(اے نبیؐ) ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق تم پر نازل کر دی ہے اب جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا اپنے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا اُس کے بھٹکنے کا وبال اُسی پر ہوگا، تم اُن کے ذمہ دار نہیں ہو
وہ اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا ہے اُس کی روح نیند میں قبض کر لیتا ہے، پھر جس پر وہ موت کا فیصلہ نافذ کرتا ہے اُسے روک لیتا ہے اور دوسروں کی روحیں ایک وقت مقرر کے لیے واپس بھیج دیتا ہے اِس میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں
کیا اُس خدا کو چھوڑ کر اِن لوگوں نے دوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے؟ ان سے کہو، کیا وہ شفاعت کریں گے خواہ اُن کے اختیار میں کچھ نہ ہو اور وہ سمجھتے بھی نہ ہوں؟
کہو، شفاعت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا وہی مالک ہے پھر اُسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو
جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں، اور جب اُس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں
کہو، خدایا! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، حاضر و غائب کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اُس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
اگر اِن ظالموں کے پاس زمین کی ساری دولت بھی ہو، اور اتنی ہی اور بھی، تو یہ روز قیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لیے سب کچھ فدیے میں دینے کے لیے تیار ہو جائیں گے وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا انہوں نے کبھی اندازہ ہی نہیں کیا ہے
وہاں اپنی کمائی کے سارے برے نتائج ان پر کھل جائیں گے اور وہی چیز ان پر مسلط ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں
یہی انسان جب ذرا سی مصیبت اِسے چھو جاتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے، اور جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمت دے کر اپھار دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے علم کی بنا پر دیا گیا ہے! نہیں، بلکہ یہ آزمائش ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
یہی بات ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی کہہ چکے ہیں، مگر جو کچھ وہ کماتے تھے وہ ان کے کسی کام نہ آیا