اِلَّا الَّذِيْنَ يَصِلُوْنَ اِلٰى قَوْمٍۢ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيْثَاقٌ اَوْ جَاۤءُوْكُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُهُمْ اَنْ يُّقَاتِلُوْكُمْ اَوْ يُقَاتِلُوْا قَوْمَهُمْ ۗ وَلَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقٰتَلُوْكُمْ ۚ فَاِنِ اعْتَزَلُوْكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ وَاَلْقَوْا اِلَيْكُمُ السَّلَمَ ۙ فَمَا جَعَلَ اللّٰهُ لَـكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيْلًا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
البتہ و ہ منافق اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے اسی طرح وہ منافق بھی مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں، نہ تم سے لڑنا چاہتے ہیں نہ اپنی قوم سے اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا اور وہ بھی تم سے لڑتے لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے ان پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے
English Sahih:
Except for those who take refuge with a people between yourselves and whom is a treaty or those who come to you, their hearts strained at [the prospect of] fighting you or fighting their own people. And if Allah had willed, He could have given them power over you, and they would have fought you. So if they remove themselves from you and do not fight you and offer you peace, then Allah has not made for you a cause [for fighting] against them.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
البتہ و ہ منافق اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے اسی طرح وہ منافق بھی مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں، نہ تم سے لڑنا چاہتے ہیں نہ اپنی قوم سے اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا اور وہ بھی تم سے لڑتے لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے ان پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
مگر جو ایسی قوم سے علاقے رکھتے ہیں کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے یا تمہارے پاس یوں آئے کہ ان کے دلوں میں سکت نہ رہی کہ تم سے لڑیں یا اپنی قوم سے لڑیں اور اللہ چاہتا تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بے شک تم سے لڑتے پھر اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور نہ لڑیں اور صلح کا پیام ڈالیں تو اللہ نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہ رکھی
احمد علی Ahmed Ali
البتہ وہ منافق اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہو یا وہ جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں نہ تم سے لڑتے ہیں اور نہ اپنی قوم سے اور اگر الله چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا ہے پھر وہ تم سے لڑتے ہیں سو اگر وہ تم سے یک سو رہیں اور تم سے نہ لڑیں او رتمہاری طرف صلح کا ہاتھ بڑھائیں تو الله نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہیں دی
أحسن البيان Ahsanul Bayan
سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہو چکا ہے یا جو تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ تم سے جنگ کرنے سے بھی تنگ دل ہیں اور اپنی قوم سے بھی جنگ کرنے میں تنگ دل ہیں (١) اور اگر اللہ تعالٰی چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا اور تم سے یقیناً جنگ کرتے (٢) پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں (٣) تو اللہ تعالٰی نے تمہارے لئے ان پر کوئی راہ لڑائی کی نہیں کی۔
٩٠۔١یعنی جن سے لڑنے کا علم دیا جا رہا ہے۔ اس سے دو قسم کے لوگ مستثنٰی ہیں۔ ایک وہ لوگ جو ایسی قوم سے ربط و تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی ایسی قوم کے فرد ہیں یا اس کی پناہ میں ہیں جس قوم سے تمہارا معاہدہ ہے۔ دوسرے وہ جو تمہارے پاس اس حال میں آتے ہیں کہ ان کے سینے اس بات سے تنگ ہیں کہ وہ اپنی قوم سے مل کر تم سے یا تم سے مل کر اپنی قوم سے جنگ کریں یعنی تمہاری حمایت میں لڑنا پسند کرتے ہیں نہ تمہاری مخالفت میں۔
٩٠۔٢ یعنی یہ اللہ کا احسان ہے کہ ان کو لڑائی سے الگ کر دیا ورنہ اگر اللہ تعالٰی ان کے دل میں بھی اپنی قوم کی حمایت میں لڑنے کا خیال پیدا کر دیتا تو یقینا وہ بھی تم سے لڑتے۔ اس لئے اگر واقعی یہ لوگ جنگ سے کنارہ کش رہیں تو تم بھی ان کے خلاف کوئی اقدام مت کرو۔
