Skip to main content

وَهُوَ الَّذِىْ يَتَوَفّٰٮكُمْ بِالَّيْلِ وَ يَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَـبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰۤى اَجَلٌ مُّسَمًّىۚ ثُمَّ اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

And He
وَهُوَ
اور وہ
(is) the One Who
ٱلَّذِى
اللہ وہ ذات ہے
takes your (soul)
يَتَوَفَّىٰكُم
جو فوت کرتا ہے تم کو
by the night
بِٱلَّيْلِ
رات کو
and He knows
وَيَعْلَمُ
اور وہ جانتا ہے
what
مَا
جو
you committed
جَرَحْتُم
کمائی تم کرتے ہو
by the day
بِٱلنَّهَارِ
دن میں
Then
ثُمَّ
پھر
He raises you up
يَبْعَثُكُمْ
وہ اٹھاتا ہے تم کو
therein
فِيهِ
اس میں
so that is fulfilled
لِيُقْضَىٰٓ
تاکہ پورا کیا جائے
(the) term
أَجَلٌ
وقت
specified
مُّسَمًّىۖ
مقررہ
Then
ثُمَّ
پھر
to Him
إِلَيْهِ
اس کی طرف
will be your return
مَرْجِعُكُمْ
لوٹنا ہے تمہارا
then
ثُمَّ
پھر
He will inform you
يُنَبِّئُكُم
وہ بتائے گا تم کو
about what
بِمَا
ساتھ اس کے
you used to
كُنتُمْ
جو تھے تم
do
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور دن کو جو کچھ تم کرتے ہو اسے جانتا ہے، پھر دوسرے روز وہ تمہیں اِسی کاروبار کے عالم میں واپس بھیج دیتا ہے تاکہ زندگی کی مقرر مدت پوری ہو آخر کار اسی کی طرف تمہاری واپسی ہے، پھر و ہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو

English Sahih:

And it is He who takes your souls by night and knows what you have committed by day. Then He revives you therein [i.e., by day] that a specified term may be fulfilled. Then to Him will be your return; then He will inform you about what you used to do.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور دن کو جو کچھ تم کرتے ہو اسے جانتا ہے، پھر دوسرے روز وہ تمہیں اِسی کاروبار کے عالم میں واپس بھیج دیتا ہے تاکہ زندگی کی مقرر مدت پوری ہو آخر کار اسی کی طرف تمہاری واپسی ہے، پھر و ہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ دن میں کماؤ پھر تمہیں دن میں اٹھاتا ہے کہ ٹھہرائی ہوئی میعاد پوری ہو پھر اسی کی طرف پھرنا ہے پھر وہ بتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے،

احمد علی Ahmed Ali

اور وہ وہی ہے جو تمہیں رات کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کر چکے ہو وہ جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ وہ وعدہ پورا ہو جو مقرر ہو چکا ہے پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے پھر تمہیں خبر دے گا اس کی جو کچھ تم کرتے تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور وہ ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کر دیتا ہے (١) اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے پھر تم کو جگا اٹھاتا ہے (٢) تاکہ میعاد معین تمام کر دی جائے (٣) پھر اسی کی طرف تم کو جانا ہے پھر تم کو بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔

