وَذَرِ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَهُمْ لَعِبًا وَّلَهْوًا وَّغَرَّتْهُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا وَ ذَكِّرْ بِهٖۤ اَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ ۢ بِمَا كَسَبَتْۖ لَـيْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِىٌّ وَّلَا شَفِيْعٌ ۚ وَاِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا كَسَبُوْا ۚ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيْمٍ وَّعَذَابٌ اَ لِيْمٌۢ بِمَا كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
چھوڑو اُن لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہے ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو کہ کہیں کوئی شخص اپنے کیے کرتوتوں کے وبال میں گرفتار نہ ہو جائے، اور گرفتار بھی اِس حال میں ہو کہ اللہ سے بچانے والا کوئی حامی و مدد گار اور کوئی سفارشی اس کے لیے نہ ہو، اور گر وہ ہر ممکن چیز فدیہ میں دے کر چھوٹنا چاہے تو وہ بھی اس سے قبول نہ کی جائے، کیونکہ ایسے لوگ تو خود اپنی کمائی کے نتیجہ میں پکڑے جائیں گے، ان کو تو اپنے انکار حق کے معاوضہ میں کھولتا ہوا پانی پینے کو اور درد ناک عذاب بھگتنے کو ملے گا
English Sahih:
And leave those who take their religion as amusement and diversion and whom the worldly life has deluded. But remind with it [i.e., the Quran], lest a soul be given up to destruction for what it earned; it will have other than Allah no protector and no intercessor. And if it should offer every compensation, it would not be taken from it [i.e., that soul]. Those are the ones who are given to destruction for what they have earned. For them will be a drink of scalding water and a painful punishment because they used to disbelieve.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
چھوڑو اُن لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہے ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو کہ کہیں کوئی شخص اپنے کیے کرتوتوں کے وبال میں گرفتار نہ ہو جائے، اور گرفتار بھی اِس حال میں ہو کہ اللہ سے بچانے والا کوئی حامی و مدد گار اور کوئی سفارشی اس کے لیے نہ ہو، اور گر وہ ہر ممکن چیز فدیہ میں دے کر چھوٹنا چاہے تو وہ بھی اس سے قبول نہ کی جائے، کیونکہ ایسے لوگ تو خود اپنی کمائی کے نتیجہ میں پکڑے جائیں گے، ان کو تو اپنے انکار حق کے معاوضہ میں کھولتا ہوا پانی پینے کو اور درد ناک عذاب بھگتنے کو ملے گا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور چھوڑ دے ان کو جنہوں نے اپنا دین ہنسی کھیل بنا لیا اور انہیں دنیا کی زندگانی نے فریب دیا اور قرآن سے نصیحت دو کہ کہیں کوئی جان اپنے کئے پر پکڑی نہ جائے اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہو نہ سفارشی اور اگر اپنے عوض سارے بدلے دے تو اس سے نہ لیے جائیں یہ ہیں وہ جو اپنے کیے پر پکڑے گئے انہیں پینے کا کھولتا پانی اور درد ناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا،
احمد علی Ahmed Ali
اور انہیں چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیاکی زندگی نے انہیں دھوکہ دیا ہے اور انہیں قرآن سے نصیحت کرتا تاکہ کوئی اپنے کیے میں گرفتار نہ ہو جائے کہ اس کے لیے الله کے سوا کوئی دوست اور سفارش کرنے والا نہ ہوگا اور اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے گا تب بھی اس سے نہ لیا جائے گا یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے کیے میں گرفتار ہوئے ان کے پینے کے لیے گرم پانی ہوگا اور ان کے کفر کے بدلہ میں دردناک عذاب ہو گا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور دینوی زندگی نے انھیں دھوکا میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت بھی کرتے ہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار میں (اس طرح) پھنس نہ جائے (١) کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے (٢) ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب۔
٧٠۔١ تُبْسَلَ، ای ; لئلا تبسل بسل کے اصل معنی تو منع کے ہیں اسی سے ہے شُجَاعٌ بَاسِلٌ لیکن یہاں اس کے مختلف معنی کیے گئے ہیں۔۱; تُسَلَّمُ سونپ دیئے جائیں۔ ۲; تُفْضَحُ رسوا کردیا جائے۔۳; تُؤَاخَذُ مواخذہ کیا جائے۔ ٤; تُجَازی بدلہ دیا جائے امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ سب کے معنی قریب قریب ہیں۔ خلاصہ (امام ابن کثیر (فرماتے ہیں کہ انھیں اس قرآن کے ذریعے نصیحت کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ نفس کو، جو اس نے کما یا، اس کے بدلے ہلاکت کے سپرد کر دیا جائے۔ یا رسوائی اس کا مقدر بن جائے یا وہ مواخذہ اور مجازات کی گرفت میں آجائے۔ ان تمام مفہوم کو فاضل مترجم نے " پھنس نہ جائے "سے تعبیر کیا ہے۔
