وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ اِبْلِيْسُ ظَنَّهٗ فَاتَّبَعُوْهُ اِلَّا فَرِيْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِيْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اُن کے معاملہ میں ابلیس نے اپنا گمان صحیح پایا اور انہوں نے اُسی کی پیروی کی، بجز ایک تھوڑے سے گروہ کے جو مومن تھا
English Sahih:
And Iblees had already confirmed through them his assumption, so they followed him, except for a party of believers.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اُن کے معاملہ میں ابلیس نے اپنا گمان صحیح پایا اور انہوں نے اُسی کی پیروی کی، بجز ایک تھوڑے سے گروہ کے جو مومن تھا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور بیشک ابلیس نے انہیں اپنا گمان سچ کر دکھایا تو وہ اس کے پیچھے ہولیے مگر ایک گروہ کہ مسلمان تھا
احمد علی Ahmed Ali
اور البتہ شیطان نے ان پر اپنا گمان سچ کر دکھایا سوائے ایمان داروں کے ایک گروہ کے سب اس کے تابع ہو گئے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اس کے پیچھے چل پڑے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
بیشک شیطان نے ان لوگوں کے بارے میں اپنا خیال سچا کر دکھایا چنانچہ انہوں نے اس کی پیروی کی۔ سوائے اہلِ ایمان کے ایک گروہ کے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان پر ابلیس نے اپنے گمان کو سچا کردکھایا تو مومنین کے ایک گروہ کو چھوڑ کر سب نے اس کا اتباع کرلیا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بیشک ابلیس نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا تو ان لوگوں نے اس کی پیروی کی بجز ایک گروہ کے جو (صحیح) مومنین کا تھا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
ابلیس اور اس کا عزم۔
سبا کے قصے کے بیان کے بعد شیطان کے اور مریدوں کا عام طور پر ذکر فرماتا ہے کہ وہ ہدایت کے بدلے ضلالت بھلائی کے بدلے برائی لے لیتے ہیں۔ ابلیس نے راندہ درگاہ ہو کر جو کہا تھا کہ میں ان کی اولاد کو ہر طرح برباد کرنے کی کوشش کروں گا اور تھوڑی سی جماعت کے سوا باقی سب لوگوں کو تیری سیدھی راہ سے بھٹکا دوں گا۔ اس نے یہ کر دکھایا اور اولاد آدم کو اپنے پنجے میں پھانس لیا۔ جب حضرت آدم و حوا اپنی خطا کی وجہ سے جنت سے اتار دیئے گئے اور ابلیس لعین بھی ان کے ساتھ اترا اس وقت وہ بہت خوش تھا اور جی میں اترا رہا تھا کہ جب انہیں میں نے بہکا لیا تو ان کی اولاد کو تباہ کردینا تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس خبیث کا قول تھا کہ میں ابن آدم کو سبز باغ دکھاتا رہوں گا غفلت میں رکھوں گا۔ طرح طرح سے دھوکے دوں گا اور اپنے جال میں پھنسائے رکھوں گا۔ جس کے جواب میں جناب باری جل جلالہ نے فرمایا تھا مجھے بھی اپنی عزت کی قسم موت کے غرغرے سے پہلے جب کبھی وہ توبہ کرے گا میں فوراً قبول کرلوں گا۔ وہ مجھے جب پکارے گا میں اس کی طرف متوجہ ہوجاؤں گا۔ مجھ سے جب کبھی جو کچھ مانگے گا میں اسے دوں گا۔ مجھ سے جب وہ بخشش طلب کرے گا میں اسے بخش دوں گا۔ (ابن ابی حاتم) ، اس کا کوئی غلبہ، حجت، زبردستی، مارپیٹ انسان پر نہ تھی۔ صرف دھوکہ، فریب اور مکر بازی تھی جس میں یہ سب پھنس گئے۔ اس میں حکمت الٰہی یہ تھی کہ مومن و کافر ظاہر ہوجائیں۔ حجت اللہ ختم ہوجائے آخرت کو ماننے والے شیطان کی نہیں مانیں گے۔ اس کے منکر رحمان کی اتباع نہیں کریں گے۔ اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔ مومنوں کی جماعت اس کی حفاظت کا سہارا لیتی ہے اس لئے ابلیس ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور کافروں کی جماعت خود اللہ کو چھوڑ دیتی ہے اس لئے ان پر سے اللہ کی نگہبانی ہٹ جاتی ہے اور وہ شیطان کے ہر فریب کا شکار بن جاتے ہیں۔