Skip to main content
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَا
نہ
تَسْـَٔلُوا۟
تم سوال کرو
عَنْ
کے بارے میں
أَشْيَآءَ
ان (مستور) چیزوں
إِن
اگر
تُبْدَ
ظاہر کردی جائیں
لَكُمْ
تمہارے لیے
تَسُؤْكُمْ
بری لگے گی تم کو
وَإِن
اور اگر
تَسْـَٔلُوا۟
تم سوال کرو
عَنْهَا
ان کے بارے میں
حِينَ
جس وقت۔ جب
يُنَزَّلُ
نازل کیا جاتا ہے
ٱلْقُرْءَانُ
قرآن
تُبْدَ
ظاہر کردی جائیں گی
لَكُمْ
تمہارے لیے
عَفَا
درگزر کرو
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَنْهَاۗ
ان سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
غَفُورٌ
بخشنے والا
حَلِيمٌ
مہربان ہے

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایسی باتیں نہ پوچھا کرو جو تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں، لیکن اگر تم انہیں ایسے وقت پوچھو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہو تو وہ تم پر کھول دی جائیں گی اب تک جو کچھ تم نے کیا اُسے اللہ نے معاف کر دیا، وہ درگزر کرنے والا اور برد بار ہے

تفسير
قَدْ
تحقیق
سَأَلَهَا
سوال کیا تھا ان کے بارے میں
قَوْمٌ
ایک قوم نے
مِّن
سے
قَبْلِكُمْ
تم سے پہلے
ثُمَّ
پھر
أَصْبَحُوا۟
وہ ہوگئے
بِهَا
ساتھ ان کے
كَٰفِرِينَ
کافر

تم سے پہلے ایک گروہ نے اِسی قسم کے سوالات کیے تھے، پھر وہ لوگ انہی باتوں کی وجہ سے کفر میں مبتلا ہوگئے

تفسير
مَا
نہیں
جَعَلَ
بنایا اللہ نے۔ مقرر کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
مِنۢ
اور نہ
بَحِيرَةٍ
کوئی بحیرہ
وَلَا
اور نہ
سَآئِبَةٍ
کوئی سائبہ
وَلَا
اور نہ
وَصِيلَةٍ
کوئی وصیلہ
وَلَا
اور نہ
حَامٍۙ
کوئی حام
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يَفْتَرُونَ
وہ گھڑ لیتے ہیں
عَلَى
پر
ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَۖ
اللہ
وَأَكْثَرُهُمْ
اور اکثر ان میں سے
لَا
نہیں
يَعْقِلُونَ
عقل رکھتے

اللہ نے نہ کوئی بَحِیرہ مقرر کیا ہے نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام مگر یہ کافر اللہ پر جھوٹی تہمت لگاتے ہیں اور ان میں سے اکثر بے عقل ہیں (کہ ایسے وہمیات کو مان رہے ہیں)

تفسير
وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا جاتا ہے
لَهُمْ
ان کے لیے
تَعَالَوْا۟
آؤ
إِلَىٰ
طرف
مَآ
جو
أَنزَلَ
اس کے جو نازل کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَإِلَى
اور طرف
ٱلرَّسُولِ
رسول کے
قَالُوا۟
وہ کہتے ہیں
حَسْبُنَا
کافی ہے ہم کو
مَا
وہ جو
وَجَدْنَا
پایا ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
ءَابَآءَنَآۚ
اپنے باپ دادا کو
أَوَلَوْ
کیا بھلا
كَانَ
اگرچہ ہوں
ءَابَآؤُهُمْ
ان کے باپ دادا
لَا
نہ
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے
شَيْـًٔا
کچھ بھی
وَلَا
اور نہ
يَهْتَدُونَ
وہ ہدایت یافتہ ہوں

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اُس قانون کی طرف جو اللہ نے نازل کیا ہے اور آؤ پیغمبرؐ کی طرف تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہمارے لیے تو بس وہی طریقہ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا یہ باپ دادا ہی کی تقلید کیے چلے جائیں گے خواہ وہ کچھ نہ جانتے ہوں اور صحیح راستہ کی انہیں خبر ہی نہ ہو؟

