قَالُوْا يٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِىَ وَاِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِيْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
پھر اُنہوں نے موسیٰؑ سے کہا "تم پھینکتے ہو یا ہم پھینکیں؟"
English Sahih:
They said, "O Moses, either you throw [your staff], or we will be the ones to throw [first]."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
پھر اُنہوں نے موسیٰؑ سے کہا "تم پھینکتے ہو یا ہم پھینکیں؟"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بولے اے موسیٰ یا تو آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے والے ہوں
احمد علی Ahmed Ali
کہا اے موسیٰ یا تو تو ڈال یا ہم ڈالتے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
ان ساحروں نے عرض کیا اے موسٰی! خواہ آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں (١)
١١٥۔١ جادوگروں نے یہ اختیار اپنے آپ پر مکمل اعتماد کرنے کی وجہ سے دیا۔ انہیں پورا یقین تھا کہ ہمارے جادو کے مقابلے میں موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ جسے وہ ایک کرتب ہی سمجھتے تھے، کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور اگر موسیٰ علیہ السلام کو پہلے اپنے کرتب دکھانے کا موقع دے بھی دیا تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہم اس کے کرتب کا توڑ بہر صورت مہیا کرلیں گے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
(جب فریقین روزِ مقررہ پر جمع ہوئے تو) جادوگروں نے کہا کہ موسیٰ یا تو تم (جادو کی چیز) ڈالو یا ہم ڈالتے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
ان ساحروں نے عرض کیا کہ اے موسیٰ! خواه آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں؟
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
انہوں نے کہا اے موسیٰ یا تم (پہلے) پھینکو یا پھر ہم ہی پھینکتے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان لوگوں نے کہا کہ موسٰی علیھ السّلامآپ عصاپھیکنیں گے یا ہم اپنے کام کا آغاز کریں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
ان جادوگروں نے کہا: اے موسٰی! یا تو (اپنی چیز) آپ ڈال دیں یا ہم ہی (پہلے) ڈالنے والے ہوجائیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
جادوگروں سے مقابلہ
جادوگروں کو اپنی قوت پر بڑا گھمنڈ تھا وہ سب فی الحقیقت اپنے اس فن کے لاجواب استاد تھے اس لئے انہوں نے آتے ہی حضرت موسیٰ کو چیلنج دیا کہ لو ہوشیار ہوجاؤ تمہیں اختیار ہے میدان میں اپنے کرتب پہلے دکاؤ اور اگر کہو تو پہل ہم کردیں۔ آپ نے فرمایا بہتر ہے کہ تمہارے حوصلے نکل جائیں اور لوگ تمہارا کمال فن دیکھ لیں اور پھر اللہ کی قدرت کو بھی دیکھ لیں اور حق و باطل میں دیک بھال کر فیصلہ کرسکیں وہ تو یہ چاہتے ہی تھے انہوں نے جھٹ سے اپنی رسیاں اور لکڑیاں نکال نکال کر میدان میں ڈالنی شروع کر دین ادھر وہ میدان میں پڑتے ہی چلتی پھرتی اور بنی بنائی سانپ معلوم ہونے لگیں۔ یہ صرف نظر بندی تھی۔ فی الواقع خارج میں ان کا وجود بدل نہیں گیا تھا بلکہ اس طرح لوگوں کو دکھائی دیتی تھیں کہ گویا زندہ ہیں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنے دل میں خطرہ محسوس کرنے لگے۔ اللہ کی طرف سے اسی وقت وحی آئی کہ خوف نہ کر تو ہی غالب رہے گا۔ اپنے دائیں ہاتھ کی لکڑی ڈال تو سہی ان کا کیا دھرا یہ تو سب ہڑپ کر جائے گی۔ یہ سب تو جادوگری کا کرشمہ ہے بھلا جادو والے بھی کبھی کامیاب ہوئے ہیں ؟ بڑی موٹی موٹی رسیاں اور لمبی لمبی لکڑیاں انہوں نے ڈالی تھیں جو سب چلتی پھرتی دوڑتی بھاگتی معلوم ہو رہی تھیں، یہ جادوگر پندرہ ہزار یا تیس ہزار سے اوپر اوپر تھے یا ستر ہزار کی تعداد میں تھے، ہر ایک اپنے ساتھ رسیاں اور لکڑیاں لایا تھا صف بستہ کھڑے تھے اور لوگ چاروں طرف موجود تھے ہر ایک ہمہ تن شوق بنا ہوا تھا فرعون اپنے لاؤ لشکر اور درباریوں سمیت بڑے رعب سے اپنے تخت پر بیٹھا ہوا تھا ادھر وقت ہوا ادھر سب کی نگاہوں نے دیکھا کہ ایک درویش صفت اللہ کا نبی اپنے ساتھ اپنے بھائی کو لئے ہوئے لکڑی ٹکاتے ہوئے آ رہے ہیں۔ یہ تھے جن کے مقابلے کی یہ دھوم دھام تھی۔ آپ کے آتے ہی جادوگروں نے صرف یہ دریافت کر کے کہ ابتدا کس کی طرف سے ہونی چاہئے خود ابتدا کردی۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پھر فرعون کی پھر تماشائیوں کی آنکھوں پر جادو کر کے سب کو ہیبت زدہ کردیا۔ اب جو اپنی اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں تو ہزار ہا کی تعداد میں پہاڑوں کے برابر سانپ نظر آنے لگے جو اوپر تلے ایک دوسرے سے لپٹ رہے ہیں ادھر ادھر دوڑ رہے ہیں میدان بھر گیا ہے انہوں نے اپنے فن کا پورا مظاہرہ کر دکھایا۔