وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَلَى النَّارِ ۗ اَذْهَبْتُمْ طَيِّبٰـتِكُمْ فِىْ حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا ۚ فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْـتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ فِى الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنْتُمْ تَفْسُقُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا; "تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں اُن کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا"
English Sahih:
And the Day those who disbelieved are exposed to the Fire [it will be said], "You exhausted your pleasures during your worldly life and enjoyed them, so this Day you will be awarded the punishment of [extreme] humiliation because you were arrogant upon the earth without right and because you were defiantly disobedient."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا: "تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں اُن کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور ان پر ظلم نہ ہوگا، اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے، ان سے فرمایا جائے گا تم اپنے حصہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کرچکے اور انہیں برت چکے تو آج تمہیں ذلت کا عذاب بدلہ دیا جائے گا سزا اس کی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے اور سزا اس کی کہ حکم عدولی کرتے تھے
احمد علی Ahmed Ali
اور جس دن کافر آگ کے روبرو لائے جائیں گے ان سے (کہا جائے گا) تم (اپنا حصہ) پاک چیزو ں میں سے اپنی دنیا کی زندگی میں لے چکے اور تم ان سے فائدہ اٹھا چکے پس آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بدلے اس کے جو تم زمین میں ناحق اکڑا کرتے تھے اوربدلے اس کے جو تم نافرمانی کیاکرتے تھے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر لائے جائیں گے (۱) (کہا جائے گا) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کر دیں اور ان کا فائدہ نہ اٹھا چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی (۲) اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کرتے تھے (۳)
۲۰۔۱ یعنی اس وقت کو یاد کرو جب کافروں کی آنکھوں سے پردے ہٹا دیئے جائیں گے اور وہ جہنم کی آگ دیکھ رہے یا اس کے قریب ہوں گے بعض نے یعرضون کے معنی یعذبون کے کیے ہیں اور بعض کہتے ہیں کلام میں قلب ہے مطلب ہے جب آگ ان پر پیش کی جائے گی تعرض النار علیھم (فتح القدیر)
۲۰۔۲ طیبات سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو انسان ذوق وشوق سے کھاتے پیتے اور استعمال کرتے اور لذت وفرحت محسوس کرتے لیکن آخرت کی فکر کے ساتھ ان کا استعمال ہو تو بات اور ہے جیسے مومن کرتا ہے وہ اس کے ساتھ ساتھ احکام الہی کی اطاعت کر کے شکر الہی کا بھی اہتمام کرتا رہتا ہے لیکن فکر آخرت سے بےنیازی کے ساتھ ان کا استعمال انسان کو سرکش اور باغی بنا دیتا ہے جیسے کافر کرتا ہے اور یوں وہ اللہ کی ناشکری کرتا ہے چنانچہ مومن کو تو اس کے شکر و اطاعت کی وجہ سے یہ نعمتیں بلکہ ان سے بدرجہا بہتر نعمتیں آخرت میں پھر مل جائیں گی۔
٢٠۔۳ ان کے عذاب کے دو سبب بیان فرمائے، ناحق تکبر، جس کی بنیاد پر انسان حق کا اتباع کرنے سے گریز کرتا ہے اور دوسرا فسق۔ بےخوفی کے ساتھ معاصی کا ارتکاب یہ دونوں باتیں تمام کافروں میں مشترکہ ہوتی ہیں۔ اہل ایمان کو ان دونوں باتوں سے اپنا دامن بچانا چاہیئے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کرچکے اور ان سے متمتع ہوچکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے، (یہ) اس کی سزا (ہے) کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے۔ اور اس کی بدکرداری کرتے تھے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر ﻻئے جائیں گے (کہا جائے گا) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کر دیں اور ان سے فائدے اٹھا چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی، اس باعﺚ کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعﺚ بھی کہ تم حکم عدولی کیا کرتے تھے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جس دن کافروں کو دوزخ کے سامنے لایا جائے گا (تو ان سے کہا جائے گا کہ) تم اپنے حصے کی نعمتیں دنیاوی زندگی میںلے چکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بوجہ اس کے کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے اور نافرمانیاں کرتے تھے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جس دن کفار کو جہنمّ کے سامنے پیش کیا جائے گا کہ تم نے اپنے سارے مزے دنیاہی کی زندگی میں لے لئے اور وہاں آرام کرلیا تو آج ذلّت کے عذاب کی سزادی جائے گی کہ تم روئے زمین میں بلاوجہ اکڑ رہے تھے اور اپنے پروردگار کے احکام کی نافرمانی کررہے تھے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور جس دن کافر لوگ آتشِ دوزخ کے سامنے پیش کئے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا:) تم اپنی لذیذ و مرغوب چیزیں اپنی دنیوی زندگی میں ہی حاصل کر چکے اور ان سے (خوب) نفع اندوز بھی ہو چکے۔ پس آج کے دن تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس وجہ سے کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس وجہ سے (بھی) کہ تم نافرمانی کیا کرتے تھے،