مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِۗ وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗۗ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمٌ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے، اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے
English Sahih:
No disaster strikes except by permission of Allah. And whoever believes in Allah – He will guide his heart. And Allah is Knowing of all things.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے، اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر اللہ کے حکم سے، اور جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت فرمادے گا اور اللہ سب کچھ جانتا ہے،
احمد علی Ahmed Ali
الله کے حکم کے بغیر کوئی مصیبت بھی نہیں آتی اور جو الله پر ایمان رکھتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور الله ہر چیز جاننے والا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کوئی مصیبت اللہ کے بغیر نہیں پہنچ سکتی (١) جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے (۲) اور اللہ ہرچیز کو خوب جاننے والا ہے۔
١١۔١ یعنی اس کی تقدیر اور مشیت سے ہی اس کا ظہور ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں اس کے نزول کا سبب کفار کا یہ قول ہے کہ اگر مسلمان حق پر ہوتے تو دنیا کی مصیبتیں انہیں نہ پہنچتیں (فتح القدیر)
۱۱۔۲ یعنی وہ جان لیتا ہے کہ اسے جو کچھ پہنچا ہے اللہ کی مشیت اور اس کے حکم سے ہی پہنچا ہے پس وہ صبر اور رضا بالقضاء کا مظاہرہ کرتا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر خدا کے حکم سے۔ اور جو شخص خدا پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔ اور خدا ہر چیز سے باخبر ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کوئی مصیبت اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں پہنچ سکتی، جو اللہ پر ایمان ﻻئے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے واﻻ ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
کوئی مصیبت (کسی پر) نہیں آتی مگر اللہ کے اذن و اجازت سے اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو صحیح راستہ دکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی ہے مگر خدا کی اجازت سے اور جو صاحبِ ایمان ہوتا ہے خدا اس کے دل کی ہدایت کردیتا ہے اور خدا ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(کسی کو) کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر اللہ کے حکم سے اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے تو وہ اُس کے دل کو ہدایت فرما دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
وہی مختار مطلق ہے ناقابل تردید سچائی
سورة حدید میں بھی یہ مضمون گذر چکا ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے وہ اللہ کی اجازت اور اس کے حکم سے ہوتا ہے اس کی قدر و مشیت کے بغیر نہیں ہوسکتا، اب جس شخص کو کوئی تکلیف پہنچے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر سے مجھے یہ تکلیف پہنچی، پھر صبر و تحمل سے کام لے، اللہ کی مرضی پر ثابت قدم رہے، ثواب اور بھلائی کی امید رکھے رضا بہ قضا کے سوا لب نہ ہلائے تو اللہ تعالٰ اس کے دل کی رہبری کرتا ہے اور اسے بدلے کے طور پر ہدایت قلبی عطا فرماتا ہے۔ وہ دل میں یقین صادق کی چمک دیکھتا ہے اور بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس مصیبت کا بدلہ یا اس سے بھی بہتر دنیا میں ہی عطا فرما دیتا ہے۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ اس کا ایمان مضبوط ہوجاتا ہے، اسے مصائب ڈگمگا نہیں سکتے، وہ جانتا ہے کہ جو پہنچا وہ خطا کرنے والا نہ تھا اور جو نہ پہنچا وہ ملنے والا ہی نہ تھا، حضرت علقمہ کے سامنے یہ آیت پڑھی جاتی ہے اور آپ سے اس کا مطلب دریافت کیا جاتا ہے تو فرماتے ہیں اس سے مراد وہ شخص ہے جو ہر مصیبت کے وقت اس بات کا عقیدہ رکھے کہ یہ منجانب اللہ ہے پھر راضی خوشی اسے برداشت کرلے، یہ بھی مطلب ہے کہ وہ انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ لے۔ متفق علیہ حدیث میں ہے کہ مومن پر تعجب ہے ہر ایک بات میں اس کے لئے بہترین ہوتی ہے نقصان پر صبر و ضبط کر کے نفع اور بھلائی پر شکر و احسان مندی کر کے بہتری سمیٹ لینا ہے، یہ دو طرفہ بھلائی مومن کے سوا کسی اور کے حصے میں نہیں، مسند احمد میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ سب سے افضل عمل کونسا ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا، اس کی تصدیق کرنا اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ اس نے کہا حضرت میں کوئی آسان کام چاہتا ہوں آپ نے فرمایا جو فیصلہ قسمت کا تجھ پر جاری ہو تو اس میں اللہ تعالیٰ کا گلہ شکوہ نہ کر اس کی رضا پر راضی رہ یہ اس سے ہلکا امر ہے۔ پھر اپنی اور اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کا حکم دیتا ہے کہ امور شرعی میں ان اطاعتوں سے سرمو تجاوز نہ کرو جس کا حکم ملے بجا لاؤ، جس سے روکا جائے رک جاؤ، اگر تم اس کے ماننے سے اعراض کرتے تو ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی بوجھ نہیں، ان کے ذمہ صرف تبلیغ تھی جو وہ کرچکے اب عمل نہ کرنے کی سزا تمہیں اٹھانا پڑے گی۔ پھر فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ واحد و صمد ہے اس کے سوا کسی کی ذات کسی طرح کی عبادت کے لائق نہیں، یہ خبر معنی میں طلب کے ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی توحید مانو اخلاص کے ساتھ صرف اسی کی عبادت کرو، پھر فرماتا ہے چونکہ توکل اور بھروسے کے لائق بھی وہی ہے تم اسی پر بھروسہ رکھو۔ جیسے اور جگہ ارشاد ہے۔ (ترجمہ) مشرق اور مغرب کا رب وہی ہے، معبود حقیقی بھی اس کے سوا کوئی نہیں تو اسی کو اپنا کار ساز بنا لے۔