ثَمٰنِيَةَ اَزْوَاجٍ ۚ مِنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ ءٰۤالذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَيَيْنِ ۗ نَـبِّــُٔــوْنِىْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یہ آٹھ نر و مادہ ہیں، دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے، اے محمدؐ! ان سے پوچھو کہ اللہ نے اُن کے نر حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو بھیڑوں اور بکریوں کے پیٹ میں ہوں؟ ٹھیک ٹھیک علم کے ساتھ مجھے بتاؤ اگر تم سچے ہو
English Sahih:
[They are] eight mates – of the sheep, two and of the goats, two. Say, "Is it the two males He has forbidden or the two females or that which the wombs of the two females contain? Inform me with knowledge, if you should be truthful."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یہ آٹھ نر و مادہ ہیں، دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے، اے محمدؐ! ان سے پوچھو کہ اللہ نے اُن کے نر حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو بھیڑوں اور بکریوں کے پیٹ میں ہوں؟ ٹھیک ٹھیک علم کے ساتھ مجھے بتاؤ اگر تم سچے ہو
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
آٹھ نر و مادہ ایک جوڑا بھیڑ کا اور ایک جوڑا بکری کا، تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دنوں مادہ پیٹ میں لیے ہیں کسی علم سے بتاؤ اگر تم سچے ہو
احمد علی Ahmed Ali
آٹھ قسمیں پیدا کیں بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو تو پوچھ کہ دونوں نر الله نے حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ بچہ جو دونوں مادہ کے رحم میں ہے مجھے اس کی سند بتلاؤ اگر سچے ہو
أحسن البيان Ahsanul Bayan
(پیدا کئے) آٹھ نر مادہ (١) یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم (٢) آپ کہئے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اس کو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہے (٣) تم مجھ کو کسی دلیل سے بتاؤ اگر سچے ہو (٤)۔
١٤٣۔١ یعنی انشأ ثمانیۃ ازواج (اسی اللہ تعالٰی نے آٹھ زوج پیدا کیئے) ایک ہی جنس کے نر اور مادہ کو زوج (جوڑا) کہا جاتا ہے اور ان دونوں کے ایک فرد کو بھی زوج کہہ لیا جاتا ہے کیا ان کہ ہر ایک دوسرے کے لئے زوج ہوتا ہے۔ قرآن میں اس مقام پر بھی ازواج، افراد ہی کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یعنی ۸ افراد اللہ نے پیدا کیے۔ جو باہم ایک دوسرے کا جوڑا ہیں یہ نہیں کہ زوج کہ بمعنی جوڑے پیدا کیے کیونکہ اس طرح تعداد ۸ کے بجائے ۱٦ ہوجائے گی جو آیت کے اگلے حصہ کے مطابق نہیں ہے۔
١٤٣۔٢ یہ ثَمَا نِیَۃَ سے بدل ہے اور مراد دو قسم نر اور مادہ یعنی بھیڑ سے نر اور مادہ۔ اور بکری سے نر اور مادہ پیدا کیئے (بھیڑ میں ہی دنبہ چھترا شامل ہے)۔
١٤٣۔٣ مشرکین بعض جانوروں کو اپنے طور پر ہی حرام کر لیتے تھے، اس کے حوالے سے اللہ تعالٰی پوچھ رہا ہے کہ اللہ تعالٰی نے ان کے نروں کو حرام کیا ہے یا ماداؤں کو یا اس بچے کو جو دونوں ماداؤں کے پیٹ میں ہیں؟ مطلب یہ کہ اللہ نے کسی کو حرام نہیں کیا۔
١٤٣۔٤ تمہارے پاس حرام کر دینے کی کوئی دلیل ہے تو پیش کرو کہ بَحِیْرَۃ، سَاَئِبَۃِ، وَصِیْلَۃِ اور حَامِ وغیرہ اس دلیل کی بنیاد پر حرام ہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
