وَمَا لَـكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاۤءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْـقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُهَا ۚ وَاجْعَلْ لَّـنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّا ۚ وَاجْعَلْ لَّـنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيْرًا ۗ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے
English Sahih:
And what is [the matter] with you that you fight not in the cause of Allah and [for] the oppressed among men, women, and children who say, "Our Lord, take us out of this city of oppressive people and appoint for us from Yourself a protector and appoint for us from Yourself a helper"?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے یہ دعا کررہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے،
احمد علی Ahmed Ali
اور کیا وجہ ہے کہ تم الله کی راہ میں ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے واسطے اپنے ہاں سے کوئی حمایتی کر دے اور ہمارے واسطےاپنے ہاں سے کوئی مددگار بنا دے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لئے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے حمایتی مقرر کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا (١)
٧٥۔١ ظالموں کی بستی سے مراد (نزول کے اعتبار سے) مکہ ہے۔ ہجرت کے بعد وہاں باقی رہ جانے والے مسلمان خاص طور پر بوڑھے مرد، عورتیں اور بچے، کافروں کے ظلم ستم سے تنگ آکر اللہ کی بارگاہ میں مدد کی دعا کرتے تھے۔ اور اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کو متنبہ فرمایا کہ تم ان مستضعفین کو کفار سے نجات دلانے کے لئے جہاد کیوں نہیں کرتے؟ اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ جس علاقے میں مسلمان اس طرح ظلم و ستم کا شکار اور نرغا کفار میں گھرے ہوئے ہوں تو دوسرے مسلمانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ان کافروں سے ظلم و ستم سے بچانے کے لئے جہاد کریں، یہ جہاد دوسری قسم کا ہے یعنی دین کی نشرو اشاعت اور کلمۃ اللہ کے غلبے کے لئے لڑنا جس کا ذکر اس سے پہلی آیت میں اور مابعد کی آیت میں ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راه میں اور ان ناتواں مردوں، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لئے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ﻇالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خود اپنے پاس سے حمایتی مقرر کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ تم جنگ نہیں کرتے راہ خدا میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر جو فریاد کر رہے ہیں۔ پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال دے۔ جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارے لئے کوئی سرپرست اور حامی و مددگار بنا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں, عورتوں اور بچوں کے لئے جہاد نہیں کرتے ہو جنہیں کمزور بناکر رکھا گیا ہے اور جو برابر دعا کرتے ہیں کہ خدایا ہمیں اس قریہ سے نجات دے دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لئے کوئی سرپرست اور اپنی طرف سے مددگار قرار دے دے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور (مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں (غلبۂ دین کے لئے) اور ان بے بس (مظلوم و مقہور) مردوں، عورتوں اور بچوں (کی آزادی) کے لئے جنگ نہیں کرتے جو (ظلم و ستم سے تنگ ہو کر) پکارتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جہاں کے (وڈیرے) لوگ ظالم ہیں، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا کارساز مقرر فرما دے، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا مددگار بنا دے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
شیطان کے دوستوں سے جنگ لازم ہے۔
اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنی راہ کے جہاد کی رغبت دلاتا ہے اور فرماتا ہے کہ وہ کمزور بےبس لوگو جو مکہ میں ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی ہیں جو وہاں کے قیام سے اکتا گئے ہیں جن پر کفار نت نئی مصیبتیں توڑ رہے ہیں۔ جو محض بےبال و پر ہیں انہیں آزاد کراؤ، جو بےکس دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اسی بستی یعنی مکہ سے ہمارا نکلنا ممکن ہو، مکہ شریف کو اس آیت میں بھی قریہ کہا گیا ہے (وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنْ قَرْيَتِكَ الَّتِيْٓ اَخْرَجَتْكَ ۚ اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ ) 47 ۔ محمد ;13) بہت سی بستیاں اس بستی سے زیادہ طاقتور تھیں جس بستی سے ( یعنی وہاں کے رہنے والوں نے) تمہیں نکالا۔ اسی مکہ کے رہنے والے مسلمان کافروں کے ظلم کے شکایت بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنی دعاؤں میں کہہ رہے ہیں کہ اے رب کسی کو اپنی طرف سے ہمارا ولی اور مددگار بنا کر ہماری امداد کو بھیج۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس انہی کمزوروں میں تھے اور روایت میں ہے کہ آپ نے (اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاۗءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ حِيْلَةً وَّلَا يَهْتَدُوْنَ سَبِيْلًا) 4 ۔ النسآء ;98) پڑھ کر فرمایا میں اور میری والدہ صاحبہ بھی انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا۔ ارشاد ہے ایماندار اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا۔ ارشاد ہے ایماندار اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اس کی رضا جوئی کے لئے جہاد کرتے ہیں اور کفار اطاعت شیطان میں لڑتے ہیں تو مسلمانوں کو چاہیے کہ شیطان کے دوستوں سے جو جو اللہ کے دشمن ہیں دل کھول کر جنگ کریں اور یقین مانیں کہ شیطان کے ہتھکنڈے اور اس کے مکر و فریب سب نقش برآب ہیں۔