٦٠۔١ یہاں نیند کو وفات سے تعبیر کیا گیا ہے، اسی لئے اسے وفات اصغر اور موت کو وفات اکبر کہا جاتا ہے (وفات کی وضاحت کے لئے دیکھئے (آل عمران کی آیت ٥٥ کا حشیہ)
٦٠۔٢یعنی دن کے وقت روح واپس لوٹا کر زندہ کر دینا ہے۔
٦٠۔٣ یعنی یہ سلسلہ شب و روز اور وفات اصغر سے ہمکنار ہو کر دن کو پھر اٹھ کر کھڑے ہونے کا معمول، انسان کی وفات اکبر تک جاری رہے گا
٦۱۔٤یعنی پھر قیامت والے دن زندہ ہو کر سب کو اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور وہی تو ہے جو رات کو (سونے کی حالت میں) تمہاری روح قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس سے خبر رکھتا ہے پھر تمہیں دن کو اٹھا دیتا ہے تاکہ (یہی سلسلہ جاری رکھ کر زندگی کی) معین مدت پوری کردی جائے پھر تم (سب) کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (اس روز) وہ تم کو تمہارے عمل جو تم کرتے ہو (ایک ایک کرکے) بتائے گا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور وه ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کردیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے پھر تم کو جگا اٹھاتا ہے تاکہ میعاد معین تمام کر دی جائے پھر اسی کی طرف تم کو جانا ہے پھر تم کو بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

وہی (اللہ) ہے جو رات کے وقت تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے۔ اور تم دن میں جو کچھ کرتے ہو اسے جانتا ہے پھر تمہیں اس (دن) میں اٹھاتا ہے۔ تاکہ (زندگی کی) مقررہ مدت پوری ہو پھر تمہاری بازگشت اسی کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ (بھلا یا برا) تم کرتے تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور وہی خدا ہے جو تمہیں رات میں گویا کہ ایک طرح کی موت دے دیتا ہے اور دن میں تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے اور پھر دن میں تمہیں اُٹھادیتا ہے تاکہ مقررہ مدت حیات پوری کی جاسکے -اس کے بعد تم سب کی باز گشت اسی کی بارگاہ میں ہے اور پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور وہی ہے جو رات کے وقت تمہاری روحیں قبض فرما لیتا ہے اور جو کچھ تم دن کے وقت کماتے ہو وہ جانتا ہے پھر وہ تمہیں دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ (تمہاری زندگی کی) معینّہ میعاد پوری کر دی جائے پھر تمہارا پلٹنا اسی کی طرف ہے، پھر وہ (روزِ محشر) تمہیں ان (تمام اعمال) سے آگاہ فرما دے گا جو تم (اس زندگانی میں) کرتے رہے تھے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

