Skip to main content

فَاسْتَفْتِهِمْ اَهُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمْ مَّنْ خَلَقْنَاۗ اِنَّا خَلَقْنٰهُمْ مِّنْ طِيْنٍ لَّازِبٍ

Then ask them
فَٱسْتَفْتِهِمْ
پس پوچھ لیجئے ان سے
"Are they
أَهُمْ
کیا وہ
a stronger
أَشَدُّ
زیادہ سخت ہیں
creation
خَلْقًا
پیدائش کے اعتبار سے
or
أَم
یا
(those) whom
مَّنْ
جس
We have created?"
خَلَقْنَآۚ
چیز کو پیدا کیا ہم نے
Indeed We
إِنَّا
بیشک ہم نے
created them
خَلَقْنَٰهُم
پیدا کیا ان کو
from
مِّن
سے
a clay
طِينٍ
مٹی
sticky
لَّازِبٍۭ
چپکتی/ لیس دار

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے

English Sahih:

Then inquire of them, [O Muhammad], "Are they a stronger [or more difficult] creation or those [others] We have created?" Indeed, We created them [i.e., men] from sticky clay.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو ان سے پوچھو کیا ان کی پیدائش زیادہ مضبوط ہے یا ہماری اور مخلوق آسمانوں اور فرشتوں وغیرہ کی بیشک ہم نے ان کو چپکتی مٹی سے بنایا

احمد علی Ahmed Ali

پس ان سے پوچھیئے کیا ان کا بنانا زیادہ مشکل ہے یا ان کا جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے بے شک ہم نے انہیں لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

ان کفروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے ان کے علاوہ پیدا کیا ہے؟ (١) ہم نے (انسانوں) کو لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے؟ (٢)۔

١١۔١ یعنی ہم نے جو زمین ملائکہ اور آسمان جیسی چیزیں بنائی ہیں جو اپنے حجم اور وسعت کے لحاظ سے نہایت انوکھی ہیں۔ کیا ان لوگوں کی پیدائش اور دوبارہ زندہ کرنا، ان چیزوں کی تخلیق سے زیادہ سخت اور مشکل ہے؟ یقینا نہیں۔
١١۔٢ یعنی ان کے باپ آدم علیہ السلام کو تو ہم نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ انسان آخرت کی زندگی کو اتنا بعید کیوں سمجھتے ہیں درآں حالیکہ ان کی پیدائش ایک نہایت ہی حقیر اور کمزور چیز سے ہوئی ہے۔ جبکہ خلقت میں ان سے زیادہ قوی، عظیم اور کامل و اتم چیزوں کی پیدائش کا ان کو انکار نہیں۔ (فتح القدیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

ان کافروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیاده دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے (ان کے علاوه) پیدا کیا؟ ہم نے (انسانوں) کو لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

پس آپ(ص) ان سے پوچھئے کہ آیا ان کی خلقت زیادہ سخت ہے یا ان کی جن کو ہم نے پیدا کیا؟ بے شک ہم نے انہیں ایک لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اب ذرا ان سے دریافت کرو کہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یا جن کو ہم پیدا کرچکے ہیں ہم نے ان سب کو ایک لسدار مٹی سے پیدا کیا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اِن سے پوچھئے کہ کیا یہ لوگ تخلیق کئے جانے میں زیادہ سخت (اور مشکل) ہیں یا وہ چیزیں جنہیں ہم نے (آسمانی کائنات میں) تخلیق فرمایا ہے، بیشک ہم نے اِن لوگوں کو چپکنے والے گارے سے پیدا کیا ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیتا ہے کہ ان منکرین قیامت سے پوچھو کہ تمہارا پیدا کرنا ہم پر مشکل ہے ؟ یا آسمان و زمین فرشتے جن وغیرہ کا، ابن مسعود (رض) کی قرأت ام من عددنا ہے مطلب یہ ہے کہ اس کا اقرار تو انہیں بھی ہے کہ پھر مر کر جینے کا انکار کیوں کر رہے ہیں ؟ چناچہ اور آیت میں ہے کہ انسانوں کی پیدائش سے تو بہت بڑی اور بہت بھاری پیدائش آسمان و زمین کی ہے لیکن اکثر لوگ بےعلمی برتتے ہیں۔ پھر انسان کی پیدائشی کمزوری بیان فرماتا ہے کہ یہ چکنی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے جس میں لیس تھا جو ہاتھوں پر چپکتی تھی۔ تو چونکہ حقیقت کو پہنچ گیا ہے ان کے انکار پر تعجب کر رہا ہے کیونکہ اللہ کی قدرتیں تیرے سامنے ہیں اور اس کے فرمان بھی۔ لیکن یہ تو اسے سن کر ہنسی اڑاتے ہیں۔ اور جب کبھی کوئی واضح دلیل سامنے آجاتی ہے تو مسخرا پن کرنے لگتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ یہ تو جادو ہے۔ ہم کسی طرح اسے نہیں ماننے کے کہ مر کر مٹی ہو کر پھر جی اٹھیں بلکہ ہمارے باپ دادا بھی دوسری زندگی میں آجائیں ہم تو اس کے قائل نہیں۔ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم ان سے کہہ دو کہ ہاں تم یقینا دوبارہ پیدا کئے جاؤ گے۔ تم ہو کیا چیز اللہ کی قدرت اور مشیت کے ماتحت ہو، اس کی وہ ذات ہے کہ کسی کی اس کے سامنے کوئی ہستی نہیں۔ فرماتا ہے (کل اتوہ داخرین) ہر شخص اس کے سامنے عاجزی اور لاچاری سے حاضر ہونے والا ہے۔ ایک آیت میں ہے ( وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۭ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ 60؀ ) 40 ۔ غافر ;60) میری عبادت سے سرکشی کرنے والے ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جسے تم مشکل سمجھتے ہو، وہ مجھ پر تو بالکل ہی آسان ہے صرف ایک آواز لگتے ہی ہر ایک زمین سے نکل کر دہشت ناکی کے ساتھ اہوال و احوال قیامت کو دیکھنے لگے گا۔ واللہ اعلم