يٰبَنِىْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِىْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا ۗ وَلِبَاسُ التَّقْوٰى ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ ۗ ذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اے اولاد آدم، ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں
English Sahih:
O children of Adam, We have bestowed upon you clothing to conceal your private parts and as adornment. But the clothing of righteousness – that is best. That is from the signs of Allah that perhaps they will remember.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اے اولاد آدم، ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اے آدم کی اولاد! بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک لباس وہ اُتارا کہ تمہاری شرم کی چیزیں چھپائے اور ایک وہ کہ تمہاری آرائش ہو اور پرہیزگاری کا لباس وہ سب سے بھلا یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں،
احمد علی Ahmed Ali
اے آدم کی اولاد ہم نے تم پر پوشاک اتاری جو تمہاری شرم گاہیں ڈھانکتی ہیں اور آرائش کے کپڑے بھی اتارے اور پرہیزگاری کا لباس وہ سب سے بہتر ہے یہ الله کی قدرت کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اے آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے (١) اور تقوےٰ کا لباس (٢) یہ اس سے بڑھ کر (٣) یہ اللہ تعالٰی کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں۔
٢٦۔١ سَوْآت،ُ ،ُ جسم کے وہ حصے جنہیں چھپانا ضروری ہے جیسے شرم گاہ اور وہ لباس جو حسن و رعنائی کے لئے پہنا جائے۔ گویا لباس کی پہلی قسم ضروریات سے اور دوسری قسم تتمہ اضافہ سے ہے۔ اللہ تعالٰی نے ان دونوں قسموں کے لباس کے لئے سامان اور مواد پیدا فرمایا۔
٢٦۔٢ اس سے مراد بعض کے نزدیک وہ لباس ہے جو متقین قیامت والے دن پہنیں گے۔ بعض کے نزدیک ایمان، بعض کے نزدیک عمل صالح مشیت الٰہی وغیرہ ہیں۔ مفہوم سب کا تقریبًا ایک ہے کہ ایسالباس، جسے پہن کر انسان تکبر کرنے کی بجائے، اللہ سے ڈرے اور ایمان و عمل صالح کے تقاضوں کا اہتمام کرے۔
٢٦۔٣ اس سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ زیب و زینت اور آرائش کے لئے بھی اگرچہ لباس پہننا جائز ہے، تاہم لباس میں ایسی سادگی زیادہ پسندیدہ ہے جو انسان کے زہد اور تقوےٰ کی مظہر ہو۔ علاوہ ازیں نیا لباس پہن کر یہ دعا بھی پڑھی جائے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا پڑھا کرتے تھے ; (واَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّزِیْ کَسَانِی مَائْو وَارِیْ بِہٖ عَوْرَبِّی وَاَتَجَمَّلْ بِہِ فِیْ حَیَاتِیْ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے ایسا لباس پہنایا جس میں اپنا ستر چھپالوں اور اپنی زندگی میں اس سے زینت حاصل کروں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اے نبی آدم ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور (تمہارے بدن کو) زینت (دے) اور (جو) پرہیزگاری کا لباس (ہے) وہ سب سے اچھا ہے۔ یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصحیت پکڑ یں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اے آدم (علیہ السلام) کی اوﻻد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے اور تقوے کا لباس، یہ اس سے بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اے اولادِ آدم(ع)! ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جو تمہارے جسم کے قابلِ ستر حصوں کو چھپاتا ہے اور (باعث) زینت بھی ہے۔ اور تقویٰ و پرہیزگاری کا لباس یہ سب سے بہتر ہے یہ (لباس بھی) اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اے اولادُ آدم ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جس سے اپنی شرمگاہوں کا پردہ کرو اور زینت کا لباس بھی دیا ہے لیکن تقوٰی کا لباس سب سے بہتر ہے یہ بات آیات الٰہیٰہ میں ہے کہ شاید وہ لوگ عبرت حاصل کرسکیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اے اولادِ آدم! بیشک ہم نے تمہارے لئے (ایسا) لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم گاہوں کو چھپائے اور (تمہیں) زینت بخشے اور (اس ظاہری لباس کے ساتھ ایک باطنی لباس بھی اتارا ہے اور وہی) تقوٰی کا لباس ہی بہتر ہے۔ یہ (ظاہر و باطن کے لباس سب) اﷲ کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
لباس اور داڑھی جمال و جلال
یہاں اللہ تعالیٰ اپنا احسان یاد دلاتا ہے کہ اس نے لباس اتارا اور ریش بھی۔ لباس تو وہ ہے جس سے انسان اپنا ستر چھپائے اور ریش وہ ہے جو بطور زینت رونق اور جمال کے پہنا جائے۔ اول تو ضروریات زندگی سے ہے اور ثانی زیادتی ہے۔ ریش کے معنی مال کے بھی ہیں اور ظاہری پوشاک کے بھی ہیں اور جمال و خوش لباسی کے بھی ہیں۔ حضرت ابو امامہ (رض) نے نیا کرتہ پہنتے ہوئے جبکہ گلے تک وہ پہن لیا فرمایا دعا (الحمد اللہ الذی کسانی ما اواری بہ عورتی و اتجمل بہ فی حیاتی) پھر فرمانے لگے میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا ہے فرماتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے جو شخص نیا کپڑا پہنے اور اس کے گلے تک پہنچتے ہی یہ دعا پڑھے پھر پرانا کپڑا راہ للہ دے دے تو وہ اللہ کے ذمہ میں، اللہ کی پناہ میں اور اللہ کی حفاظت میں آجاتا ہے زندگی میں بھی اور بعد از مرگ بھی (ترمذی ابن ماجہ وغیرہ) مسند احمد میں ہے حضرت علی نے ایک نوجوان سے ایک کرتہ تین درہم کو خریدا اور اسے پہنا جب پہنچوں اور ٹخنوں تک پہنچا تو آپ نے یہ دعا پڑھی (الحمد اللہ الذی رزقنی من ریاش ما اتجمل بہ فی الناس واواری بہ عورتی) یہ دعا سن کر آپ سے کسی نے پوچھا کہ کیا آپ نے اسے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ اسے کپڑا پہننے کے وقت پڑھتے تھے یا آپ از خود اسے پڑھ رہے ہیں ؟ فرمایا میں نے اسے حضور سے سنا ہے لباس التقوی کی دوسری قرأت لباس التقوی سین کے زبر سے بھی ہے۔ رفع سے پڑھنے والے اسے مبتدا کہتے ہیں اور اس کے بعد کا جملہ اس کی خبر ہے عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مراد قیامت کے دن پرہیزگاروں کو جو لباس عطا ہوگا وہ ہے۔ ابن جریج کا قول ہے لباس تقوی ایمان ہے۔ ابن عباس فرماتے ہیں عمل صالح ہے اور اسی سے ہنس مکھ ہوتا ہے، عروہ کہتے ہیں مراد اس سے مشیت ربانی ہے۔ عبدالرحمن کہتے ہیں اللہ کے ڈر سے اپنی ستر پوشی کرنا لباس تقویٰ ہے۔ یہ کل اقوال آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نہیں بلکہ مراد یہ سب کچھ ہے اور یہ سب چیزیں ملی جلی اور باہم یک دیگر قریب قریب ہیں۔ ایک ضعیف سند والی روایت میں حضرت حسن سے مرقوم ہے کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو منبر نبوی پر کھلی گھنڈیوں کا کرتا پہنے ہوئے کھڑا دیکھا اس وقت آپ کتوں کے مار ڈالنے اور کبوتر بازی کی ممانعت کا حکم دے رہے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا لوگو اللہ سے ڈرو خصوصاً اپنی پوشیدگیوں میں اور چپکے چپکے کانا پھوسی کرنے میں۔ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے آپ قسم کھا کر بیان فرماتے تھے کہ جو شخص جس کام کو پوشیدہ سے پوشیدہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسی کی چادر اس پر علانیہ ڈال دے گا اگر نیک ہے تو نیک اور اگر بد ہے تو بد۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی اور فرمایا اس سے مراد خوش خلقی ہے۔ ہاں صحیح حدیث میں صرف اتنا مروی ہے کہ حضرت عثمان نے جمعہ کے دن منبر پر کتوں کے قتل کرنے اور کبوتروں کے ذبح کرنے کا حکم دیا۔