٧٠۔٢ دنیا میں انسان عام طور پر کسی دوست کی مدد یا کسی کی سفارش سے مالی معاوضہ دے کر چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن آخرت میں یہ تینوں ذریعے کام نہیں آئیں گے، وہاں کافروں کا کوئی دوست نہ ہوگا جو انھیں اللہ کی گرفت سے بچا لے نہ کوئی سفارشی ہوگا جو عذاب الٰہی سے نجات دلا دے اور نہ کسی کے پاس معاوضہ ہوگا اگر بالفرض محال ہو بھی تو قبول نہیں کیا جائے گا کہ وہ دے کر چھوٹ جائے، یہ مضمون قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور جن لوگوں نے اپنےدین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان سے کچھ کام نہ رکھو ہاں اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے (اس روز) خدا کےسوا نہ تو کوئی اس کا دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔ اور اگر وہ ہر چیز (جو روئے زمین پر ہے بطور) معاوضہ دینا چاہے تو وہ اس سے قبول نہ ہو یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے اس لئے کہ کفر کرتے تھے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور ایسے لوگوں سے بالکل کناره کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعہ سے نصیحت بھی کرتے رہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب (اس طرح) نہ پھنس جائے کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے۔ ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت تیز گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
چھوڑو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین و مذہب کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ و فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اور ان کو اس (قرآن) کے ذریعہ سے نصیحت کرو۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنے کئے کے وبال میں پھنس جائے حالانکہ اللہ کے سوا اس کا نہ کوئی سرپرست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی۔ اور اگر وہ اپنے چھٹکارے کے لیے معاوضہ دینا چاہے گا تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے کرتوتوں کے وبال میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے کفر کی وجہ سے ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا اور دردناک عذاب۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور انہیں زندگانی دنیا نے دھوکہ میں مبتلا کردیا ہے اور ان کو یاد دہانی کراتے رہو کہ مبادا کوئی شخص اپنے کئے کی بنا پر ایسے عذاب میں مبتلا ہوجائے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سفارش کرنے والا اور مدد کرنے والا نہ ہو اور سارے معاوضے اکٹھا بھی کردے تو اسے قبول نہ کیا جائے یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے کرتوت کی بنا پر بلاؤں میں مبتلا کیا گیا ہے کہ اب ان کے لئے گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور آپ ان لوگوں کو چھوڑے رکھیئے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی نے فریب دے رکھا ہے اور اس (قرآن) کے ذریعے (ان کی آگاہی کی خاطر) نصیحت فرماتے رہئے تاکہ کوئی جان اپنے کئے کے بدلے سپردِ ہلاکت نہ کر دی جائے، (پھر) اس کے لئے اﷲ کے سوا نہ کوئی مدد گار ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، اور اگر وہ (جان اپنے گناہوں کا) پورا پورا بدلہ (یعنی معاوضہ) بھی دے تو (بھی) اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے کئے کے بدلے ہلاکت میں ڈال دیئے گئے ان کے لئے کھولتے ہوئے پانی کا پینا ہے اور دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کیا کرتے تھے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
یعنی بےدینوں سے منہ پھیر لو ان کا انجام نہایت برا ہے اس قرآن کو پڑھ کر سنا کر لوگوں کو ہوشیار کردو اللہ کی ناراضگی سے اور اس کے عذابوں سے انہیں ڈرا دو تاکہ کوئی شخص اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے ہلاک نہ ہو پکڑا نہ جائے رسوا نہ کیا جائے اپنے مطلوب سے محروم نہ رہ جائے، جیسے فرمان ہے آیت (كُلُّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْ رَهِيْنَةٌ) 74 ۔ المدثر ;38) ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہوا ہے مگر داہنے ہاتھ والے، یاد رکھو کسی کا کوئی والی اور سفارشی نہیں جیسے ارشاد فرمایا آیت (مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَلَا خُلَّةٌ وَّلَا شَفَاعَةٌ ۭ وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ ) 2 ۔ البقرۃ ;154) اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ خریدو فروخت ہے نہ دوستی اور محبت سفارش اور شفاعت کافر پورے طالم ہیں اگر یہ لوگ قیامت کے دن تمام دنیا کی چیزیں فدئیے یا بدلے میں دے دینا چاہیں تو بھی ان سے نہ فدیہ لیا جائے گا نہ بدلہ۔ کسی چیز کے بدلے وہ عذابوں سے نجات نہیں پاسکتے۔ جیسے فرمان ہے آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَمَاتُوْا وَھُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِھِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَھَبًا وَّلَوِ افْتَدٰى بِهٖ ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ وَّمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ ) 3 ۔ آل عمران ;91) جو لوگ کفر پر جئے اور کفر پر ہی مرے یہ اگر زمین بھر کر سونا بھی دیں تو ناممکن ہے کہ قبول کیا جائے اور انہیں چھوڑا جائے پس فرما دیا گیا کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے رسوا کردیئے گئے انہیں گرم کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور انہیں سخت المناک عذاب ہوگا کیونکہ یہ کافر تھے۔