اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَيْدِيْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے اِن کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں
English Sahih:
Do they not see that We have created for them from what Our hands have made, grazing livestock, and [then] they are their owners?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے اِن کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں،
احمد علی Ahmed Ali
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لیے اپنے ہاتھوں سے چار پائے بنائے جن کے وہ مالک ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کیا وہ نہیں دیکھتے ہم نے اپنے ہاتھوں بنائی (١) ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے (٢) بھی پیدا کئے جن کے کہ یہ مالک ہوگئے ہیں (٣)
٧١۔١ اس سے غیروں کی شرکت کی نفی ہے، ان کو ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنایا، کسی اور کا ان کے بناننے میں حصہ نہیں ہے۔
٧١۔٢ اَنْعَام نَعَم کی جمع ہے۔ اس سے مراد چوپائے یعنی اونٹ، گائے، بکری اور بھیڑ دنبہ وغیرہ ہیں۔
٧١۔٣ یعنی جس طرح چاہتے ہیں ان میں تصرف کرتے ہیں، اگر ہم ان کے اندر وحشی پن رکھ دیتے (جیسا کہ بعض جانوروں میں ہے) تو یہ چوپائے ان سے دور بھاگتے اور وہ ان کی ملکیت اور قبضے میں ہی نہ آسکتے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چارپائے پیدا کر دیئے اور یہ ان کے مالک ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کیا وه نہیں دیکھتے کہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے (بھی) پیدا کر دیئے، جن کے یہ مالک ہوگئے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے (غور نہیں کرتے) کہ ہم نے ان کیلئے اپنے دست ہائے قدرت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے مویشی پیدا کئے (چنانچہ اب) یہ ان کے مالک ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے فائدے کے لئے اپنے دست قدرت سے چوپائے پیدا کردیئے ہیں تو اب یہ ان کے مالک کہے جاتے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دستِ قدرت سے بنائی ہوئی (مخلوق) میں سے اُن کے لئے چوپائے پیدا کیے تو وہ ان کے مالک ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
چوپائیوں کے فوائد۔
اللہ تعالیٰ اپنے انعام و احسان کا ذکر فرما رہا ہے۔ کہ اس نے خود ہی یہ چوپائے پیدا کئے اور انسان کی ملکیت میں دے دئیے، ایک چھوٹا سا بچہ بھی اونٹ کی نکیل تھام لے اونٹ جیساقوی اور بڑا جانور اس کے ساتھ ساتھ ہی سو اونٹوں کی ایک قطار ہو ایک بچے کے ہانکنے سے سیدھے چلتی رہتی ہے۔ اس ماتحتی کے علاوہ بعض لمبے لمبے مشقت والے سفر بآسانی جلدی جلدی طے ہوتے ہیں خود سوار ہوتے ہیں اسباب لادتے ہیں بوجھ ڈھونے کے کام آتے ہیں۔ اور بعض کے گوشت کھائے جاتے ہیں، پھر صوف اور ان کے بالوں کھالوں وغیرہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ دودھ پیتے ہیں، بطور علاج پیشاب کام میں آتے ہیں اور بھی طرح طرح کے فوائد حاصل کئے جاتے ہیں۔ کیا پھر ان کو نہ چاہے کہ ان نعمتوں کے منعم حقیقی، ان احسانوں کے محسن، ان چیزوں کے خالق، ان کے حقیقی مالک کا شکر بجا لائیں ؟ صرف اسی کی عبادت کریں ؟ اس کی توحید کو مانیں اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کریں۔