اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے
یاد کرو وہ وقت جب منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا صاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اُس کے رسولؐ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے
جب اُن میں سے ایک گروہ نے کہا کہ "اے یثرب کے لوگو، تمہارے لیے اب ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے، پلٹ چلو" جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبیؐ سے رخصت طلب کر رہا تھا کہ "ہمارے گھر خطرے میں ہیں،" حالانکہ وہ خطرے میں نہ تھے، دراصل وہ (محاذ جنگ سے) بھاگنا چاہتے تھے
اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اُس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تو یہ اس میں جا پڑتے اور مشکل ہی سے انہیں شریک فتنہ ہونے میں کوئی تامل ہوتا
ان لوگوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ یہ پیٹھ نہ پھیریں گے، اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی باز پرس تو ہونی ہی تھی
اے نبیؐ! ان سے کہو، اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی نفع بخش نہ ہو گا اس کے بعد زندگی کے مزے لوٹنے کا تھوڑا ہی موقع تمہیں مل سکے گا
اِن سے کہو، کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہو اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟ اور کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اگر وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے؟ اللہ کے مقابلے میں تو یہ لوگ کوئی حامی و مدد گار نہیں پا سکتے ہیں
اللہ تم میں سے اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں، جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ "آؤ ہماری طرف" جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو
جو تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں خطرے کا وقت آ جائے تو اس طرح دیدے پھرا پھرا کر تمہاری طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو، مگر جب خطرہ گزر جاتا ہے تو یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے تمہارے استقبال کو آ جاتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائے، اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے
یہ سمجھ رہے ہیں کہ حملہ آور گروہ ابھی گئے نہیں ہیں اور اگر وہ پھر حملہ آور ہو جائیں تو ان کا جی چاہتا ہے کہ اُس موقع پر یہ کہیں صحرا میں بدوؤں کے درمیان جا بیٹھیں اور وہیں سے تمہارے حالات پوچھتے رہیں تاہم اگر یہ تمہارے درمیان رہے بھی تو لڑائی میں کم ہی حصہ لیں گے