تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۤٮِٕهَا ۚ وَلَقَدْ جَاۤءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ ۚ فَمَا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ ۗ كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِيْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یہ قومیں جن کے قصے ہم تمہیں سنا رہے ہیں (تمہارے سامنے مثال میں موجود ہیں) ان کے رسول ان کے پا س کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے، مگر جس چیز کو وہ ایک دفعہ جھٹلا چکے تھے پھر اُسے وہ ماننے والے نہ تھے دیکھو اس طرح ہم منکرین حق کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں
English Sahih:
Those cities – We relate to you, [O Muhammad], some of their news. And certainly did their messengers come to them with clear proofs, but they were not to believe in that which they had denied before. Thus does Allah seal over the hearts of the disbelievers.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یہ قومیں جن کے قصے ہم تمہیں سنا رہے ہیں (تمہارے سامنے مثال میں موجود ہیں) ان کے رسول ان کے پا س کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے، مگر جس چیز کو وہ ایک دفعہ جھٹلا چکے تھے پھر اُسے وہ ماننے والے نہ تھے دیکھو اس طرح ہم منکرین حق کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
یہ بستیاں ہیں جن کے احوال ہم تمہیں سناتے ہیں اور بیشک ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لے کر آئے تو وہ اس قابل نہ ہوئے کہ وہ اس پر ایمان لاتے جسے پہلے جھٹلاچکے تھے اللہ یونہی چھاپ لگادیتا ہے کا فروں کے دلوں پر
احمد علی Ahmed Ali
یہ بستیاں ہیں جن کے حالات ہم تمہیں سناتے ہیں بے شک ان کے پاس ان کے رسولروشن نشانیاں لے کر آئے تھے پھر اس بات پر ہرگز ایمان نہ لائے جسے پہلے جھٹلا چلے تھے کافروں کے دلوں پر الله اسی طرح مہر لگا دیتا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
ان بستیوں کے کچھ کچھ قصے ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے پھر جس چیز کو انہوں نے ابتدا میں جھوٹا کہہ دیا یہ بات نہ ہوئی کہ پھر اس کو مان لیتے (١) اللہ تعالٰی اسی طرح کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔
(۱) جس طرح گزشتہ صفحات میں چند انبیاء کا ذکر گزرا۔ بینات سے مراد دلائل و براہین اور معجزات دونوں ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ رسولوں کے ذریعے سے جب تک ہم نے حجت تمام نہیں کردی ہم نے انہیں ہلاک نہیں کیا۔ کیونکہ جب تک ہم رسول نہیں بھیجتے عذاب نازل نہیں کرتے ۔
١٠١۔١ اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ یوم میثاق کو جب عہد لیا گیا تھا تو یہ اللہ کے علم میں ایمان لانے والے نہ تھے اس لئے جب ان کے پاس رسول آئے تو اللہ کے علم کے مطابق ایمان نہیں لائے، کیونکہ ان کی تقدیر میں ہی ایمان نہیں تھا جسے اللہ نے اپنے علم کے مطابق لکھ دیا تھا۔ جس کو حدیث میں تعبیر کیا گیا ہے دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جب پیغمبر ان کے پاس آئے تو اس وجہ سے ان پر ایمان نہیں لائے کہ وہ اس سے قبل حق کی تکذیب کر چکے تھے۔ گویا ابتدا میں جس چیز کی تکذیب کرچکے تھے، یہی گناہ ان کے عدم ایمان کا سبب بن گیا اور ایمان لانے کی توفیق ان سے سلب کر لی گئی، اسی کو اگلے جملے میں مہر لگانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ( وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ ١٠٩ وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ ) 6۔ الانعام;109) اور تمہیں کیا معلوم ہے یہ تو ایسے (بدبخت) ہیں کہ ان کے پاس نشانیاں بھی اَجائیں تب بھی ایمان نہ لائیں اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (تو) جیسے یہ اس (قرآن) پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے (ویسے پھر نہ لائیں گے)۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم تم کو سناتے ہیں۔ اور ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں لے کر آئے۔ مگر وہ ایسے نہیں تھے کہ جس چیز کو پہلے جھٹلا چکے ہوں اسے مان لیں اسی طرح خدا کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
ان بستیوں کے کچھ کچھ قصے ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں اور ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے، پھر جس چیز کو انہوں نے ابتدا میں جھوٹا کہہ دیا یہ بات نہ ہوئی کہ پھر اس کو مان لیتے، اللہ تعالیٰ اسی طرح کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