نیند موت کی چھوٹی بہن
وفاۃ صغریٰ یعنی چھوٹی موت کا بیان ہو رہا ہے اس سے مراد نیند ہے، جیسے اس آیت میں ہے آیت (اِذْ قَال اللّٰهُ يٰعِيْسٰٓى اِنِّىْ مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ اِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۚثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ ) 3 ۔ آل عمران ;55) یعنی جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ میں تجھے فوت کرنے والا ہوں (یعنی تجھ پر نیند ڈالنے والا ہوں) اور اپنی طرف چڑھا لینے والا ہوں اور جیسے اس آیت میں ہے آیت (اَللّٰهُ يَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِيْنَ مَوْتِهَا وَالَّتِيْ لَمْ تَمُتْ فِيْ مَنَامِهَا ۚ فَيُمْسِكُ الَّتِيْ قَضٰى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْاُخْرٰٓى اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ ) 39 ۔ الزمر ;42) یعنی اللہ تعالیٰ نفسوں کو ان کی موت کے وقت مار ڈالتا ہے اور جن کی موت نہیں آئی انہیں نیند کے وقت فوت کرلیتا ہے (یعنی سلا دیتا ہے) موت والے نفس کو تو اپنے پاس روک لیتا ہے اور دوسرے کو مقررہ وقت پورا کرنے کے لئے پھر بھیج دیتا ہے، اس آیت میں دونوں وفاۃ بیان کردی ہیں۔ وفاۃ کبریٰ اور وفاۃ صغریٰ اور جس آیت کی اس وقت تفسیر ہو رہی ہے اس میں بھی دونوں وفاتوں کا ذکر ہے، وفاۃ صغری ٰ یعنی نیند کا پہلے پھر وفاۃ کبریٰ یعنی حقیقی موت کا۔ بیچ کا جملہ آیت (وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى) 6 ۔ الانعام ;60) جملہ معترضہ ہے جس سے اللہ کے وسیع علم کی دلالت ہو رہی ہے کہ وہ دن رات کے کسی وقت اپنی مخلوق کی کسی حالت سے بےعلم نہیں، ان کی حرکات و سکنات سب جانتا ہے، جیسے فرمان ہے آیت (سَوَاۗءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَنْ جَهَرَ بِهٖ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۢ بِالَّيْلِ وَسَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ ) 13 ۔ الرعد ;10) یعنی چھپا کھلا رات کا دن کا سب باتوں کا اسے علم ہے اور آیت میں ہے (وَمِنْ رَّحْمَتِهٖ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِيْهِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ ) 28 ۔ القصص ;73) یعنی یہ بھی رب کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے سکون کا وقت رات کو بنایا اور دن کو تلاش معاش کا وقت بنایا اور آیت میں ارشاد ہے آیت (وَّجَعَلْنَا الَّيْلَ لِبَاسًا) 78 ۔ النبأ ;10) رات کو ہم نے لباس اور دن کو سبب معاش بنایا یہاں فرمایا رات کو وہ تمہیں سلا دیتا ہے اور دنوں کو جو تم کرتے ہو اس سے وہ آگاہ ہے، پھر دن میں تمہیں اٹھا بٹھا دیتا ہے۔ ایک معنی یہ بھی بیان کئے گئے ہیں کہ وہ نیند میں یعنی خواب میں تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے لیکن اول معنی ہی اولی ہیں، ابن مردویہ کی ایک مرفوع روایت میں ہے کہ ہر انسان کے ساتھ ایک فرشتہ مقرر ہے جو سونے کے وقت اس کی روح کو لے جاتا ہے پھر اگر قبض کرنے کا حکم ہوتا ہے تو وہ اس روح کو نہیں لوٹاتا ورنہ بحکم الہی لوٹا دیتا ہے، یہی معنی اس آیت کے جملے آیت (وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ ) 6 ۔ الانعام ;60) کا ہے تاکہ اس طرح عمر کا پورا وقت گزرے اور جو اجل مقرر ہے وہ پوری ہو، قیامت کے دن سب کا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے پھر وہ ہر ایک کو اس کے عمال کا بدلہ دے گا نیکوں کو نیک اور بدوں کو برا، وہی ذات ہے جو ہر چیز پر غالب و قادر ہے اس کی جلالت عظمت عزت کے سامنے ہر کوئی پست ہے بڑائی اس کی ہے اور سب اس کے سامنے عاجز و مسکین ہیں وہ اپنے محافظ فرشتوں کو بھیجتا ہے جو انسان کی دیکھ بھال رکھتے ہیں جیسے فرمان عالیشان ہے آیت (لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهٖ يَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ ) 13 ۔ الرعد ;11) پس یہ فرشتے تو وہ ہیں جو انسان کی جسمانی حفاظت رکھتے ہیں اور دائیں بائیں آگے پیچھے سے اسے بحکم الہی بلاؤں سے بچاتے رہتے ہیں، دوسری قسم کے وہ فرشتے ہیں جو اس کے اعمال کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ان کی نگہبانی کرتے رہتے ہیں جیسے فرمایا آیت (وَاِنَّ عَلَيْكُمْ لَحٰفِظِيْنَ ) 82 ۔ الانفطار ;10) ان ہی فرشتوں کا ذکر آیت (اِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ) 50 ۔ ق ;17) میں ہے پھر فرمایا یہاں تک کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے تو سکرات کے عالم میں اس کے پاس ہمارے وہ فرشتے آتے ہیں جو اسی کام پر مقرر ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ملک الموت کے بہتے مددگار فرشتے ہیں جو روح کو جسم سے نکالتے ہیں اور حلقوم تک جب روح آجاتی ہے پھر ملک الموت اسے قبض کرلیتے ہیں۔ اس کا مفصل بیان آیت (یثبت اللہ میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ پھر فرمایا وہ کوئی کمی نہیں کرتے یعنی روح کی حفاظت میں کوتاہی نہیں کرتے۔ اسے پوری حفاظت کے ساتھ یا تو علین میں یک روحوں سے ملا دیتے ہیں یا سجبین میں بری روحوں ڈال دیتے ہیں۔ پھر وہ سب اپنے سچے مولی کی طرف بلا لئے جائیں گے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ مرنے والے کی روح کو نکالنے کے لئے فرشتے آتے ہیں اور اگر وہ نیک ہے تو اس سے کہتے ہیں اے مطمئن روح جو پاک جسم میں تھی تو نہایت اچھائیوں اور بھلائیوں سے چل تو راحت و آرام کی خوسخبری سن تو اس رب کی طرف چل جو تجھ پر کبھی خفا نہ ہوگا، وہ اسے سنتے ہی نکلتی ہے اور جب تک وہ نکل نہ چکے تب تک یہی مبارک صدا اسے سنائی جاتی ہے پھر اسے آسمانوں پر لے جاتے ہیں اس کیلئے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور فرشتے اس کی آؤ بھگت کرتے ہیں مرحبا کہتے ہوئے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں اور جو موت کے فرشتوں نے کہا تھا وہی خوشخبری یہ بھی سناتے ہیں یہاں تک کہ اسی طرح نہایت تپاک اور گرم جوشی سے فرشتوں کے استقبال کے ساتھ یہ نیک روح اس آسمان تک پہنچتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ ہے، (اللہ تعالیٰ ہماری موت بھی نیک پر کرے) اور جب کوئی برا آدمی ہوتا ہے تو موت کے فرشتے اس سے کہتے ہیں کہ اے خبیث روح جو گندے جسم میں تھی تو بری بن کر چل گرم کھولتے ہوئے پانی اور سڑی بھسی غذا اور طرح طرح کے عذابوں کی طرف چل، پھر وہ اس روح کو نکالتے ہیں اور یہی کہتے رہے ہیں پھر اسے آسمان کی طرف چڑھاتے ہیں دروازہ کھولنا چاہتے ہیں، آسمان کے فرشتے پوچھتے ہیں کون ہے ؟ یہ اس کا نام بتاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں اس خبیث نفس کے لئے مرحبا نہیں، یہ تھا بھی ناپاک جسم میں تو برائی کے ساتھ لوٹ جا، تیرے لئے آسمانوں کے دروازے نہیں کھلتے، چناچہ اسے زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے، پھر قبر پر لائی جاتی ہے، پھر قبر میں ان دونوں روحوں سے سوال جواب ہوتے ہیں جیسے پہلی حدیثیں گزر چکیں۔ پھر اللہ کی طرف لوٹائے جاتے ہیں اس سے مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فرشتے لوٹائے جاتے ہیں۔ اس سے مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فرشتے لوٹائے جاتے ہیں یا یہ کہ مخلوق لوٹائی جاتی ہے یعنی قیامت کے دن، پھر جناب باری ان میں عدل و انصاف کرے گا اور احکام جاری فرمائے گا، جیسے فرمایا آیت (قُلْ اِنَّ الْاَوَّلِيْنَ وَالْاٰخِرِيْنَ ) 56 ۔ الواقعہ ;49) یعنی کہہ دے کہ اول آخر والے سب قیامت کے دن جمع ہوں گے اور آیت میں ہے آیت (وحشرنا ھم فلم نغادر من ھم احدا) ہم سب کو جمع کریں گے اور کسی کو بھی باقی نہ چھوڑیں گے یہاں بھی فرمایا کہ اپنے سچے مولی کی طرف سب کو لوٹنا ہے۔ جو بہت جلدی حساب لینے والا ہے۔ اس سے زیادہ جلدی حساب میں کوئی نہیں کرسکتا۔