وہ اللہ ہی ہے جس نے طرح طرح کے باغ اور تاکستان اور نخلستان پیدا کیے، کھیتیاں اگائیں جن سے قسم قسم کے ماکولات حاصل ہوتے ہیں، زیتون اور انار کے درخت پیدا کیے جن کے پھل صورت میں مشابہ اور مزے میں مختلف ہوتے ہیں کھاؤ ان کی پیداوار جب کہ یہ پھلیں، اور اللہ کا حق ادا کرو جب اس کی فصل کاٹو، اور حد سے نہ گزرو کہ اللہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
پھر وہی ہے جس نے مویشیوں میں سے وہ جانور بھی پیدا کیے جن سے سواری و بار برداری کا کام لیا جاتا ہے اور وہ بھی جو کھانے اور بچھانے کے کام آتے ہیں کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں اور شیطان کی پیرو ی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
یہ آٹھ نر و مادہ ہیں، دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے، اے محمدؐ! ان سے پوچھو کہ اللہ نے اُن کے نر حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو بھیڑوں اور بکریوں کے پیٹ میں ہوں؟ ٹھیک ٹھیک علم کے ساتھ مجھے بتاؤ اگر تم سچے ہو
اور اسی طرح دو اونٹ کی قسم سے ہیں اور دو گائے کی قسم سے پوچھو، اِن کے نر اللہ نے حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو اونٹنی اور گائے کے پیٹ میں ہوں؟ کیا تم اُس وقت حاضر تھے جب اللہ نے ان کے حرام ہونے کا حکم تمہیں دیا تھا؟ پھر اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ کی طرف منسوب کر کے جھوٹی بات کہے تاکہ علم کے بغیر لوگوں کی غلط راہ نمائی کرے یقیناً اللہ ایسے ظالموں کو راہ راست نہیں دکھاتا
اے محمدؐ! ان سے کہو کہ جو وحی تمہارے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، الا یہ کہ وہ مُردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یاسور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو پھر جو شخص مجبوری کی حالت میں (کوئی چیز اِن میں سے کھا لے) بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کا ارادہ رکھتا ہو اور بغیر اس کے کہ وہ حد ضرورت سے تجاوز کرے، تو یقیناً تمہارا رب در گزر سے کام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے
اور جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ان پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے، اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اُس کے جو اُن کی پیٹھ یا اُن کی آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا ہڈی سے لگی رہ جائے یہ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا اُنہیں دی تھی اور یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں
اب اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو ان سے کہہ دو کہ تمہارے رب کا دامن رحمت وسیع ہے اور مجرموں سے اس کے عذاب کو پھیرا نہیں جاسکتا
یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ "اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے" ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اِن سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا ان سے کہو "کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو"
پھر کہو (تمہاری اس حجت کے مقابلہ میں) "حقیقت رس حجت تو اللہ کے پاس ہے، بے شک اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا"
ان سے کہو کہ "لاؤ اپنے وہ گواہ جو اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ ہی نے اِن چیزوں کو حرام کیا ہے" پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو تم ان کے ساتھ شہادت نہ دینا، اور ہرگز اُن لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے، اور جو آخرت کے منکر ہیں، اور جو دوسروں کو اپنے رب کا ہمسر بناتے ہیں