وَرَبُّكَ الْغَنِىُّ ذُو الرَّحْمَةِ ۗ اِنْ يَّشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِنْۢ بَعْدِكُمْ مَّا يَشَاۤءُ كَمَاۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ اٰخَرِيْنَ ۗ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
تمہارا رب بے نیاز ہے اور مہربانی اس کا شیوہ ہے اگر و ہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ دوسرے جن لوگوں کو چاہے لے آئے جس طرح اُس نے تمہیں کچھ اور لوگوں کی نسل سے اٹھایا ہے
English Sahih:
And your Lord is the Free of need, the possessor of mercy. If He wills, He can do away with you and give succession after you to whomever He wills, just as He produced you from the descendants of another people.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
تمہارا رب بے نیاز ہے اور مہربانی اس کا شیوہ ہے اگر و ہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ دوسرے جن لوگوں کو چاہے لے آئے جس طرح اُس نے تمہیں کچھ اور لوگوں کی نسل سے اٹھایا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور اے محبوب! تمہارا رب بے پروا ہے رحمت والا، اے لوگو! وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور جسے چاہے تمہاری جگہ لادے جیسے تمہیں اوروں کی اولاد سے پیدا کیا
احمد علی Ahmed Ali
اور تیرا رب بے پرواہ رحمت والا ہے اگر وہ چاہے تم سب کو اٹھالے اور تمہارے بعد جسے چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جس طرح تمہیں ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور آپ کا رب بالکل غنی ہی ہے رحمت والا ہے۔ اگر وہ چاہے تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہای جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے۔ (١)
١٣٣۔١ وہ غنی بےنیاز ہے اپنی مخلوقات سے۔ ان کا محتاج ہے نہ ان کی عبادتوں کا ضرورت مند ہے، ان کا ایمان اس کے لیے نفع مند ہے نہ ان کا کفر اس کے لیے ضرر رساں لیکن اس شان غنا کے ساتھ وہ اپنی مخلوق کے لیے رحیم بھی ہے۔ اس کی بےنیازی اپنی مخلوق پر رحمت کرنے میں مانع نہیں ہے۔
١٣٣۔۲یہ اس کی بےپناہ قوت اور غیر محدود قدرت کا اظہار ہے جس طرح پچھلی کئی قوموں کو اس نے حرف غلط کی طرح مٹا دیا اور ان کی جگہ نئی قوموں کو اٹھا کھڑا کیا، وہ اب بھی اس بات پر قادر ہے کہ جب چاہے تمہیں نیست و نبود کردے اور تمہاری جگہ ایسی قوم پیدا کردے جو تم جیسی نہ ہو۔ مزید ملاحظہ ہو سورہ نساء ۱۳۳، سورہ ابراہیم ۲۰، سورہ فاطر ۱۵،۱۷، سورہ محمد۳۸۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور تمہارا پروردگار بےپروا (اور) صاحب رحمت ہے اگر چاہے (تو اے بندوں) تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور آپ کا رب بالکل غنی ہے رحمت واﻻ ہے۔ اگر وه چاہے تو تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
آپ کا پروردگار بے نیاز ہے، رحمت والا ہے، وہ اگر چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ تمہارے بعد جن کو چاہے لے آئے جس طرح اس نے تمہیں پیدا کیا اور لوگوں کی نسل سے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور آپ کا پروردگار بے نیاز اور صاحبِ رحمت ہے -وہ چاہے تو تم سب کو دنیا سے اٹھالے اور تمہاری جگہ پر جس قوم کو چاہے لے آئے جس طرح تم کو دوسری قوم کی اولاد میں رکھا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور آپ کا رب بے نیاز ہے، (بڑی) رحمت والا ہے، اگر چاہے تو تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جسے چاہے (تمہارا) جانشین بنا دے جیسا کہ اس نے دوسرے لوگوں کی اولاد سے تم کو پیدا فرمایا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
سب سے بےنیاز اللہ
اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق سے بےنیاز ہے، اسے کسی کی کوئی حاجت نہیں۔ اسے کسی سے کوئی فائدہ نہیں وہ کسی کا محتاج نہیں۔ ساری مخلوق اپنے ہر حال میں اس کی محتاج ہے۔ وہ بڑی ہی رافت و رحمت والا ہے رحم و کرم اس کی خاص صفتیں ہیں۔ جیسے فرمان ہے آیت (اِنَّ اللّٰهَ بالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ) 2 ۔ البقرۃ ;143) اللہ اپنے بندوں کے ساتھ مہربانی اور لطف سے پیش آنے والا ہے تو جو اس کی مخالفت کر رہے ہو تو یاد رکھو کہ اگر وہ چاہے تو تمہیں ایک آن میں غارت کرسکتا ہے اور تمہارے بعد ایسے لوگوں کو بسا سکتا ہے جو اس کی اطاعت کریں۔ یہ اس کی قدرت میں ہے تم دیکھ لو اس نے آخر اوروں کے قائم مقام تمہیں بھی کیا ہے۔ ایک قرن کے بعد دوسرا قرن وہی لاتا ہے ایک کو مار ڈالتا ہے دوسرے کو پیدا کردیتا ہے لانے لے جانے پر اسے مکمل قدرت ہے جیسے فرمان ہے اگر وہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو فنا کر دے اور دوسروں کو لے آئے وہ اس پر قادر ہے۔ فرمان ہے آیت (يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَاۗءُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَاللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ ) 35 ۔ فاطر ;15) لوگو تم سب کے سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تعالیٰ بےنیاز اور تعریفوں والا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لے آئے اللہ کے لئے کوئی انوکھی بات نہیں اور فرمان ہے آیت (وَاللّٰهُ الْغَنِيُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَاۗءُ ) 47 ۔ محمد ;38) اللہ غنی ہے اور تم سب فقیر ہو۔ فرماتا ہے اگر تم نافرمان ہوگئے تو وہ تمہیں بدل کر اور قوم لائے گا جو تم جیسے نہ ہوں گے۔ ذریت سے مراد اصل و نسل ہے، اے نبی آپ ان سے کہہ دیجئے کہ قیامت جنت دوزخ وغیرہ کے جو وعدے تم سے کئے جا رہے ہیں وہ یقینا سچے ہیں اور یہ سب کچھ ہونے والا ہے تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے وہ تمہارے اعادے پر قادر ہے۔ تم گل سڑ کر مٹی ہوجاؤ گے پھر وہ تمہیں نئی پیدائش میں پیدا کرے گا اس پر کوئی عمل مشکل نہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اے بنی آدم اگر تم میں عقل ہے تو اپنے تئیں مردوں میں شمار کرو واللہ اللہ کی فرمائی ہوئی سب باتیں بہ یقین ہونے والی ہیں کوئی نہیں جو اللہ کے ارادے میں اسے ناکام کر دے، اس کی چاہت کو نہ ہونے دے، لوگوں تم اپنی کرنی کئے جاؤ میں اپنے طریقے پر قائم ہوں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا کہ ہدایت پر کون تھا ؟ اور ضلالت پر کون تھا ؟ کون نیک انجام ہوتا ہے اور کون گھٹنوں میں سر ڈال کر روتا ہے۔ جیسے فرمایا بےایمانوں سے کہہ دو کہ تم اپنے شغل میں رہو میں بھی اپنے کام میں لگا ہوں۔ تم منتظر رہو ہم بھی انتظار میں ہیں معلوم ہوجائے گا کہ انجام کے لحاظ سے کون اچھا رہا ؟ یاد رکھو اللہ نے جو وعدے اپنے رسول سے کئے ہیں سب اٹل ہیں۔ چناچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ نبی جس کا چپہ چپہ مخالف تھا جس کا نام لینا دو بھر تھا جو یکہ وتنہا تھا جو وطن سے نکال دیا گیا تھا جس کی دشمنی ایک ایک کرتا تھا اللہ نے اسے غلبہ دیا لاکھوں دلوں پر اس کی حکومت ہوگئی اس کی زندگی میں ہی تمام جزیرہ عرب کا وہ تنہا مالک بن گیا یمن اور بحرین پر بھی اس کے سامنے اس کا جھنڈا لہرانے لگا، پھر اس کے جانشینوں نے دنیا کو کھنگال ڈالا بڑی بڑی سلطنتوں کے منہ پھیر دیئے، جہاں گئے غلبہ پایا جدھر رخ کیا، فتح حاصل کی، یہی اللہ کا وعدہ تھا کہ میں اور میرے رسول غالب آئیں گے، مجھ سے زیادہ قوت وعزت کسی کی نہیں۔ فرما دیا تھا کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمانداروں کی مدد فرمائیں گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ رسولوں کی طرف اس نے وحی بھیجی تھی کہ ہم ظالموں کو تہ وبالا کردیں گے اور ان کے بعد زمینوں کے سرتاج تمہیں بنادیں گے کیونکہ تم مجھ سے اور میرے عذابوں سے ڈرنے والے ہو۔ وہ پہلے ہی فرما چکا تھا کہ تم میں سے ایمانداروں اور نیک کاروں کو میں زمین کا سلطان بنا دوں گا جیسے کہ پہلے سے یہ دستور چلا آ رہا ہے ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کے دین میں مضبوطی اور کشائش دے گا جس کے دین سے وہ خوش ہے اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا کہ وہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں۔ الحمد اللہ اللہ تعالیٰ نے اس امت سے اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا۔ فللہ احمد والمنہ اولا و اخر او ظاہر او باطنا