کہتے ہیں، یہ قرآن دونوں شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا؟
کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی میں اِن کی گزر بسر کے ذرائع تو ہم نے اِن کے درمیان تقسیم کیے ہیں، اور اِن میں سے کچھ لوگوں کو کچھ دوسرے لوگوں پر ہم نے بدرجہا فوقیت دی ہے تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں اور تیرے رب کی رحمت اُس دولت سے زیادہ قیمتی ہے جو (اِن کے رئیس) سمیٹ رہے ہیں
اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو خدائے رحمان سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں، اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ اپنے بالا خانوں پر چڑھتے ہیں
اور اُن کے دروازے، اور ان کے تخت جن پر وہ تکیے لگا کر بیٹھتے ہیں
سب چاندی اور سونے کے بنوا دیتے یہ تو محض حیات دنیا کی متاع ہے، اور آخرت تیرے رب کے ہا ں صرف متقین کے لیے ہے
جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے
یہ شیاطین ایسے لوگو ں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں، اور وہ اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک جا رہے ہیں
آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں پہنچے گا تو اپنے شیطان سے کہے گا، "کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا بُعد ہوتا، تُو تو بد ترین ساتھی نکلا"
اُس وقت اِن لوگوں سے کہا جائے گا کہ جب تم ظلم کر چکے تو آج یہ بات تمہارے لیے کچھ بھی نافع نہیں ہے کہ تم اور تمہارے شیاطین عذاب میں مشترک ہیں
اب کیا اے نبیؐ، تم بہروں کو سناؤ گے؟ یا اندھوں اور صریح گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کو راہ دکھاؤ گے؟