٩٠۔٣ کنارہ کش رہیں، نہ لڑیں، تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں، سب کا مفہوم ایک ہی ہے۔ تاکید اور وضاحت کے لئے تین الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ تاکہ مسلمان ان کے بارے میں محتاط رہیں کیونکہ جو جنگ و قتال سے پہلے ہی علیحدہ ہیں اور ان کی یہ علیحدگی مسلمانوں کے مفاد میں بھی ہے، اسی لئے اس کو اللہ تعالٰی نے بطور احسان کے ذکر کیا ہے۔ اس لئے جب وہ مزکورہ حال پر قائم رہیں ان سے مت لڑو! اس کی مثال وہ جماعت بھی ہے جس کا تعلق بنی ہاشم سے تھا، یہ جنگ بدر والے دن مشریکین مکہ کے ساتھ میدان جنگ میں تو آئے تھے، لیکن یہ ان کے ساتھ مل کر مسلمانوں سے لڑنا پسند نہیں کرتے تھے، جیسے حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ عم رسول صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، اسی لیے ظاہر طور پر کافروں کے کیمپ میں تھے۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ کو قتل کرنے سے روک دیا اور انہیں صرف قیدی بنانے پر اکتفا کیا۔ سلم یہاں مسالمۃ یعنی صلح کے معنی میں ہے
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
مگر جو لوگ ایسے لوگوں سے جا ملے ہوں جن میں اور تم میں (صلح کا) عہد ہو یا اس حال میں کہ ان کے دل تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کے ساتھ لڑنے سے رک گئے ہوں تمہارے پاس آجائیں (تو احتراز ضروری نہیں) اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر غالب کردیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے پھر اگر وہ تم سے (جنگ کرنے سے) کنارہ کشی کریں اور لڑیں نہیں اور تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں تو خدا نے تمہارے لئے ان پر (زبردستی کرنے کی) کوئی سبیل مقرر نہیں کی
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہده ہو چکا ہے یا جو تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ تم سے جنگ کرنے سے بھی تنگ دل ہیں اور اپنی قوم سے بھی جنگ کرنے سے تنگ دل ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا اور وه تم سے یقیناً جنگ کرتے، پس اگر یہ لوگ تم سے کناره کشی اختیار کر لیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں، تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ان پر کوئی راه لڑائی کی نہیں کی
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
سوا ان کے جو ان لوگوں سے جا ملیں جن کے اور تمہارے درمیان (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہے یا اس حالت میں تمہارے پاس آئیں کہ ان کے سینے (دل) میں تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کے ساتھ جنگ کرنے سے تنگ آچکے ہوں (ایسے منافق قتل کے اس حکم سے مستثنیٰ ہیں) اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا اور وہ ضرور تم سے لڑتے تو پھر اگر وہ تم سے کنارہ کشی کر لیں اور تمہارے ساتھ جنگ نہ کریں اور صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ نے تمہارے لئے ان کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کی کوئی راہ نہیں رکھی ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
علاوہ ان کے جو کسی ایسی قوم سے مل جائیں جن کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہو یا وہ تمہارے پاس دل تنگ ہوکر آجائیں کہ نہ تم سے جنگ کریں گے اور نہ اپنی قوم سے- اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تمہارے اوپر مسلّط کردیتا اور وہ تم سے بھی جنگ کرتے لہذا اگر تم سے الگ رہیں اور جنگ نہ کریں اور صلح کا پیغام دیں تو خدا نے تمہارے لئے ان کے اوپر کوئی راہ نہیں قرار دی ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
مگر ان لوگوں کو (قتل نہ کرو) جو ایسی قوم سے جا ملے ہوں کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدۂ (امان ہوچکا) ہو یا وہ (حوصلہ ہار کر) تمہارے پاس اس حال میں آجائیں کہ ان کے سینے (اس بات سے) تنگ آچکے ہوں کہ وہ تم سے لڑیں یا اپنی قوم سے لڑیں، اور اگر اللہ چاہتا تو (ان کے دلوں کو ہمت دیتے ہوئے) یقینا انہیں تم پر غالب کر دیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے، پس اگر وہ تم سے کنارہ کشی کر لیں اور تمہارے ساتھ جنگ نہ کریں اور تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں تو اللہ نے تمہارے لئے (بھی صلح جوئی کی صورت میں) ان پر (دست درازی کی) کوئی راہ نہیں بنائی،