وَلَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰٮةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَ كَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْۗ مِنْهُمْ اُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۗ وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ سَاۤءَ مَا يَعْمَلُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
کاش انہوں نے توراۃ اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم کیا ہوتا جو اِن کے رب کی طرف سے اِن کے پاس بھیجی گئی تھیں ایسا کرتے تو اِن کے لیے اوپر سے رزق برستا اور نیچے سے ابلتا اگرچہ اِن میں کچھ لوگ راست رو بھی ہیں لیکن ان کی اکثریت سخت بد عمل ہے
English Sahih:
And if only they had upheld [the law of] the Torah, the Gospel, and what has been revealed to them from their Lord [i.e., the Quran], they would have consumed [provision] from above them and from beneath their feet. Among them are a moderate [i.e., acceptable] community, but many of them – evil is that which they do.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
کاش انہوں نے توراۃ اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم کیا ہوتا جو اِن کے رب کی طرف سے اِن کے پاس بھیجی گئی تھیں ایسا کرتے تو اِن کے لیے اوپر سے رزق برستا اور نیچے سے ابلتا اگرچہ اِن میں کچھ لوگ راست رو بھی ہیں لیکن ان کی اکثریت سخت بد عمل ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور اگر وہ قائم رکھتے توریت اور انجیل اور جو کچھ ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے اترا تو انہیں رزق ملتا اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے ان میں کوئی گروہ اگر اعتدال پر ہے اور ان میں اکثر بہت ہی برے کام کررہے ہیں
احمد علی Ahmed Ali
اور اگر وہ تورات اور انجیل کوقائم رکھتے اور اس کو جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے تو اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے کچھ لوگ ان میں سیدھی راہ پر ہیں اور اکثر ان میں سے برے کام کر رہے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور اگر یہ لوگ توراۃ و انجیل اور ان کی جانب جو کچھ اللہ تعالٰی کی طرف سے نازل فرمایا گیا ہے ان کے پورے پابند رہتے (١) تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اور کھاتے (٢) ایک جماعت تو ان میں سے درمیانہ روش کی ہے، باقی ان میں سے بہت سے لوگوں کے برے اعمال ہیں۔(۳)
٦٦۔١ تورات اور انجیل کے پابند رہنے کا مطلب، ان کے ان حکام کی پابندی ہے جو ان میں انہیں دئے گئے، اور انہی میں ایک حکم آخری نبی پر ایمان لانا بھی تھا۔ اور وَمَا اُنزِ لَ سے مراد تمام آسمانی کتب پر ایمان لانا ہے جن میں قرآن کریم بھی شامل ہے۔ مطلب یہ ہے یہ اسلام قبول کر لیتے۔
٦٦۔٢ اوپر نیچے کا ذکر یا بطور مبالغہ ہے، یعنی کثرت سے اور انواع واقسام کے رزق اللہ تعالٰی مہیا فرماتا ہے۔ یا اوپر سے مراد آسمان ہے یعنی حسب ضرورت خوب بارش برساتا ہے اور ' نیچے سے مراد ' زمین ہے۔ یعنی زمین اس بارش کو اپنے اندر جذب کر کے خوب پیداوار دیتی۔ نتیجتًا شادابی اور خوش حالی کا دور دورہ ہو جاتا اور فصلوں سے پیدوار حاصل ہوتی۔ جس طرح ایک دوسرے مقام پر فرمایا "اگر بستیوں والے ایمان لائے ہوتے اور انہوں نے تقوی اختیار کیا ہوتا تو ہم ان پر آسمان وزمین کی برکات کے دروازے کھول دیتے۔
٦٦۔۳ لیکن ان کی اکثریت نے ایمان کا یہ راستہ اختیار نہیں کیا اور وہ اپنے کفر پر مصر اور رسالت محمدی سے انکار پر اڑے ہوئے ہیں۔ اسی اصرار اور انکار کو یہاں برے اعمال سے تعبیر کیا گیا ہے۔ درمیانہ روش کی ایک جماعت سے مراد عبد اللہ بن سلام جیسے ۸۔۹ افراد ہیں جو یہود مدینہ میں سے مسلمان ہوئے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو قائم رکھتے (تو ان پر رزق مینہ کی طرح برستا کہ) اپنے اوپر سے پاؤں کے نیچے سے کھاتے ان میں کچھ لوگ میانہ رو ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے اعمال برے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور اگر یہ لوگ تورات وانجیل اور ان کی جانب جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل فرمایا گیا ہے، ان کے پورے پابند رہتے تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اور کھاتے، ایک جماعت تو ان میں سے درمیانہ روش کی ہے، باقی ان میں سے بہت سے لوگوں کے برے اعمال ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور اگر وہ (اہلِ کتاب) تورات، انجیل اور جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان کی طرف نازل کیا گیا تھا کو قائم رکھتے، تو وہ اپنے اوپر اور نیچے سے کھاتے پیتے۔ ان میں سے ایک گروہ تو میانہ رو ہے۔ مگر ان میں سے زیادہ لوگ ایسے ہیں جو بہت برا کر رہے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر یہ لوگ توریت و انجیل اور جو کچھ ان کی طرف پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے سب کو قائم کرتے تو اپنے اوپر اور قدموں کے نیچے سے رزق هخدا حاصل کرتے ,ان میں سے ایک قوم میانہ رو ہے اور زیادہ حصّہ لوگ بدترین اعمال انجام دے رہے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور اگر وہ لوگ تورات اور انجیل اور جو کچھ (مزید) ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا تھا (نافذ اور) قائم کردیتے تو (انہیں مالی وسائل کی اس قدر وسعت عطا ہوجاتی کہ) وہ اپنے اوپر سے (بھی) اور اپنے پاؤں کے نیچے سے (بھی) کھاتے (مگر رزق ختم نہ ہوتا)۔ ان میں سے ایک گروہ میانہ رَو (یعنی اعتدال پسند ہے)، اور ان میں سے اکثر لوگ جو کچھ کررہے ہیں نہایت ہی برا ہے،