وَاِنْ يُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَۗ وَاِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اب اگر (اے نبیؐ) یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں (تو یہ کوئی نئی بات نہیں)، تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں، اور سارے معاملات آخرکار اللہ ہی کی طرف رجوع ہونے والے ہیں
English Sahih:
And if they deny you, [O Muhammad] – already were messengers denied before you. And to Allah are returned [all] matters.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اب اگر (اے نبیؐ) یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں (تو یہ کوئی نئی بات نہیں)، تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں، اور سارے معاملات آخرکار اللہ ہی کی طرف رجوع ہونے والے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور اگر یہ تمہیں جھٹلائیں تو بیشک تم سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے گئے اور سب کام اللہ ہی کی طرف سے پھرتے ہیں
احمد علی Ahmed Ali
اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی کئی رسول جھٹلائے گئے اور الله ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جا چکے ہیں۔ تمام کام اللہ ہی طرف لوٹائے جائیں گے (١)۔
٤۔١ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلا کر کہاں جائیں گے؟ بالآخر تمام معاملات کا فیصلہ تو ہمیں نے کرنا ہے، اس لئے اگر یہ باز نہ آئے، تو ان کو بھی ہلاک کرنا ہمارے لئے مشکل نہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور (اے پیغمبر) اگر یہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے گئے ہیں۔ اور (سب) کام خدا ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جاچکے ہیں۔ تمام کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)!) اور اگر یہ لوگ آپ(ص) کو جھٹلاتے ہیں تو آپ(ص) سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر جھٹلائے گئے اور تمام معاملات کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے اور تمام امور کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے گئے، اور تمام کام اﷲ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
مایوسی کی ممانعت۔
اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر آپ کے زمانے کے کفار آپ کی مخالفت کریں اور آپ کی بتائی ہوئی توحید اور خود آپ کی سچی رسالت کو جھٹلائیں۔ تو آپ شکستہ دل نہ ہوجایا کریں۔ اگلے نبیوں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا۔ سب کاموں کا مرجمع اللہ کی طرف ہے۔ وہ سب کو ان کے تمام کاموں کے بدلا دے گا اور سزا جزا سب کچھ ہوگی، لوگو قیامت کا دن حق ہے وہ یقیناً آنے والا ہے وہ وعدہ اٹل ہے۔ وہاں کی نعمتوں کے بدلے یہاں کے فانی عیش پر الجھ نہ جاؤ۔ دنیا کی ظاہری عیش کہیں تمہیں وہاں کی حقیقی خوشی سے محروم نہ کر دے۔ اسی طرح شیطان مکار سے بھی ہوشیار رہنا۔ اس کے چلتے پھرتے جادو میں نہ پھنس جانا۔ اس کی جھوٹی اور چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اللہ رسول کے حق کلام کو نہ چھوڑ بیٹھنا۔ سورة لقمان کے آخر میں بھی یہی فرمایا ہے۔ پس غرور یعنی دھوکے باز یہاں شیطان کو کہا گیا ہے۔ جب مسلمانوں اور منافقوں کے درمیان قیامت کے دن دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں دروازہ ہوگا۔ جس کے اندرونی حصے میں رحمت ہوگی اور ظاہری حصے میں عذاب ہوگا اس وقت منافقین مومنین سے کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہ تھے ؟ یہ جواب دیں گے کہ ہاں ساتھ تو تھے لیکن تم نے تو اپنے تئیں فتنے میں ڈال دیا تھا اور سوچتے ہی رہے شک شبہ دور ہی نہ کیا خواہشوں کو پورا کرنے میں ڈوبے رہے۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا اور دھوکے باز شیطان نے تمہیں بہلا وے میں ہی رکھا۔ اس آیت میں بھی شیطان کو غرور کہا گیا ہے، پھر شیطانی دشمنی کو بیان کیا کہ وہ تو تمہیں مطلع کر کے تمہاری دشمنی اور بربادی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے۔ پھر تم کیوں اس کی باتوں میں آجاتے ہو ؟ اور اس کے دھوکے میں پھنس جاتے ہو ؟ اس کی اور اس کی فوج کی تو عین تمنا ہے کہ وہ تمہیں بھی اپنے ساتھ گھسیٹ کر جہنم میں لے جائے۔ اللہ تعالیٰ قوی و عزیز سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں شیطان کا دشمن ہی رکھے اور اس کے مکر سے ہمیں محفوظ رکھے اور اپنی کتاب اور اپنے نبی کی سنتوں کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے اور دعاؤں کا قبول فرمانے والا ہے۔ جسطرح اس آیت میں شیطان کی دشمنی کا بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح سورة کہف کی آیت ( وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِيْسَ ۭ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ ۭ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۭ بِئْسَ للظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا 50) 18 ۔ الكهف ;50) میں بھی اس کی دشمنی کا ذکر ہے۔