یہ وہ بستیاں ہیں کہ جن کی کچھ خبریں ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں بے شک ان کے پاس ان کے رسول کھلے ہوئے نشان (معجزے) لے کر آئے۔ مگر وہ ایسے نہیں تھے کہ اس بات پر ایمان لاتے جسے وہ پہلے جھٹلا چکے تھے۔ اللہ اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگاتا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ وہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم آپ سے بیان کررہے ہیں کہ ہمارے پیغمبران کے پاس معجزات لے کر آئے مگر پہلے سے تکذیب کرنے کی بنا پر یہ ایمان نہ لاسکے .ہم اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگادیا کرتے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
یہ وہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم آپ کو سنا رہے ہیں، اور بیشک ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے تو وہ (پھر بھی) اس قابل نہ ہوئے کہ اس پر ایمان لے آتے جسے وہ پہلے جھٹلا چکے تھے، اس طرح اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
عہد شکن لوگوں کی طے شدہ سزا
پہلے قوم نوح، ہود، صالح، لوط اور قوم شعیب کا بیان گذر چکا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ ان سب کے پاس ہمارے رسول حق لے کر پہنچے، معجزے دکھائے، سمجھایا، بجھایا، دلیلیں دیں لیکن وہ نہ مانے اور اپنی بد عادتوں سے باز نہ آئے۔ جس کی پاداش میں ہلاک ہوگئے، صرف ماننے والے بچ گئے۔ اللہ کا طریقہ اسی طرح جاری ہے کہ جب تک رسول نہ آجائیں، خبردار نہ کردیئے جائیں عذاب نہیں دیئے جاتے، ہم ظالم نہیں لیکن جبکہ لوگ خود ظلم پر کمر کس لیں تو پھر ہمارے عذاب انہیں آ پکڑتے ہیں۔ ان سب نے جن چیزوں کا انکار کردیا تھا ان پر باوجود دلیلیں دیکھ لینے کے بھی ایمان نہ لائے۔ آیت (بما کذبوا) میں " ب " سببیہ ہے جیسے آیت (واذا سمعوا) کے پارے کے آخر میں فرمایا ہے کہ تم کیا جانو ؟ یہ لوگ تو معجزے آنے پر بھی ایمان نہ لائیں گے، ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے جیسے کہ یہ اس قرآن پر پہلی بار ایمان نہ لائے تھے اور ہم انہیں ان کی سرکشی کی حالت میں بھٹکتے ہوئے جھوڑ دیں گے، یہاں بھی فرمان ہے کہ کفار کے دلوں پر اسی طرح ہم مہریں لگا دیا کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثر بد عہد ہیں بلکہ عموماً فاسق ہیں۔ یہ عہد وہ ہے جو روز ازل میں لیا گیا اور اسی پر پیدا کئے گئے اسی فطرت اور جبلت میں رکھا گیا اسی کی تاکید انبیاء (علیہم السلام) کرتے کرتے رہے۔ لیکن انہوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا یا مطلق پروا نہ کی اور اس عہد کے خلاف غیر اللہ کی پرستش شروع کردی۔ اللہ کو مالک خالق اور لائق عبادت مان کر آئے تھے لیکن یہاں اس کے سراسر خلاف کرنے لگے اور بےدلیل، خلاف عقل و نقل، خلاف فطرت اور خلاف شرع، اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت میں لگ گئے۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کو موحد اور یکطرفہ پیدا کیا لیکن شیطان نے آ کر انہیں بہکا دیا اور میری حلال کردہ چیزین ان پر حرام کردیں۔ بخاری و مسلم میں ہے ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھر اسے اس کے ماں باپ یہودی نصرانی مجوسی بنا لیتے ہیں۔ خود قرآن کریم میں ہے ہم نے تجھ سے پہلے جتنے رسول بھیجے تھے سب کی طرف یہی وحی کی تھی کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ اے دنیا کے لوگو تم سب صرف میری ہی عبادت کرتے رہو۔ اور آیت میں ہے تو اپنے سے پہلے کے رسولوں سے دریافت کرلو کیا ہم نے اپنے سوا اور معبود ان کے لئے مقرر کئے تھے ؟ اور فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ ۭ فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ 36) 16 ۔ النحل ;36) ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو صرف اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت سے الگ رہو۔ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں۔ اس جملے کے معنی یہ بھی کئے گئے ہیں کہ چونکہ پہلے ہی سے اللہ کے علم میں یہ بات مقرر ہوگئی تھی کہ انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا۔ یہی ہو کر رہا کہ باوجود دلائل سامنے آجانے کے ایمان نہ لائے۔ میثاق والے دن گو یہ ایمان قبول کر بیٹھے لیکن ان کے دلوں کی حالت اللہ جل شانہ کو معلوم تھی کہ ان کا ایمان جبراً اور ناخوشی سے ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ یہ اگر دوبارہ دنیا کی طرف لوٹائے جائیں تو پھر بھی وہی کام نئے سرے سے کرنے لگیں گے جن سے انہیں روکا گیا ہے۔