Skip to main content

وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُهٗ فَاُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَظْلِمُوْنَ

And (for) those
وَمَنْ
اور جس کے
(will be) light
خَفَّتْ
ہلکے ہوگئے
his scales
مَوَٰزِينُهُۥ
پلڑے اس کے
so those
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی
(will be) the ones who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
lost
خَسِرُوٓا۟
جنہوں نے نقصان میں ڈالا
themselves
أَنفُسَهُم
اپنے نفسوں کو
because
بِمَا
بوجہ اس کے جو
they were
كَانُوا۟
تھے وہ
to Our Verses
بِـَٔايَٰتِنَا
ہماری آیات کے ساتھ
(doing) injustice
يَظْلِمُونَ
ظلم کرتے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور جن کے پلڑے ہلکے رہیں گے وہی اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے کیونکہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کرتے رہے تھے

English Sahih:

And those whose scales are light – they are the ones who will lose themselves for what injustice they were doing toward Our verses.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور جن کے پلڑے ہلکے رہیں گے وہی اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے کیونکہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کرتے رہے تھے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جن کے پلے ہلکے ہوئے تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی ان زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے

احمد علی Ahmed Ali

اور جس کا پلہ ہلکا ہو گا سو یہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کیا اس لیے کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور جس شخص کا پلا ہلکا ہوگا سو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کر لیا بسبب اس کے کہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے (١)

٩۔١ ان آیات میں وزن اعمال کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے جو قیامت والے دن ہوگا جسے قرآن کریم میں بھی متعدد جگہ اور احادیث میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ترازو میں اعمال تولے جائیں گے۔ جس کا نیکیوں کا پلا بھاری ہوگا، وہ کامیاب ہوگا اور جس کا بدیوں والا پلڑا بھاری ہوگا، وہ ناکام ہوگا۔ یہ اعمال کس طرح تولے جائیں گے جب کہ یہ اعراض ہیں یعنی ان کا ظاہری وجود اور جسم نہیں ہے؟ اس بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ اللہ تعالٰی قیامت والے دن ان کو اجسام میں تبدیل فرمادے گا اور ان کا وزن ہوگا۔ دوسری رائے یہ ہے کہ وہ صحیفے اور رجسٹر تولے جائیں گے۔ جن میں انسان کے اعمال درج ہونگے۔ تیسری رائے یہ ہے کہ خود صاحب عمل کو تولا جائے گا، تینوں مسلکوں والے کے پاس اپنے مسلک کی حمایت میں صحیح احادیث و آثار موجود ہیں، اس لئے امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ تینوں ہی باتیں صحیح ہوسکتی ہیں ممکن ہے، کبھی اعمال، کبھی صحیفے اور کبھی صاحب عمل کو تولا جائے (دلائل کے لئے دیکھئے تفسیر ابن کثیر) بہرحال میزان اور وزن اعمال کا مسئلہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اس کا انکار اس کی تاویل گمراہی ہے۔ اور موجودہ دور میں تو اس کے انکار کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں کہ بےوزن چیزیں بھی تولی جانے لگی ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جن کے وزن ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا اس لیے کہ ہماری آیتوں کے بارے میں بےانصافی کرتے تھے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور جس شخص کا پلا ہلکا ہوگا سو یہ وه لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کرلیا بسبب اس کے کہ ہماری آیتوں کے ساتھ ﻇلم کرتے تھے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جس کے پلے ہلکے ہوں گے۔ وہ اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے کیونکہ وہ ناانصافی کرتے تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جن کا پّلہ ہلکا ہوگیا یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں رکھا کہ وہ ہماری آیتوں پر ظلم کررہے تھے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جن کے (نیکیوں کے) پلڑے ہلکے ہوں گے تو یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو نقصان پہنچایا، اس وجہ سے کہ وہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے،