Skip to main content

قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِيْنَ مِنْكُمْ وَالْقَاۤٮِٕلِيْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَيْنَا ۚ وَلَا يَأْتُوْنَ الْبَأْسَ اِلَّا قَلِيْلًا ۙ

Verily
قَدْ
تحقیق
Allah knows
يَعْلَمُ
جانتا ہے
Allah knows
ٱللَّهُ
اللہ
those who hinder
ٱلْمُعَوِّقِينَ
روکنے والوں کو
among you
مِنكُمْ
تم میں سے
and those who say
وَٱلْقَآئِلِينَ
اور کہنے والوں کو
to their brothers
لِإِخْوَٰنِهِمْ
اپنے بھائیوں سے
"Come
هَلُمَّ
چلے آؤ
to us"
إِلَيْنَاۖ
ہماری طرف
and not
وَلَا
اور نہ
they come
يَأْتُونَ
آئیں گے
(to) the battle
ٱلْبَأْسَ
وہ لڑائی کو
except
إِلَّا
مگر
a few
قَلِيلًا
بہت تھوڑے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اللہ تم میں سے اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں، جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ "آؤ ہماری طرف" جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو

English Sahih:

Already Allah knows the hinderers among you and those [hypocrites] who say to their brothers, "Come to us," and do not go to battle, except for a few,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اللہ تم میں سے اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں، جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ "آؤ ہماری طرف" جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بیشک اللہ جانتا ہے تمہارے ان کو جو اوروں کو جہاد سے روکتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں ہماری طرف چلے آؤ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر تھوڑے

احمد علی Ahmed Ali

تحقیق الله تم میں سے روکنے والوں کو جانتاہے اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آجاؤ اورلڑائی میں بہت ہی کم آتے ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اللہ تعالٰی تم میں سے انہیں (بخوبی) جانتا ہے جو دوسروں کو روکتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (١) چلے آؤ۔ اور کبھی کبھی ہی لڑائی میں آجاتے (٢)

١٨۔١ یہ کہنے والے منافقین تھے، جو اپنے دوسرے ساتھیوں کو بھی مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں شریک ہونے سے روکتے تھے۔
١٨۔٢ کیونکہ وہ موت کے خوف سے پیچھے ہی رہتے تھے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ۔ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کم

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اللہ تعالیٰ تم میں سے انہیں (بخوبی) جانتا ہے جو دوسروں کو روکتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ۔ اور کبھی کبھی ہی لڑائی میں آجاتے ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اللہ تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جہاد سے) روکتے ہیں اور انہیں بھی جو اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ (محاذِ جنگ چھوڑ کر) ہماری طرف آجاؤ اور یہ لوگ میدانِ جنگ میں بہت کم آتے ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

خدا ان لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو جنگ سے روکنے والے ہیں اور اپنے بھائیوں سے یہ کہنے والے ہیں کہ ہماری طرف آجاؤ اور یہ خود میدان جنگ میں بہت کم آتے ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

بیشک اﷲ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو (رسول سے اور ان کی معیّت میں جہاد سے) روکتے ہیں اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہماری طرف آجاؤ، اور یہ لوگ لڑائی میں نہیں آتے مگر بہت ہی کم،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

جہاد سے منہ موڑنے والے ایمان سے خالی لوگ
اللہ تعالیٰ اپنے محیط علم سے انہیں خوب جانتا ہے جو دوسروں کو بھی جہاد سے روکتے ہیں۔ اپنے ہم صحبتوں سے یار دوستوں سے کنبے قبیلے والوں سے کہتے ہیں کہ آؤ تم بھی ہمارے ساتھ رہو اپنے گھروں کو اپنے آرام کو اپنی زمین کو اپنے بیوی بچوں کو نہ چھوڑو۔ خود بھی جہاد میں آتے نہیں یہ اور بات ہے کہ کسی کسی وقت منہ دکھاجائیں اور نام لکھوا جائیں۔ یہ بڑے بخیل ہیں نہ ان سے تمہیں کوئی مدد پہنچے نہ ان کے دل میں تمہاری ہمدردی نہ مال غنیمت میں تمہارے حصے پر یہ خوش۔ خوف کے وقت تو ان نامردوں کے ہاتھوں کے طوطے اڑجاتے ہیں۔ آنکھیں چھاچھ پانی ہوجاتی ہے مایوسانہ نگاہوں سے تکتے لگتے ہیں۔ لیکن خوف دور ہوا کہ انہوں نے لمبی لمبی زبانیں نکال ڈالیں اور بڑھے چڑھے دعوے کرنے لگے اور شجاعت ومرومی کا دم بھرنے لگے۔ اور مال غنیمت پر بےطرح گرنے لگے۔ ہمیں دو ہمیں دو کا غل مچا دیتے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھی ہیں۔ ہم نے جنگی خدمات انجام دی ہیں ہمارا حصہ ہے۔ اور جنگ کے وقت صورتیں بھی نہیں دکھاتے بھاگتوں کے آگے اور لڑتوں کے پیچھے رہا کرتے ہیں دونوں عیب جس میں جمع ہوں اس جیسا بےخیر انسان اور کون ہوگا ؟ امن کے وقت عیاری بد خلقی بد زبانی اور لڑائی کے وقت نامردی روباہ بازی اور زنانہ پن۔ لڑائی کے وقت حائضہ عورتوں کی طرح الگ اور یکسو اور مال لینے کے وقت گدھوں کی طرح ڈھینچو ڈھینچو۔ اللہ فرماتا ہے بات یہ ہے کہ ان کے دل شروع سے ہی ایمان سے خالی ہیں۔ اس لئے ان کے اعمال بھی اکارت ہیں۔ اللہ پر یہ آسان ہے۔