وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ مَنْ يَّسُوْمُهُمْ سُوْۤءَ الْعَذَابِ ۗ اِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيْعُ الْعِقَابِ ۖ وَاِنَّهٗ لَـغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اور یاد کرو جبکہ تمہارے رب نے اعلان کر دیا کہ "وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے،" یقیناً تمہارا رب سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقیناً وہ در گزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے
English Sahih:
And [mention] when your Lord declared that He would surely [continue to] send upon them until the Day of Resurrection those who would afflict them with the worst torment. Indeed, your Lord is swift in penalty; but indeed, He is Forgiving and Merciful.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اور یاد کرو جبکہ تمہارے رب نے اعلان کر دیا کہ "وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے،" یقیناً تمہارا رب سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقیناً وہ در گزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور جب تمہارے رب نے حکم سنادیا کہ ضرور قیامت کے دن تک ان پر ایسے کو بھیجتا رہوں گا جو انہیں بری مار چکھائے بیشک تمہارا رب ضرور جلد عذاب والا ہے اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
احمد علی Ahmed Ali
اور یاد کر جب تیرے رب نے خبر دی تھی کہ یہودپر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو ضرور بھیجتا رہے گا جو انہیں براعذاب دیتا رہے بے شک تیرا رب جلدی عذاب دینے والا ہے اور تحقیق وہ بحشنے والا مہربان ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور وہ وقت یاد کرنا چاہیے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلادی کہ وہ ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا (١) بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وہ واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا ہے (٢)۔
١٦٧۔١ یعنی وہ وقت بھی یاد کرو! جب آپ کے رب نے ان یہودیوں کو اچھی طرح باخبر کر دیا یا جتلایا تھا، یعنی قسم کھا کر نہایت تاکید کے ساتھ اللہ تعالٰی فرما رہا ہے کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے لوگوں کو مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سخت عذاب میں مبتلا رکھیں گے، چنانچہ یہودیوں کی پوری تاریخ اس ذلت و مسکنت اور غلامی و محکومی کی تاریخ ہے جس کی خبر اللہ تعالٰی نے اس آیت میں دی ہے۔ اسرائیل کی موجودہ حکومت قرآن کی بیان کردہ اس حقیقت کے خلاف نہیں ہے اس لئے کہ وہ قرآن ہی کے بیان کردہ استثنا وَ حَبْلٍ مِنَا النَّاسِ کی مظہر ہے جو قرآنی حقیقت کے خلاف نہیں بلکہ اس کی موید ہے۔ (تفصیل دیکھئے آل عمران۔ ١١٢ کا حاشیہ)
١٦٧۔٢ یعنی اگر ان میں سے کوئی توبہ کرکے مسلمان ہو جائے تو وہ ذلت و رسوائی سے بچ جائے گا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
(اور اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے (یہود کو) آگاہ کردیا تھا کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے شخص کو مسلط رکھے گا جو انہیں بری بری تکلیفیں دیتا رہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور وه وقت یاد کرنا چاہیئے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلا دی کہ وه ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا، بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وه واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت واﻻ ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور (اے پیغمبر(ص)) یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے اعلان کر دیا تھا (کہ اگر یہ لوگ اپنی سیاہ کاریوں سے باز نہ آئے) تو خدا ان پر قیامت تک ایسے لوگ مسلط کرے گا جو انہیں بدترین عذاب میں گرفتار کریں گے یقینا تمہارا پروردگار بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا بھی ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس وقت کو یاد کرو جب تمھارے پروردگار نے علی الاعلان کہہ دیا کہ قیامت تک ان پر ایسے افراد مسلّط کئے جائیں گے جو انھیں بدترین سختیوں میں مبتلا کریں گے کہ تمھارا پروردگار جلدی عذاب کرنے والا بھی ہے اور بہت زیادہ بخشنے والا مہربان بھی ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب آپ کے رب نے (یہود کو یہ) حکم سنایا کہ (اللہ) ان پر روزِ قیامت تک (کسی نہ کسی) ایسے شخص کو ضرور مسلّط کرتا رہے گا جو انہیں بری تکلیفیں پہنچاتا رہے۔ بیشک آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے، اور بیشک وہ بڑا بخشنے والا مہربان (بھی) ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا انجام ذلت و رسوائی
اللہ تعالیٰ نے یہود کو اطلاع کردی کہ ان کی اس سخت نافرمانی و بار بار کی بغاوت اور ہر موقعہ پر نافرمانی، رب سے سرکشی اور اللہ کے حرام کو اپنے کام میں لانے کیلئے حیلہ جوئی کر کے اسے حلال کی جامہ پوشی کا بدلہ یہ ہے کہ قیامت تک تم دبے رہو ذلت میں رہو لوگ تمہیں پست کرتے چلے جائیں۔ خود حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی ان پر تاوان مقرر کردیا تھا سات سال یا تیرہ سال تک یہ اسے ادا کرتے رہے، سب سے پہلے خراج کا طریقہ آپ نے ہی ایجاد کیا پھر ان پر یونانیوں کی حکومت ہوئی پھر کسرانیوں کلدانیوں اور نصرانیوں کی۔ سب کے زمانے میں ذلیل اور حقیر رہے ان سے جزیہ لیا جاتا رہا اور انہیں پستی سے ابھرنے کا کوئی موقعہ نہ ملا۔ پھر اسلام آیا اور اس نے بھی انہیں پست کیا جزیہ اور خراج برابر ان سے وصول ہوتا رہا۔ غرض یہ ذلیل رہے اس امت کے ہاتھوں بھی حقارت کے گڑھے میں گرے رہے۔ بالآخر یہ دجال کے سات مل جائیں گے لیکن مسلمان حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ جا کر ان کی تخم ریزی کردیں گے، جو بھی شریعت الہ کی مخالفت کرتا ہے، اللہ کے فرمان کی تحقیر کرتا ہے اللہ اسے جلدی ہی سزا دے دیتا ہے۔ ہاں جو اس کی طرف رغبت و رجوع کرے، توبہ کرے، جھکے تو وہ بھی اس کے ساتھ بخشش و رحمت سے پیش آتا ہے چونکہ ایمان نام ہے خوف اور امید کا اسی لئے یہاں اور اکثر جگہ عذاب وثواب، پکڑ دکڑ اور بخشش اور لالچ دونوں کا ایک ساتھ بیان ہوا ہے۔