(یہ بڑے چھوٹے چارپائے) آٹھ قسم کے (ہیں) دو (دو) بھیڑوں میں سے اور دو (دو) بکریوں میں سے (یعنی ایک ایک نر اور اور ایک ایک مادہ) (اے پیغمبر ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں (کی) مادنیوں کو یا جو بچہ مادنیوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اسے اگر سچے ہو تو مجھے سند سے بتاؤ
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
(پیدا کیے) آٹھ نر و ماده یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم آپ کہیے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ تم مجھ کو کسی دلیل سے تو بتاؤ اگر سچے ہو
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(خدا نے) آٹھ قسم کے جوڑے پیدا کیے ہیں دو قسمیں بھیڑ سے اور دو قسمیں بکری سے آپ کہیے کہ آیا اس نے ان دونوں قسم کے نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں قسم کے ماداؤں کو؟ یا جو دونوں، ماداؤں کے پیٹ میں ہے؟ مجھے علم کی بنیاد پر بتاؤ۔ اگر تم سچے ہو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آٹھ قسم کے جوڑے ہیں -بھیڑ کے دو اور بکری کے دو -ان سے کہئے خدا نے ان دونوں کے نر حرام کئے ہیں یا مادہ یا وہ بچے جو ان کی مادہ کے پیٹ میں پائے جاتے ہیں -ذرا تم لوگ اس بارے میں ہمیں بھی خبردو اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(اﷲ نے) آٹھ جوڑے پیدا کئے دو (نر و مادہ) بھیڑ سے اور دو (نر و مادہ) بکری سے۔ (آپ ان سے) فرما دیجئے: کیا اس نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ (بچہ) جو دونوں ماداؤں کے رحموں میں موجود ہے؟ مجھے علم و دانش کے ساتھ بتاؤ اگر تم سچے ہو،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
خود ساختہ حلال و حرام جہالت کا ثمر ہے
اسلام سے پہلے عربوں کی جہالت بیان ہو رہی ہے کہ انہوں نے چوپائے جانوروں میں تقسیم کر کے اپنے طور پر بہت سے حلال بنائے تھے اور بہت سے حرام کر لئے تھے جیسے بحیرہ، سائبہ، وسیلہ اور حام وغیرہ۔ اسی طرح کھیت اور باغات میں بھی تقسیم کر رکھی تھی۔ اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ سب کا خالق اللہ ہے، کھیت ہوں باغات ہوں، چوپائے ہوں " پھر ان چوپایوں کی قسمیں بیان فرمائیں " بھیڑ، مینڈھا، بکری، بکرا، اونٹ، اونٹنی، گائے، بیل۔ اللہ نے یہ سب چیزیں تمہارے کھانے پینے، سواریاں لینے، اور دوری قسم کے فائدوں کے لئے پیدا کی ہیں " جیسے فرمان ہے آیت (وَاَنْزَلَ لَكُمْ مِّنَ الْاَنْعَامِ ثَمٰنِيَةَ اَزْوَاجٍ ۭ يَخْلُقُكُمْ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ خَلْقًا مِّنْۢ بَعْدِ خَلْقٍ فِيْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ ) 39 ۔ الزمر ;6) " اس نے تمہارے لئے آٹھ قسم کے مویشی پیدا کئے ہیں۔ بچوں کا ذکر اس لئے کیا کہ ان میں بھی کبھی وہ مردوں کیلئے مخصوص کر کے عورتوں پر حرام کردیتے تھے پھر ان سے ہی سوال ہوتا ہے کہ آخر اس حرمت کی کوئی دلیل کوئی کیفیت کوئی وجہ تو پیش کرو۔ چار قسم کے جانور اور مادہ اور نر ملا کر آٹھ قسم کے ہوگئے، ان سب کو اللہ نے حلال کیا ہے کیا تو اپنی دیکھی سنی کہہ رہے ہو ؟ اس فرمان الٰہی کے وقت تم موجود تھے ؟ کیوں جھوٹ کہہ کر افترا پردازی کر کے بغیر علم کے باتیں بنا کر اللہ کی مخلوق کی گمراہی کا بوجھ اپنے اوپر لاد کر سب سے بڑھ کر ظالم بن رہے ہو ؟ اگر یہی حال رہا تو دستور ربانی کے ماتحت ہدایت الٰہی سے محروم ہوجاؤ گے۔ سب سے پہلے یہ ناپاک رسم عمرو بن لحی بن قمعہ خبیث نے نکالی تھی اسی نے انبیاء کے دین کو سب سے پہلے بدلا اور غیر اللہ کے نام پر جانور چھوڑے۔ جیسے کہ صحیح حدیث میں آچکا ہے۔