وَاِذَا رَاَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُهُمْ ۗ وَاِنْ يَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۗ كَاَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۗ يَحْسَبُوْنَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۗ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۗ قَاتَلَهُمُ اللّٰهُۖ اَنّٰى يُـؤْفَكُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اِنہیں دیکھو تو اِن کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیے گئے ہوں ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہ پکے دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہو، اللہ کی مار ان پر، یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں
English Sahih:
And when you see them, their forms please you, and if they speak, you listen to their speech. [They are] as if they were pieces of wood propped up – they think that every shout is against them. They are the enemy, so beware of them. May Allah destroy them; how are they deluded?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اِنہیں دیکھو تو اِن کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیے گئے ہوں ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہ پکے دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہو، اللہ کی مار ان پر، یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور جب تو انہیں دیکھے ان کے جسم تجھے بھلے معلوم ہوں، اور اگر بات کریں تو تُو ان کی بات غور سے سنے گویا وہ کڑیاں ہیں دیوار سے ٹکائی ہوئی ہر بلند آواز اپنے ہی اوپر لے جاتے ہیں وہ دشمن ہیں تو ان سے بچتے رہو اللہ انہیں مارے کہاں اوندھے جاتے ہیں
احمد علی Ahmed Ali
اور جب آپ ان کو دیکھیں تو اپ کو ان کے ڈیل ڈول اچھے لگیں اور اگر وہ بات کریں تو آپ انکی بات سن لیں گویا کہ وہ دیوار سے لگی ہوئی لکڑیاں ہیں وہ ہر آواز کو اپنے ہی اُوپر خیال کرتے ہیں وہی دشمن ہیں پس ان سے ہوشیار رہيے الله انہیں غارت کرے کہاں وہ بہکے جا رہے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں (١) یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں (٢) گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں اور دیوار کے سہارے لگائی ہوئی (۳) ہیں ہر سخت آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں (٤) یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں۔
٤۔١ یعنی ان کے حسن و جمال اور رونق و شادابی کی وجہ سے۔
٤۔٢ یعنی زبان کی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے۔
٤۔۳ یعنی اپنی درازئی قد اور حسن ورعنائی، عدم فہم ور قلت خیر میں ایسے ہیں گویا کہ دیوار پر لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں جو دیکھنے والوں کو تو بھلی لگتی ہے لیکن کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔
٤۔٤ یعنی بزدل ایسے ہیں کہ کوئی زوردار آواز سن لیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم پر کوئی آفت نازل ہوگئی یا گھبرا اُٹھتے ہیں کہ ہمارے خلاف کسی کاروائی کا آغاز تونہیں ہو رہا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں، یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں، گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں دیوار کے سہارے سے لگائی ہوئیں، ہر (سخت) آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔ یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جب آپ(ص) انہیں دیکھیں گے تو ان کے جسم (اور ان کے قد و قا مت) آپ(ص) کو اچھے لگیں گے اور اگر وہ بات کریں گے تو آپ(ص) ان کی بات (توجہ) سے سنیں گے (مگر وہ عقل و ایمان سے خالی ہیں) گویا (کھوکھلی) لکڑیاں ہیں جو (دیوار وغیرہ سے) ٹیک لگا دی گئی ہیں وہ ہر چیخ کی آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہی (اصلی) دشمن ہیں ان سے بچ کے رہو اللہ ان کو غارت کرے یہ کہاں الٹے پھرائے جا رہے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب آپ انہیں دیکھیں گے تو ان کے جسم بہت اچھے لگیں گے اور بات کریں گے تو اس طرح کہ آپ سننے لگیں لیکن حقیقت میں یہ ایسے ہیں جیسے دیوار سے لگائی ہوئی سوکھی لکڑیاں کہ یہ ہر چیخ کو اپنے ہی خلاف سمجھتے ہیں اور یہ واقعا دشمن ہیں ان سے ہوشیار رہئے خدا انہیں غارت کرے یہ کہاں بہکے چلے جارہے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(اے بندے!) جب تو انہیں دیکھے تو اُن کے جسم (اور قد و قامت) تجھے بھلے معلوم ہوں، اور اگر وہ باتیں کریں تو اُن کی گفتگو تُو غور سے سنے (یعنی تجھے یوں معقول دکھائی دیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ) وہ لوگ گویا دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں ہیں، وہ ہر اونچی آواز کو اپنے اوپر (بَلا اور آفت) سمجھتے ہیں، وہی (منافق تمہارے) دشمن ہیں سو اُن سے بچتے رہو، اللہ انہیں غارت کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں،