وَقَالَ قَرِيْـنُهٗ هٰذَا مَا لَدَىَّ عَتِيْدٌ ۗ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اُس کے ساتھی نے عرض کیا یہ جو میری سپردگی میں تھا حاضر ہے
English Sahih:
And his companion, [the angel], will say, "This [record] is what is with me, prepared."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اُس کے ساتھی نے عرض کیا یہ جو میری سپردگی میں تھا حاضر ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور اس کا ہمنشین فرشتہ بولا یہ ہے جو میرے پاس حاضر ہے،
احمد علی Ahmed Ali
اور اس کا ساتھی کہے گا یہ ہے جو میرے پاس تیار ہے (حکم ہوگ)
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا یہ حاضر ہے جو کہ میرے پاس تھا (١)۔
٢٣۔١ یعنی فرشتہ انسان کا سارا ریکارڈ سامنے رکھ دے گا اور کہے گا کہ یہ تیری فرد عمل ہے کو جو میرے پاس تھی۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا یہ حاضر ہے جو کہ میرے پاس تھا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور اس کا (زندگی بھر کا) ساتھی کہے گا کہ جو میرے پاس تھا وہ حاضر ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس کا ساتھی فرشتہ کہے گا کہ یہ اس کا عمل میرے پاس تیار موجود ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور اس کے ساتھ رہنے والا (فرشتہ) کہے گا: یہ ہے جو کچھ میرے پاس تیار ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
ہمارے اعمال کے گواہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہو رہا ہے کہ جو فرشتہ ابن آدم کے اعمال پر مقرر ہے وہ اس کے اعمال کی شہادت دے گا اور کہے گا کہ یہ ہے میرے پاس تفصیل بلا کم وکاست حاضر ہے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں یہ اس فرشتے کا کلام ہوگا جسے سائق کہا گیا ہے جو اس کو محشر میں لے آیا تھا۔ امام ابن جریر فرماتے ہیں میرے نزدیک مختار قول یہ ہے کہ وہ اس فرشتے پر بھی اور گواہی دینے والے فرشتے دونوں پہ مشتمل ہے اب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلے عدل و انصاف سے کرے گا۔ (القیا) تثنیہ کا صیغہ ہے بعض نحوی کہتے ہیں کہ بعض عرب واحد کو (تثنیہ) کردیا کرتے ہیں جیسے کہ حجاج کا مقولہ مشہور ہے کہ وہ اپنے جلاد سے کہتا تھا (اضربا عنقہ) تم دونوں اس کی گردن مار دو حالانکہ جلاد ایک ہی ہوتا تھا۔ ابن جریر نے اسکی شہادت میں عربی کا ایک شعر بھی پیش کیا ہے بعض کہتے ہیں کہ دراصل یہ نون تاکید ہے جس کی تسہیل الف کی طرف کرلی ہے لیکن یہ بعید ہے اس لئے کہ ایسا تو وقف کی حالت میں ہوتا ہے بظاہر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ خطاب اوپر والے دونوں فرشتوں سے ہوگا لانے والے فرشتے نے اسے حساب کے لئے پیش کیا اور گواہی دینے والے نے گواہی دے دی تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کو حکم دے گا کہ اسے جہنمی آگ میں ڈال دو جو بدترین جگہ ہے اللہ ہمیں محفوظ رکھے۔ پھر فرماتا ہے کہ ہر کافر اور ہر حق کے مخالف اور ہر حق کے نہ ادا کرنے والے اور ہر نیکی صلہ رحمی اور بھلائی سے خالی رہنے والے اور ہر حد سے گذر جانے والے خواہ وہ مال کے خرچ میں اسراف کرتا ہو خواہ بولنے اور چلنے پھرنے میں اللہ کے احکام کی پرواہ نہ کرتا ہو اور ہر شک کرنے والے اور ہر اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے کے لئے یہی حکم ہے کہ اسے پکڑ کر سخت عذاب میں ڈال دو ۔ پہلے حدیث گذر چکی ہے کہ جہنم قیامت کے دن لوگوں کے سامنے اپنی گردن نکالے گی اور باآواز بلند پکار کر کہے گی جسے تمام محشر کا مجمع سنے گا کہ میں تین قسم کے لوگوں پر مقرر کی گئی ہوں ہر سرکش حق کے مخالف کے لئے اور ہر مشرک کے لئے اور ہر تصویر بنانے والے کے لئے پھر وہ ان سب سے لپٹ جائے گی۔ مسند کی حدیث میں تیسری قسم کے لوگ وہ بتائے ہیں جو ظالمانہ قتل کرنے والے ہوں۔ پھر فرمایا اس کا ساتھی کہے گا اس سے مراد شیطان ہے جو اس کے ساتھ موکل تھا یہ اس کافر کو دیکھ کر اپنی برات کرے گا اور کہے گا کہ میں نے اسے نہیں بہکایا بلکہ یہ تو خود گمراہ تھا باطل کو از خود قبول کرلیتا تھا حق کا اپنے آپ مخالف تھا جیسے دوسری آیت میں ہے کہ شیطان جب دیکھے گا کہ کام ختم ہوا تو کہے گا اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں تو وعدہ خلاف ہوں ہی میرا کوئی زور تو تم پر تھا ہی نہیں میں نے تم سے کہا تم نے فوراً مان لیا اب مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنی جانوں کو ملامت کرو نہ میں تمہیں کام دے سکوں گا نہ تم میرے کام آسکو تم جو مجھے شریک بنا رہے تھے تو میں پہلے ہی سے ان کا انکاری تھا ظالموں کے لئے المناک عذاب ہیں۔ پھر فرماتا ہے اللہ تعالیٰ انسان سے اور اس کے ساتھی شیطان سے فرمائے گا کہ میرے سامنے نہ جھگڑو کیونکہ انسان کہہ رہا ہوگا کہ اللہ اس نے مجھے جبکہ میرے پاس نصیحت آچکی گمراہ کردیا اور شیطان سے کہے گا اللہ میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تو اللہ انہیں تو تو میں میں سے روک دے گا اور فرمائے گا میں تو اپنی حجت ختم کرچکا رسولوں کی زبانی یہ سب باتیں تمہیں سنا چکا تھا تمہیں کتابیں بھیج دی تھیں اور ہر ہر طریقہ سے ہر طرح سے تمہیں سمجھا بھجا دیا تھا۔ ہر شخص پر اتمام حجت ہوچکی اور ہر شخص اپنے گناہوں کا آپ ذمہ دار ہے۔