ءَاَمِنْتُمْ مَّنْ فِىْ السَّمَاۤءِ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ فَاِذَا هِىَ تَمُوْرُۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تمہیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟
English Sahih:
Do you feel secure that He who is above would not cause the earth to swallow you and suddenly it would sway?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تمہیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
کیا تم اس سےنڈر ہوگئے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تمہیں زمین میں دھنسادے جبھی وہ کانپتی رہے
احمد علی Ahmed Ali
کیا تم اس سے ڈرتے نہیں جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پس یکایک وہ لرزنے لگے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کیا تم اس بات سے بےخوف ہوگئے ہو کہ آسمان والا تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے (١)
١٦۔١ یہ کافروں کو ڈرایا جا رہا ہے کہ آسمانوں والی ذات جب چاہے تمہیں زمین میں دھنسا دے۔ یعنی وہی زمین جو تمہاری قرار گاہ ہے اور تمہاری روزی کا مخزن و منبع ہے، اللہ تعالٰی اسی زمین کو، جو نہایت پر سکون ہے، حرکت، جنبش میں لا کر تمہاری ہلاکت کا باعث بنا سکتا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بےخوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ آسمانوں واﻻ تمہیں زمین میں دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
کیا تم اس (اللہ) سے بےخوف ہو گئے جس (کی حکومت) آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پھر وہ ایک دم تھر تھرانے لگے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا تم آسمان میں حکومت کرنے والے کی طرف سے مطمئن ہوگئے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ تمہیں گردش ہی دیتی رہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
کیا تم آسمان والے (رب) سے بے خوف ہو گئے ہو کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے (اس طرح) کہ وہ اچانک لرزنے لگے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
وہ لا انتہا عفو و مغفرت کا مالک بھی اور گرفت پر قادر بھی ہے۔
ان آیتوں میں بھی اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے لطف و رحمت کا بیان فرما رہا ہے کہ لوگوں کے کفر و شرک کی بناء پر وہ طرح طرح کے دنیوی عذاب پر بھی قادر ہے لیکن اس کا علم اور عفو ہے کہ وہ عذاب نہیں کرتا۔ جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰي ظَهْرِهَا مِنْ دَاۗبَّةٍ وَّلٰكِنْ يُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ فَاِذَا جَاۗءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِيْرًا 45 ) 35 ۔ فاطر ;45) ، یعنی اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کی برائیوں پر پکڑ لیتا تو روئے زمین پر کسی کو باقی نہ چھوڑتا لیکن وہ ایک مقررہ وقت تک انہیں مہلت دیئے ہوئے ہے۔ جب ان کا وہ وقت آجائے گا تو اللہ ان مجرم بندوں سے آپ سمجھ لے گا۔ یہاں بھی فرمایا کہ زمین ادھر ادھر ہوجاتی، ہلنے اور کانپنے لگ جاتی اور یہ سارے کے سارے اس میں دھنسا دیئے جاتے، یا ان پر ایسی آندھی بھیج دی جاتی جس میں پتھر ہوتے اور ان کے دماغ توڑ دیئے جاتے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِيْلًا 68ۙ ) 17 ۔ الإسراء ;68) یعنی کیا تم نڈر ہوگئے ہو کہ زمین کے کسی کنارے میں تم دھنس جاؤ یا تم پر وہ پتھر برسائے اور کوئی نہ ہو جو تمہاری وکالت کرسکے، یہاں بھی فرمان ہے کہ اس وقت تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ میری دھمکیوں کو اور ڈراوے کو نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے ؟ تم خود دیکھ لو کہ پہلے لوگوں نے بھی نہ مانا اور انکار کر کے میری باتوں کی تکذیب کی تو ان کا کس قدر برا اور عبرتناک انجام ہوا۔ کیا تم میری قدرتوں کا روزمرہ کا یہ مشاہدہ نہیں کر رہے کہ پرند تمہارے سروں پر اڑتے پھرتے ہیں کبھی دونوں پروں سے کبھی کسی کو روک کر، پھر کیا میرے سوا کوئی اور انہیں تھامے ہوئے ہے ؟ میں نے ہواؤں کو مسخر کردیا ہے اور یہ معلق اڑتے پھرتے یہیں یہ بھی میرا لطف و کرم اور رحمت و نعمت ہے۔ مخلوقات کی حاجتیں ضرورتیں ان کی اصلاح اور بہتری کا نگراں اور کفیل میں ہی ہوں، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( اَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِيْ جَوِّ السَّمَاۗءِ 79) 16 ۔ النحل ;79) کیا انہوں نے ان پرندوں کو نہیں دیکھا جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر ہیں جن کا تھامنے والا سوائے ذات باری کے اور کوئی نہیں یقیناً اس میں ایمانداروں کے لئے بڑی بڑی نشانیاں ہیں۔