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ لوگو
ٱلَّذِينَ
جو
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے ہو
عَلَيْكُمْ
تم پر ہے
أَنفُسَكُمْۖ
تم کو
لَا
نہ
يَضُرُّكُم
نقصان دے
مَّن
وہ جو
ضَلَّ
بھٹک گیا
إِذَا
جب تم نے
ٱهْتَدَيْتُمْۚ
ہدایت پا لی ہو
إِلَى
طرف
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَرْجِعُكُمْ
لوٹنا ہے تمہارا
جَمِيعًا
سب کے سب کا
فَيُنَبِّئُكُم
پھر وہ بتادے گا تم کو
بِمَا
ساتھ اس کے
كُنتُمْ
جو تھے تم
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی فکر کرو، کسی دوسرے کی گمراہی سے تمہارا کچھ نہیں بگڑتا اگر تم خود راہ راست پر ہو، اللہ کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
شَهَٰدَةُ
گواہی
بَيْنِكُمْ
تمہارے درمیان
إِذَا
جب
حَضَرَ
حاضر ہو۔ آجائے
أَحَدَكُمُ
تم میں سے کسی ایک کو
ٱلْمَوْتُ
موت
حِينَ
وقت
ٱلْوَصِيَّةِ
وصیت کے
ٱثْنَانِ
دو
ذَوَا
والے
عَدْلٍ
عدل
مِّنكُمْ
تم میں سے
أَوْ
یا
ءَاخَرَانِ مِنْ
دوسرے دو
غَيْرِكُمْ
تمہارے سوا
إِنْ
اگر
أَنتُمْ
ہو تم
ضَرَبْتُمْ
سفر کررہے تم
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
فَأَصَٰبَتْكُم
پھر پہنچے تم کو
مُّصِيبَةُ
مصیبت
ٱلْمَوْتِۚ
موت کی
تَحْبِسُونَهُمَا مِنۢ
تم روک لو ان دونوں کو
بَعْدِ
بعد
ٱلصَّلَوٰةِ
نماز کے
فَيُقْسِمَانِ
پھر وہ دونوں قسمیں کھائیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
إِنِ
اگر
ٱرْتَبْتُمْ
شک میں پڑے تم
لَا
نہ
نَشْتَرِى
ہم بیچیں گے
بِهِۦ
ان کو
ثَمَنًا
قیمت میں
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَانَ ذَا
ہوں
قُرْبَىٰۙ
رشتہ دار
وَلَا
اور نہ
نَكْتُمُ
ہم چھپائیں گے
شَهَٰدَةَ
گواہی کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
إِنَّآ
بیشک ہم
إِذًا
تب
لَّمِنَ
البتہ
ٱلْءَاثِمِينَ
گناہ گاروں میں سے ہوں گے

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور وہ وصیت کر رہا ہو تو اس کے لیے شہادت کا نصاب یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو صاحب عدل آدمی گواہ بنائے جائیں، یا اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہاں موت کی مصیبت پیش آ جائے تو غیر مسلموں ہی میں سے دو گواہ لے لیے جائں پھر اگر کوئی شک پڑ جائے تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو (مسجد میں) روک لیا جائے اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں کہ "ہم کسی ذاتی فائدے کے عوض شہادت بیچنے والے نہیں ہیں، اور خواہ کوئی ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو (ہم اس کی رعایت کرنے والے نہیں) اور نہ خدا واسطے کی گواہی کو ہم چھپانے والے ہیں، اگر ہم نے یسا کیا تو گناہ گاروں میں شمار ہوں گے"

تفسير
فَإِنْ
پھر اگر
عُثِرَ
خبر ہوجائے
عَلَىٰٓ
اس بات پر
أَنَّهُمَا
کہ بیشک وہ دونوں
ٱسْتَحَقَّآ
وہ دونوں حق دار ہوئے
إِثْمًا
گناہ کے
فَـَٔاخَرَانِ
دو دوسرے
يَقُومَانِ
دونوں کھڑے ہوگئے
مَقَامَهُمَا
ان دونوں کی جگہ
مِنَ
میں سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں
ٱسْتَحَقَّ
حق ثابت ہوا
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْأَوْلَيَٰنِ
دو قریب ترین
فَيُقْسِمَانِ
پھر وہ دونوں قسمیں کھائیں گے
بِٱللَّهِ
اللہ کی
لَشَهَٰدَتُنَآ
البتہ ہماری شہادت
أَحَقُّ
زیادہ سچی ہے
مِن
سے
شَهَٰدَتِهِمَا
ان دونوں کی شہادت
وَمَا
اور نہیں
ٱعْتَدَيْنَآ
زیادتی کی ہم نے
إِنَّآ
بیشک ہم
إِذًا
تب
لَّمِنَ
البتہ میں سے ہوں گے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں

لیکن اگر پتہ چل جائے کہ ان دونوں نے اپنے آپ کو گناہ میں مبتلا کیا ہے تو پھر ان کی جگہ دو اور شخص جو ان کی بہ نسبت شہادت دینے کے لیے اہل تر ہوں ان لوگوں میں سے کھڑے ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہو، اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں کہ "ہماری شہادت اُن کی شہادت سے زیادہ بر حق ہے اور ہم نے اپنے گواہی میں کوئی زیادتی نہیں کی ہے، اگر ہم ایسا کریں تو ظالموں میں سے ہوں گے"

تفسير
ذَٰلِكَ
یہ
أَدْنَىٰٓ
زیادہ قریب تر ہے
أَن
کہ
يَأْتُوا۟
وہ لائیں
بِٱلشَّهَٰدَةِ
گواہی کو
عَلَىٰ
پر
وَجْهِهَآ
اس کے منہ
أَوْ
یا
يَخَافُوٓا۟
وہ ڈریں گے
أَن
کہ
تُرَدَّ
پھیر دی جائے گی
أَيْمَٰنٌۢ
قسمیں
بَعْدَ
بعد
أَيْمَٰنِهِمْۗ
ان کی قسموں کے
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَٱسْمَعُوا۟ۗ
اور سنا کرو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلْفَٰسِقِينَ
جو فاسق ہیں

