Skip to main content

وَيٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَـنَّةَ فَـكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِيْنَ

And O Adam!
وَيَٰٓـَٔادَمُ
اور اے آدم
Dwell
ٱسْكُنْ
رہو
you
أَنتَ
تم
and your wife
وَزَوْجُكَ
اور تمہاری بیوی
(in) the Garden
ٱلْجَنَّةَ
جنت میں
and you both eat
فَكُلَا
پس دونوں کھاؤ
from
مِنْ
سے
wherever
حَيْثُ
جہاں سے
you both wish
شِئْتُمَا
تم دونوں چاہو
but (do) not
وَلَا
اور نہ
approach [you both]
تَقْرَبَا
تم دونوں قریب جانا
this
هَٰذِهِ
اس
[the] tree
ٱلشَّجَرَةَ
درخت کے
lest you both be
فَتَكُونَا
ورنہ تم ہوجاؤ گے
among
مِنَ
سے
the wrongdoers"
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں میں سے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور اے آدمؑ، تو اور تیری بیوی، دونوں اس جنت میں رہو، جہاں جس چیز کو تمہارا جی چاہے کھاؤ، مگر اس درخت کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤ گے"

English Sahih:

And "O Adam, dwell, you and your wife, in Paradise and eat from wherever you will but do not approach this tree, lest you be among the wrongdoers."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور اے آدمؑ، تو اور تیری بیوی، دونوں اس جنت میں رہو، جہاں جس چیز کو تمہارا جی چاہے کھاؤ، مگر اس درخت کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤ گے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اے آدم تو اور تیرا جوڑا جنت میں رہو تو اُس سے جہاں چاہو کھاؤ اور اس پیڑ کے پاس نہ جانا کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو گے،

احمد علی Ahmed Ali

اور اے آدم تو اور تیری عورت جنت میں رہو پھر جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ بے انصافوں میں سے ہو جاؤ گے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور ہم نے حکم دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو پھر جس جگہ سے چاہو دونوں کھاؤ اور اس درخت کے پاس مت جاؤ (١) ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔

١٩۔١ یعنی صرف اس درخت کو چھوڑ کر جہاں سے اور جتنا چاہو کھاؤ۔ ایک درخت کا پھل کھانے کی پابندی آزمائش کے طور عائد کی۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ گنہگار ہو جاؤ گے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور ہم نے حکم دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو۔ پھر جس جگہ سے چاہو دونوں کھاؤ، اور اس درخت کے پاس مت جاؤ ورنہ تم دونوں ﻇالموں میں سے ہوجاؤ گے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اے آدم(ع)! تم اور تمہاری بیوی دونوں اس بہشت میں رہو۔ اور جہاں سے چاہو (اور جو چیز دل چاہے) کھاؤ۔ مگر اس درخت کے پاس نہ جانا۔ ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤگے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اے آدم علیھ السّلامتم اور تمہاری زوجہ دونوں جنّت میں داخل ہوجاؤ اور جہاں جو چاہو کھاؤ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا کہ ظلم کرنے والوں میں شمار ہوجاؤ گے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اے آدم! تم اور تمہاری زوجہ (دونوں) جنت میں سکونت اختیار کرو سو جہاں سے تم دونوں چاہو کھایا کرو اور (بس) اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ تم دونوں حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

پہلا امتحان اور اسی میں لغزش اور اس کا انجام
ابلیس کو نکال کر حضرت آدم و حوا کو جنت میں پہنچا دیا گیا اور بجز ایک درخت کے انہیں ساری جنت کی چیزیں کھانے کی رخصت دے دی گئی۔ اس کا تفصیلی بیان سورة بقرہ کی تفسیر میں گذر چکا ہے۔ شیطان کو اس سے بڑا ہی حسد ہوا، ان کی نعمتوں کو دیکھ کر لعین جل گیا اور ٹھان لی کہ جس طرح سے ہو انہیں بہکا کر اللہ کے خلاف کر دوں۔ چناچہ جھوٹ افتراء باندھ کر ان سے کہنے لگا کہ دیکھو یہ درخت وہ ہے جس کے کھانے سے تم فرشتے بن جاؤ گے اور ہمیشہ کی زندگی اسی جنت میں پاؤ گے۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ ابلیس نے کہا میں تمہیں ایک درخت کا پتہ دیتا ہوں جس سے تمہیں بقاء اور ہمیشگی والا ملک مل جائے گا۔ یہاں ہے کہ ان سے کہا تمہیں اس درخت سے صرف اس لئے روکا گیا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ۔ جیسے فرمان ہے آیت (یبین اللہ لکم ان تضلوا) مطلب یہ ہے کہ (لئلا تضلوا) اور آیت میں ہے (ان تمیدبکم) یہاں بھی یہی مطلب ہے۔ (ملکین) کی دوسری قرأت (ملکین) بھی ہے لیکن جمہور کی قرأت لام کے زبر کے ساتھ ہے۔ پھر اپنا اعتبار جمانے کیلئے قسمیں کھانے لگا کہ دیکھو میری بات کو سچ مانو میں تمہارا خیر خواہ ہوں تم سے پہلے سے ہی یہاں رہتا ہوں ہر ایک چیز کے خواص سے واقف ہوں تم اسے کھالو بس پھر یہیں رہو گے بلکہ فرشتے بن جاؤ گے قاسم باب مفاعلہ سے ہے اور اس کی خاصیت طرفین کی مشارکت ہے لیکن یہاں یہ خاصیت نہیں ہے۔ ایسے اشعار بھی ہیں جہاں قاسم آیا ہے اور صرف ایک طرف کے لئے۔ اس قسم کی وجہ سے اس خبیث کے بہکاوے میں حضرت آدم آگئے۔ سچ ہے مومن اس وقت دھوکا کھا جاتا ہے جب کوئی ناپاک انسان اللہ کو بیچ میں دیتا ہے۔ چناچہ سلف کا قول ہے کہ ہم اللہ کے نام کے بعد اپنے ہتھیار ڈال دیا کرتے ہیں۔