وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟"
(جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"
وہی ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل کرتا ہے، مگر (اِن نشانیوں کے مشاہدے سے) سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو
(پس اے رجوع کرنے والو) اللہ ہی کو پکارو اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، خواہ تمہارا یہ فعل کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو
وہ بلند درجوں والا، مالک عرش ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل کر دیتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن سے خبردار کر دے
وہ دن جبکہ سب لوگ بے پردہ ہوں گے، اللہ سے ان کی کوئی بات بھی چھپی ہوئی نہ ہو گی (اُس روز پکار کر پوچھا جائے گا) آج بادشاہی کس کی ہے؟ (سارا عالم پکار اٹھے گا) اللہ واحد قہار کی
(کہا جائے گا) آج ہر متنفس کو اُس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
اے نبیؐ، ڈرا دو اِن لوگوں کو اُس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پیے کھڑے ہونگے ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہو گا اور نہ کوئی شفیع جس کی بات مانی جائے
اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے اور وہ راز تک جانتا ہے جو سینوں نے چھپا رکھے ہیں
اور اللہ ٹھیک ٹھیک بے لاگ فیصلہ کریگا رہے وہ جن کو (یہ مشرکین) اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں بلاشبہ اللہ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے