يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَاذَاۤ اُجِبْتُمْ ۗ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَـنَا ۗ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
جس روز اللہ سب رسولوں کو جمع کر کے پو چھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ہے، تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ علم نہیں، آپ ہی تمام پوشیدہ حقیقتوں کو جانتے ہیں
English Sahih:
[Be warned of] the Day when Allah will assemble the messengers and say, "What was the response you received?" They will say, "We have no knowledge. Indeed, it is You who is Knower of the unseen" –
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
جس روز اللہ سب رسولوں کو جمع کر کے پو چھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ہے، تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ علم نہیں، آپ ہی تمام پوشیدہ حقیقتوں کو جانتے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں، بیشک تو ہی ہے سب غیبوں کا جاننے والا
احمد علی Ahmed Ali
جن دن الله سب پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر کہے گا تمہیں کیا جواب دیا گیا تھا وہ کہیں گے ہمیں کچھ خبر نہیں تو ہی چھپی باتو ں کا جاننے والا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
جس روز اللہ تعالٰی تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا، وہ عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں (١) تو ہی پوشیدہ باتوں کو پورا جاننے والا ہے۔
١٠٩۔١ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ان کی قوموں نے اچھا یا برا جو بھی معاملہ کیا، اس کا علم یقینا انہیں ہوگا لیکن وہ اپنے علم کی نفی یا تو محشر کی کی ہولناکی اور اللہ جل جلالہ کی ہیبت و عظمت کی وجہ سے کریں گے یا اس کا تعلق ان کی وفات کے بعد کے حالات سے ہوگا۔ علاوہ ازیں باطنی امور کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہے۔ اس لئے وہ کہیں گے علام الغیوب تو ہی ہے نہ کہ ہم۔ اس سے معلوم ہوا انبیاء و رسل عالم الغیب نہیں ہوتے، عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے۔ انبیاء کو جتنا کچھ علم ہوتا ہے اولاً تو اس کا تعلق ان امور سے ہوتا ہے جو فرائض رسالت کی ادائیگی کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ ثانیا ان سے بھی ان کو بذریعہ وحی آگاہ کیا جاتا ہے۔ حالانکہ علام الغیب وہ ہوتا ہے۔ جس کو ہرچیز کا علم ذاتی طور پر ہو، نہ کہ کسی کے بتلانے پر اور جس کو بتلانے پر کسی چیز کا علم حاصل ہو اسے عالم الغیب نہیں کہا جاتا۔ نہ وہ عالم الغیب ہوتا ہی ہے۔ فافھم وتدبر ولا تکن من الغافلین
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
(وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
جس روز اللہ تعالیٰ تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا، وه عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں تو ہی بےشک پوشیده باتوں کو پورا جاننے واﻻ ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اس وقت کو یاد کرو) جب اللہ تمام رسولوں کو جمع کرکے پوچھے گا کہ تمہیں (اپنی امتوں کی طرف سے) کیا جواب ملا تھا تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں تو کچھ علم نہیں ہے۔ تو ہی غیب کی تمام باتوں کا بڑا جاننے والا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جس دن خدا تمام مرسلین کو جمع کرکے سوال کرے گا کہ تمہیں قوم کی طرف سے تبلیغ کا کیا جواب ملا تو وہ کہیں گے کہ ہم کیا بتائیں تو خود ہی غیب کا جاننے والا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(اس دن سے ڈرو) جس دن اللہ تمام رسولوں کوجمع فرمائے گا پھر (ان سے) فرمائے گا کہ تمہیں (تمہاری امتوں کی طرف سے دعوتِ دین کا) کیا جواب دیا گیا تھا؟ وہ (حضورِ الٰہی میں) عرض کریں گے: ہمیں کچھ علم نہیں، بیشک تو ہی غیب کی سب باتوں کا خوب جاننے والا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
روز قیامت انبیاء سے سوال
اس آیت میں بیان فرمایا گیا ہے کہ رسولوں سے قیامت کے دن سوال ہوگا کہ تمہاری امتوں نے تمہیں مانا یا نہیں ؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت (فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ ) 7 ۔ الاعراف ;6) یعنی رسولوں سے بھی اور ان کی امتوں سے بھی یہ ضرور دریافت فرمائیں گے اور جگہ ارشاد ہے آیت (فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ ) 15 ۔ الحجر ;92) تیرے رب کی قسم ہم سب سے ان کے اعمال کا سوال ضرور ضرور کریں گے، رسولوں کا یہ جواب کہ ہمیں مطلق علم نہیں اس دن کی ہول و دہشت کی وجہ سے ہوگا، گھبراہٹ کی وجہ سے کچھ جواب بن نہ پڑے گا، یہ وہ وقت ہوگا کہ عقل جاتی رہے گی پھر دوسری منزل میں ہر نبی اپنی اپنی امت پر گواہی دے گا۔ ایک مطلب اس آیت کا یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سوال کی غرض یہ ہے کہ تمہاری امتوں نے تمہارے بعد کیا کیا عمل کئے اور کیا کیا نئی باتیں نکا لیں ؟ تو وہ ان سے اپنی لا علمی ظاہر کریں گے، یہ معنی بھی درست ہوسکتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایسا علم نہیں جو اے جناب باری تیرے علم میں نہ ہو، حقیقتاً یہ قول بہت ہی درست ہے کہ اللہ کے علم کے مقابلے میں بندے محض بےعلم ہیں تقاضائے ادب اور طریقہ گفتگو یہی مناسب مقام ہے، گو انبیاء جانتے تھے کہ کس کس نے ہماری نبوت کو ہمارے زمانے میں تسلیم کیا لیکن چونکہ وہ ظاہر کے دیکھنے والے تھے اور رب عالم باطن بین ہے اس لئے ان کا یہی جواب بالکل درست ہے کہ ہمیں حقیقی علم مطلقاً نہیں تیرے علم کی نسبت تو ہمارا علم محض لا علمی ہے حقیقی عالم تو صرف ایک تو ہی ہے۔