اے برادران قوم! اس مقدس سرزمین میں داخل ہو جاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے، پیچھے نہ ہٹو ورنہ ناکام و نامراد پلٹو گے"
انہوں نے جواب دیا "اے موسیٰؑ! وہاں تو بڑے زبردست لوگ رہتے ہیں، ہم وہاں ہرگز نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہاں اگر وہ نکل گئے تو ہم داخل ہونے کے لیے تیار ہیں"
اُن ڈرنے والوں میں دو شخص ایسے بھی تھے جن کو اللہ نے اپنی نعمت سے نوازا تھا اُنہوں نے کہا کہ "ان جباروں کے مقابلہ میں دروازے کے اندر گھس جاؤ، جب تم اندر پہنچ جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم مومن ہو"
لیکن اُنہوں نے پھر یہی کہا کہ "اے موسیٰؑ! ہم تو وہاں کبھی نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں موجود ہیں بس تم اور تمہارا رب، دونوں جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں"
اس پر موسیٰؑ نے کہا "اے میرے رب، میرے اختیار میں کوئی نہیں مگر یا میری اپنی ذات یا میرا بھائی، پس تو ہمیں اِن نافرمان لوگوں سے الگ کر دے"
اللہ نے جواب دیا "اچھا تو وہ ملک چالیس سال تک اِن پر حرام ہے، یہ زمین میں مارے مارے پھریں گے، اِن نافرمانوں کی حالت پر ہرگز ترس نہ کھاؤ"
اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اُن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اُس نے کہا "میں تجھے مار ڈالوں گا" اس نے جواب دیا "اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے
اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں
میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے"
آخر کار اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل اس کے لیے آسان کر دیا اور وہ اسے مار کر اُن لوگوں میں شامل ہو گیا جو نقصان اٹھانے والے ہیں