وَاٰيَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ ۖ اَحْيَيْنٰهَا وَاَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اِن لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں
English Sahih:
And a sign for them is the dead earth. We have brought it to life and brought forth from it grain, and from it they eat.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اِن لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور ان کے لیے ایک نشانی مردہ زمین ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں،
احمد علی Ahmed Ali
اور ان کے لیے خشک زمین بھی ایک نشانی ہے جسے ہم نے زندہ کیا اور اس سے اناج نکالا جس سے وہ کھاتے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور ان کے لئے ایک نشانی (١) (خشک) زمین ہے جس کو ہم نے زندہ کر دیا اور اس سے غلہ نکالا جس میں سے وہ کھاتے ہیں۔
٣٣۔١ یعنی اللہ تعالٰی کے وجود، اس کی قدرت اور مردوں کو زندہ کرنے پر نشانی۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور ایک نشانی ان کے لئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس میں سے اناج اُگایا۔ پھر یہ اس میں سے کھاتے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور ان کے لئے ایک نشانی (خشک) زمین ہے جس کو ہم نے زنده کر دیا اور اس سے غلہ نکالا جس میں سے وه کھاتے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور (ہماری نشانیوں میں سے) ان کیلئے ایک نشانی وہ مردہ زمین ہے جسے ہم نے زندہ کر دیا اور اس سے دانہ (غلہ) نکالا جس سے وہ کھاتے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ مردہ زمین بھی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہے اور اس میں دانے نکالے ہیں جن میں سے یہ لوگ کھارہے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور اُن کے لئے ایک نشانی مُردہ زمین ہے، جِسے ہم نے زندہ کیا اور ہم نے اس سے (اناج کے) دانے نکالے، پھر وہ اس میں سے کھاتے ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
وجود باری تعالیٰ کی ایک نشانی
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میرے وجود پر، میری زبردست قدرت پر اور مردوں کو زندگی دینے پر ایک نشانی یہ بھی ہے کہ مردہ زمین جو بنجر خشک پڑی ہوئی ہوتی ہے جس میں کوئی روئیدگی، تازگی، ہریالی، گھاس وغیرہ نہیں ہوتی۔ میں اس پر آسمان سے پانی برساتا ہوں وہ مردہ زمین جی اٹھتی ہے لہلہانے لگتی ہے ہر طرف سبزہ ہی سبزہ اگ جاتا ہے اور قسم قسم کے پھل پھول وغیرہ نظر آنے لگتے ہیں۔ تو فرماتا ہے کہ ہم اس مردہ زمین کو زندہ کردیتے ہیں اور اس سے قسم قسم کے اناج پیدا کرتے ہیں بعض کو تم کھاتے ہو بعض تمہارے جانور کھاتے ہیں۔ ہم اس میں کھجوروں کے انگوروں کے باغات وغیرہ تیار کردیتے ہیں۔ نہریں جاری کردیتے ہیں جو باغوں اور کیھتوں کو سیراب، سرسبز و شاداب کرتی رہتی ہیں۔ یہ سب اس لئے کہ ان درختوں کے میوے دنیا کھائے، کھیتیوں سے، باغات سے نفع حاصل کرے، حاجتیں پوری کرے، یہ سب اللہ کی رحمت اور اس کی قدرت سے پیدا ہو رہے ہیں، کسی کے بس اور اختیار میں نہیں، تمہارے ہاتھوں کی پیدا کردہ یا حاصل کردہ چیزیں نہیں۔ نہ تمہیں انہیں اگانے کی طاقت نہ تم میں انہیں بچانے کی قدرت، نہ انہیں پکانے کا تمہیں اختیار۔ صرف اللہ کے یہ کام ہیں اور اسی کی یہ مہربانی ہے اور اس کے احسان کے ساتھ ہی ساتھ یہ اس کی قدرت کے نمونے ہیں۔ پھر لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو شکر گذاری نہیں کرتے ؟ اور اللہ تعالیٰ کی بےانتہا ان گنت نعمتیں اپنے پاس ہوتے ہوئے اس کا احسان نہیں مانتے ؟ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ باغات کے پھل جو کھاتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کا بویا ہوا یہ پاتے ہیں، چناچہ ابن مسعود کی قرأت میں ( وَمَا عَمِلَتْهُ اَيْدِيْهِمْ ۭ اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ 35ۙ ) 36 ۔ يس ;35) ہے۔ پاک اور برتر اور تمام نقصانات سے بری وہ اللہ ہے جس نے زمین کی پیداوار کو اور خود تم کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے اور مختلف قسم کی مخلوق کے جوڑے بنائے ہیں جنہیں تم جانتے بھی نہیں ہو۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ 49) 51 ۔ الذاریات ;49) ہم نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کئے ہیں تاکہ تم نصیحت پکڑو۔