بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُوْا يُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُۗ وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَاِنَّهُمْ لَـكٰذِبُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
در حقیقت یہ با ت وہ محض اس وجہ سے کہیں گے کہ جس حقیقت پر انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا وہ اس وقت بے نقاب ہو کر ان کے سامنے آ چکی ہوگی، ورنہ اگر انہیں سابق زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے، وہ تو ہیں ہی جھوٹے (اس لیے اپنی اس خواہش کے اظہار میں بھی جھوٹ ہی سے کام لیں گے)
English Sahih:
But what they concealed before has [now] appeared to them. And even if they were returned, they would return to that which they were forbidden; and indeed, they are liars.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
در حقیقت یہ با ت وہ محض اس وجہ سے کہیں گے کہ جس حقیقت پر انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا وہ اس وقت بے نقاب ہو کر ان کے سامنے آ چکی ہوگی، ورنہ اگر انہیں سابق زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے، وہ تو ہیں ہی جھوٹے (اس لیے اپنی اس خواہش کے اظہار میں بھی جھوٹ ہی سے کام لیں گے)
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بلکہ ان پر کھل گیا جو پہلے چھپاتے تھے اور اگر واپس بھیجے جائیں تو پھر وہی کریں جس سے منع کیے گئے تھے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں،
احمد علی Ahmed Ali
بلکہ جس چیز کو اس سے پہلے چھپاتے تھے وہ ظاہر ہو گئی اور اگر یہ واپس بھیج دیے جائیں تب بھی وہی کام کریں گے جن سے انہیں منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ جھوٹے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بلکہ جس چیز کو اس سے قبل چھپایا کرتے تھے وہ ان کے سامنے آگئی (١) ہے اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ بالکل جھو ٹے ہیں (٢)
٢٨۔١ بَلْ جو إِضْرَاب (یعنی پہلی بات سے گریز کرنے) کے لیے آتا ہے۔ اس کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں (١) ان کے لئے وہ کفر اور عناد و تکذیب ظاہر ہوجائے گی، جو اس سے قبل وہ دنیا یا آخرت میں چھپاتے تھے۔ یعنی جس کا انکار کرتے تھے، جیسے وہاں بھی کہیں گے ما کنا مشرکین (ہم تو مشرک ہی نہ تھے (٢) یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کی صداقت کا علم جو ان کے دلوں میں تھا۔ لیکن پیروکاروں سے چھپاتے تھے۔ وہاں ظاہر ہوجائے گا (٣) یا منافقین کا نفاق وہاں ظاہر ہوجائے گا جسے وہ دنیا میں اہل ایمان سے چھپاتے تھے (تفسیر ابن کثیر)۔
٢٨۔٢ یعنی دوبارہ دنیا میں آنے کی خواہش ایمان لانے کے لئے نہیں، صرف عذاب سے بچنے کے لئے ہے، جو ان پر قیامت کے دن ظاہر ہوجائے گا اور جس کا وہ معائنہ کرلیں گے ورنہ اگر یہ دنیا میں دوبارہ بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کچھ کریں گے جو پہلے کرتے رہے ہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے اور اگر یہ (دنیا میں) لوٹائے بھی جائیں تو جن (کاموں) سے ان کو منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگیں۔کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بلکہ جس چیز کو اس کے قبل چھپایا کرتے تھے وه ان کے سامنے آگئی ہے اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ بالکل جھوٹے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(یہ اسے لئے کہیں گے کہ) ان پر وہ بات واضح و عیاں ہوگئی ہے جسے وہ پہلے چھپایا کرتے تھے (وہ ایسے ناہنجار ہیں کہ) اگر انہیں واپس بھیج دیا جائے تو پھر بھی وہی کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقینا وہ باکل جھوٹے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بلکہ ان کے لئے وہ سب واضح ہوگیا جسے پہلے سے چھپارہے تھے اور اگر یہ پلٹا بھی دئیے جائیں تو وہی کریں گے جس سے یہ روکے گئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(اس اقرار میں کوئی سچائی نہیں) بلکہ ان پر وہ (سب کچھ) ظاہر ہوگیا ہے جو وہ پہلے چھپایا کرتے تھے، اور اگر وہ (دنیا میں) لوٹا (بھی) دیئے جائیں تو (پھر) وہی دہرائیں گے جس سے وہ روکے گئے تھے اور بیشک وہ (پکے) جھوٹے ہیں،