اِن کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے اِن کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا
اور پھر اِن کے لیے ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں
ہم چاہیں تو اِن کو غرق کر دیں، کوئی اِن کی فریاد سننے والا نہ ہو اور کسی طرح یہ نہ بچائے جا سکیں
بس ہماری رحمت ہی ہے جو انہیں پار لگاتی اور ایک وقت خاص تک زندگی سے متمتع ہونے کا موقع دیتی ہے
اِن لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچو اُس انجام سے جو تمہارے آگے آ رہا ہے اور تمہارے پیچھے گزر چکا ہے، شاید کہ تم پر رحم کیا جائے (تو یہ سنی اَن سنی کر جاتے ہیں)
اِن کے سامنے اِن کے رب کی آیات میں سے جو آیت بھی آتی ہے یہ اس کی طرف التفات نہیں کرتے
اور جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اُس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ایمان لانے والوں کو جواب دیتے ہیں "کیا ہم اُن کو کھلائیں جنہیں اگر اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا؟ تم تو بالکل ہی بہک گئے ہو"
یہ لوگ کہتے ہیں کہ "یہ قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہو گی؟ بتاؤ اگر تم سچے ہو"
دراصل یہ جس چیز کی راہ تک رہے ہیں وہ بس ایک دھماکا ہے جو یکایک اِنہیں عین اُس حالت میں دھر لے گا جب یہ (اپنے دنیوی معاملات میں) جھگڑ رہے ہوں گے
اور اُس وقت یہ وصیت تک نہ کر سکیں گے، نہ اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے