Skip to main content

اِنَّ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا كَانُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يَضْحَكُوْنَۖ

Indeed
إِنَّ
بیشک
those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
committed crimes
أَجْرَمُوا۟
جنہوں نے جرم کیا
used (to)
كَانُوا۟
تھے
at
مِنَ
سے
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں (سے)
believed
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
laugh
يَضْحَكُونَ
ہنستے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے

English Sahih:

Indeed, those who committed crimes used to laugh at those who believed.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بیشک مجرم لوگ ایمان والوں سے ہنسا کرتے تھے،

احمد علی Ahmed Ali

بے شک نافرمان (دنیا میں) ایمان داروں سے ہنسی کیا کرتے تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

گنہگار لوگ ایمانداروں کی ہنسی اڑیا کرتے تھے (١)

٢٩۔١ یعنی انہیں حقیر جانتے ہوئے ان کا مذاق اڑاتے تھے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

جو گنہگار (یعنی کفار) ہیں وہ (دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

گنہگار لوگ ایمان والوں کی ہنسی اڑایا کرتے تھے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

بےشک جو مجرم لوگ تھے وہ (دارِ دنیا میں) اہلِ ایمان پر ہنستے تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

بیشک مجرم لوگ ایمان والوں کا (دنیا میں) مذاق اڑایا کرتے تھے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

یعنی دنیا میں تو ان کافروں کی خوب بن آئی تھی ایمان داروں کو مذاق میں اڑاتے رہے، چلتے پھرتے آواز کستے رہے اور حقارت و تذلیل کرتے رہے اور اپنے والوں میں جا کر خوب باتیں بناتے تھے جو چاہتے تھے پاتے تھے لیکن شکر تو کہاں اور کفر پر آمادہ ہو کر مسلمانوں کی ایذار سانی کے درپے ہوجاتے تھے اور چونکہ مسلمان ان کی مانتے نہ تھے تو یہ انہیں گمراہ کہا کرتے تھے اللہ فرماتا ہے کچھ یہ لوگ محافظ بنا کر تو نہیں بھیجے گئے انہیں مومنوں کی کیا پڑی کیوں ہر وقت ان کے پیچھے پڑے ہیں اور ان کے اعمال افعال کی دیکھ بھال رکھتے ہیں اور طعنہ آمیز باتیں بناتے رہتے ہیں ؟ جیسے اور جگہ ہے اخسؤا فیھا الخ یعنی اس جہنم میں پڑے جھلستے رہو مجھ سے بات نہ کرو میرے بعض خاص بندے کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش اور ہم پر رحم کر تو سب سے بڑا رحم و کرم کرنے والا ہے تو تم نے انہیں مذاق میں اڑایا اور اس قدر غافل ہوئے کہ میری یاد بھلا بیٹھے اور ان سے ہنسی مداق کرنے لگے دیکھو آج میں نے انہیں ان کے صبر کا یہ بدلا دیا ہے کہ وہ ہر طرح کامیاب ہیں یہاں بھی اس کے بعد ارشاد فرماتا ہے کہ آج قیامت کے دن ایماندار ان بدکاروں پر ہنس رہے ہیں اور تختوں پر بیٹھے اپنے اللہ کو دیکھ رہے ہیں جو اس کا صاف ثبوت ہے کہ یہ گمراہ نہ تھے گو تم انہیں گم کردہ راہ کہا کرتے تھے بلکہ یہ دراصل اولیاء اللہ تھے مقربین اللہ تھے اسی لیے آج اللہ کا دیدار ان کی نگاہوں کے سامنے ہے یہ اللہ کے مہمان ہیں اور اس کے بزرگی والے گھر میں ٹھہرے ہوئے ہیں جیسا کچھ ان کافروں نے مسلمانوں کے ساتھ دنیا میں کیا تھا اس کا پورا بدلہ انہیں آخرت میں مل گیا یا نہیں ؟ ان کے مذاق کے بدلے آج ان کی ہنسی اڑائی گئی یہ ان کا مرتبہ گھٹاتے تھے اللہ نے ان کا مرتبہ بڑھایا غرض پورا پورا تمام و کمال بدلہ دے دیا۔ الحمد اللہ سورة مطففین کی تفسیر ختم ہوئی۔