وَّقَالُـوْۤا اٰمَنَّا بِهٖ ۚ وَاَنّٰى لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِنْ مَّكَانٍۢ بَعِيْدٍ ۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اُس وقت یہ کہیں گے کہ ہم اُس پر ایمان لے آئے حالانکہ اب دور نکلی ہوئی چیز کہاں ہاتھ آسکتی ہے
English Sahih:
And they will [then] say, "We believe in it!" But how for them will be the taking [of faith] from a place far away?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اُس وقت یہ کہیں گے کہ ہم اُس پر ایمان لے آئے حالانکہ اب دور نکلی ہوئی چیز کہاں ہاتھ آسکتی ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور کہیں گے ہم اس پر ایمان لائے اور اب وہ اسے کیونکر پائیں اتنی دور جگہ سے
احمد علی Ahmed Ali
اور کہیں گے ہم اس (قرآن) پرایمان لے آئے ہیں اور اتنی دور سے (ایمان کا) ان کے ہاتھ آناکہاں ممکن ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان لائے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ (١) آسکتی ہے۔
٥٢۔١ تَنَاوُش،ُ کے معنی تناول یعنی پکڑنے کے ہیں یعنی اب آخرت میں انہیں ایمان کس طرح حاصل ہو سکتا ہے جب کہ دنیا میں اس سے گریز کرتے رہے گویا آخرت میں انہیں ایمان کے لئے، دنیا کے مقابلے میں دور کی جگہ ہے، جس طرح دور سے کسی چیز کو پکڑنا ممکن نہیں، آخرت میں ایمان لانے کی گنجائش نہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) اتنی دور سے ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان ﻻئے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ آسکتی ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور (اب) وہ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے۔ مگر اتنی دور دراز جگہ سے اب اس (ایمان) پر دسترس کہاں؟
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور وہ کہیں گے کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ اتنی دور دراز جگہ سے ایمان تک دسترس کہاں ممکن ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور کہیں گے: ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، مگر اب وہ (ایمان کو اتنی) دُور کی جگہ سے کہاں پا سکتے ہیں،