اس طریقہ سے زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ لوگ ٹھیک ٹھیک شہادت دیں گے، یا کم از کم اس بات ہی کا خوف کریں گے کہ ان کی قسموں کے بعد ددسری قسموں سے کہیں ان کی تردید نہ ہو جائے اللہ سے ڈرو اور سنو، اللہ نافرمانی کرنے والوں کو اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے

تفسير
يَوْمَ
جس دن
يَجْمَعُ
جمع کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلرُّسُلَ
رسولوں کو
فَيَقُولُ
پھر کہے گا
مَاذَآ
کیا کچھ
أُجِبْتُمْۖ
جواب دیے گئے تھے تم کو
قَالُوا۟
وہ کہیں گے
لَا
نہیں
عِلْمَ
کوئی علم
لَنَآۖ
ہمارے لیے
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی
عَلَّٰمُ
خوب جاننے والا ہے
ٱلْغُيُوبِ
غیوب کو۔ چھپی باتوں کو

جس روز اللہ سب رسولوں کو جمع کر کے پو چھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ہے، تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ علم نہیں، آپ ہی تمام پوشیدہ حقیقتوں کو جانتے ہیں

تفسير
إِذْ
جب
قَالَ
فرمائے گا
ٱللَّهُ
اللہ
يَٰعِيسَى
اے عیسیٰ
ٱبْنَ
ابن
مَرْيَمَ
مریم
ٱذْكُرْ
یاد کرو
نِعْمَتِى
میری نعمت
عَلَيْكَ
جو تم پر ہے
وَعَلَىٰ
اور پر
وَٰلِدَتِكَ
تمہاری والدہ
إِذْ
جب
أَيَّدتُّكَ
میں نے تائید کی تمہاری
بِرُوحِ
ساتھ روح
ٱلْقُدُسِ
القدس کے
تُكَلِّمُ
تو کلام کرتا تھا
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
فِى
میں
ٱلْمَهْدِ
گہوارے
وَكَهْلًاۖ
اور اڈھیر عمر میں
وَإِذْ
اور جب
عَلَّمْتُكَ
میں نے سکھائی تجھ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
وَٱلْحِكْمَةَ
اور حکمت
وَٱلتَّوْرَىٰةَ
اور تورات
وَٱلْإِنجِيلَۖ
اور انجیل
وَإِذْ
اور جب
تَخْلُقُ
تو بناتا تھا۔ تو تخلیق کرتا تھا
مِنَ
سے
ٱلطِّينِ
مٹی
كَهَيْـَٔةِ ٱلطَّيْرِ
مانند شکل
بِإِذْنِى
ساتھ میرے اذ ن کے
فَتَنفُخُ
پھر تو پھونک مارتا تھا
فِيهَا
اس میں
فَتَكُونُ
پھر وہ ہوجاتا
طَيْرًۢا
پرندہ
بِإِذْنِىۖ
ساتھ میرے اذن کے
وَتُبْرِئُ
اور تو تندرست کرتا تھا
ٱلْأَكْمَهَ
مادرزاد اندھے کو
وَٱلْأَبْرَصَ
اور برص والے کو
بِإِذْنِىۖ
ساتھ میرے اذن کے
وَإِذْ
اور جب
تُخْرِجُ
تو نکالتا تھا
ٱلْمَوْتَىٰ
مردہ کو
بِإِذْنِىۖ
ساتھ میرے اذن کے
وَإِذْ
اور جب
كَفَفْتُ
روکا میں نے
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل کو
عَنكَ
تجھ سے
إِذْ
جب
جِئْتَهُم
لایا تو ان کے پاس
بِٱلْبَيِّنَٰتِ
روشن نشانیاں
فَقَالَ
تو کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنْهُمْ
ان میں سے
إِنْ
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّا
مگر
سِحْرٌ
جادو
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

پھر تصور کرو اس موقع کا جب اللہ فرمائے گا کہ "اے مریم کے بیٹے عیسیٰؑ! یاد کر میری اس نعمت کو جو میں نے تجھے اور تیری ماں کو عطا کی تھی، میں نے روح پاک سے تیری مدد کی، تو گہوارے میں بھی لوگوں سے بات کرتا تھا اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی، میں نے تجھ کو کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی، تو میرے حکم سے مٹی کا پتلا پرندے کی شکل کا بناتا اور اس میں پھونکتا تھا اور وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا، تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کرتا تھا، تو مُردوں کو میرے حکم سے نکالتا تھا، پھر جب تو بنی اسرائیل کے پاس صریح نشانیاں لے کر پہنچا اور جو لوگ ان میں سے منکر حق تھے انہوں نے کہا کہ یہ نشانیاں جادو گری کے سوا اور کچھ نہیں ہیں تو میں نے ہی تجھے اُن سے بچایا

تفسير