وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِۗ وَلَوْلَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاۤءَهُمُ الْعَذَابُۗ وَلَيَأْتِيَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یہ لوگ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ کر دیا گیا ہوتا تو ان پر عذاب آ چکا ہوتا اور یقیناً (اپنے وقت پر) وہ آ کر رہے گا اچانک، اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو گی
English Sahih:
And they urge you to hasten the punishment. And if not for [the decree of] a specified term, punishment would have reached them. But it will surely come to them suddenly while they perceive not.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یہ لوگ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ کر دیا گیا ہوتا تو ان پر عذاب آ چکا ہوتا اور یقیناً (اپنے وقت پر) وہ آ کر رہے گا اچانک، اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو گی
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں اور اگر ایک ٹھہرائی مدت نہ ہوتی تو ضرور ان پر عذاب آجاتا اور ضرور ان پر اچانک آئے گا جب وہ بے خبر ہوں گے،
احمد علی Ahmed Ali
اور تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور اگر ایک وعدہ مقرر نہ ہوتا تو ا ن پر عذاب آ جاتا اور البتہ ان پر اچانک آئے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یہ لوگ آپ سے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں (١) اگر میری طرف سے مقرر کیا ہوا وقت نہ ہوتا تو ابھی تک ان کے پاس عذاب آچکا ہوتا (٢) یہ یقینی بات ہے کہ اچانک ان کی بےخبری میں ان کے پاس عذاب آپہنچے (۳)
٥٣۔١ یعنی پیغمبر کی بات ماننے کی بجائے، کہتے ہیں کہ اگر تو سچا ہے تو ہم پر عذاب نازل کروا دے۔
٥٣۔٢ یعنی ان کے اعمال و اقوال تو یقینا اس لائق ہیں کہ انہیں فوراً صفحہ ہستی سے ہی مٹا دیا جائے لیکن ہماری سنت ہے کہ ہر قوم کو ایک وقت خاص تک مہلت دیتے ہیں جب وہ مہلت عمل ختم ہو جاتی ہے تو ہمارا عذاب آجاتا ہے۔
٥٣۔۳یعنی جب عذاب کا وقت مقرر آجائے گا تو اس طرح اچانک آئے گا کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا۔ یہ وقت مقرر وہ ہے جو اس نے اہل مکہ کے لیے لکھ رکھا تھا یعنی جنگ بدر میں اسارت و قتل یا پھر قیامت کا وقوع ہے جس کے بعد کافروں کے لیے عذاب ہی عذاب ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اگر ایک وقت مقرر نہ (ہو چکا) ہوتا تو اُن پر عذاب آبھی گیا ہوتا۔ اور وہ (کسی وقت میں) اُن پر ضرور ناگہاں آکر رہے گا اور اُن کو معلوم بھی نہ ہوگا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یہ لوگ آپ سے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں۔ اگر میری طرف سے مقرر کیا ہوا وقت نہ ہوتا تو ابھی تک ان کے پاس عذاب آچکا ہوتا، یہ یقینی بات ہے کہ اچانک ان کی بے خبری میں ان کے پاس عذاب آپہنچے گا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور یہ لوگ آپ سے جلدی عذاب لانے کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ اگر (اس کیلئے) ایک وقتِ مقرر نہ ہوتا تو ان پر (کبھی کا) عذاب آچکا ہوتا۔ اور وہ اس طرح ان پر اچانک آپڑے گا کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ عذاب کی جلدی کررہے ہیں حالانکہ اگر اس کا وقت معین نہ ہوتا تو اب تک عذاب آچکا ہوتا اور وہ اچانک ہی آئے گا جب انہیں شعور بھی نہ ہوگا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور یہ لوگ آپ سے عذاب میں جلدی چاہتے ہیں، اور اگر (عذاب کا) وقت مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آچکا ہوتا، اور وہ (عذاب یا وقتِ عذاب) ضرور انہیں اچانک آپہنچے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
موت کے بعد کفار کو عذاب اور مومنوں کو جنت
مشرکوں کا اپنی جہالت سے عذاب الٰہی طلب کرنا بیان ہو رہا ہے یہ اللہ کے نبی سے بھی یہی کہتے تھے اور خود اللہ تعالیٰ سے بھی یہی دعائیں کرتے تھے کی جناب باری اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہمیں اور کوئی دردناک عذاب کر۔ یہاں انہیں جواب ملتا ہے کہ رب العلمین یہ بات مقرر کرچکا ہے کہ ان کفار کو قیامت کے دن عذاب ہونگے اگر یہ نہ ہوتا تو انکے مانگتے ہی عذاب کے مہیب بادل ان پر برس پڑتے۔ اب بھی یہ یقین مانیں کہ یہ عذاب آئیں گے اور ضرورآئیں گے بلکہ انکی بیخبر ی میں اچانک اور یک بیک آپڑیں گے۔ یہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں اور جہنم بھی انہیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں یعنی یقینا انہیں عذاب ہوگا۔ ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ وہ جہنم یہی بحر اخضر ہے ستارے اسی میں جھڑیں گے اور سورج چاند اس میں بےنور کرکے ڈال دئیے جائیں گے اور یہ بھڑک اٹھے گا اور جہنہم بن جائے گا۔ مسند احمد میں مرفوع حدیث ہے کہ سمندر ہی جہنم ہے راوی حدیث حضرت یعلی سے لوگوں نے کہا کہ کیا آپ لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت (نَارًا ۙ اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۭ 29) 18 ۔ الكهف ;29) یعنی وہ آگ جسے قناتیں گھیرے ہوئے ہیں تو فرمایا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں یعلی کی جان ہے کہ میں اس میں ہرگز داخل نہ ہونگا جب تک اللہ کے سامنے پیش نہ کیا جاؤنگا اور مجھے اس کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے گا یہاں تک کہ میں اللہ کے سامنے پیش کیا جاؤں۔ یہ تفسیر بھی بہت غریب ہے اور یہ حدیث بھی بہت ہی غریب ہے۔ واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے کہ اس دن انہیں نیچے سے آگ ڈھانک لے گی۔ جیسے اور آیت میں ہے (لھم من جھنم مھاد ومن فوقھم غواش) ان کے لئے جہنم میں اوڑھنا بچھونا ہے اور آیت میں ہے ( لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَــلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَــلٌ ۭ ذٰلِكَ يُخَــوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ ۭ يٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ 16) 39 ۔ الزمر ;16) یعنی ان کے اوپر نیچے سے آگ ہی کا فرش و سائبان ہوگا۔ اور مقام پر ارشاد ہے ( لَوْ يَعْلَمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا حِيْنَ لَا يَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَنْ ظُهُوْرِهِمْ وَلَا هُمْ يُنْــصَرُوْنَ 39) 21 ۔ الأنبیاء ;39) یعنی کاش کہ کافر اس وقت کو جان لیں جبکہ نہ یہ اپنے آگے سے آگ کو ہٹاسکیں گے نہ پیچھے سے ان آیتوں سے معلوم ہوگیا کہ ہر طرف سے ان کفار کو آگ کھا رہی ہوگی آگے سے پیچھے سے اوپر سے نیچے سے دائیں سے بائیں سے۔ اس پر اللہ عالم کی ڈانٹ ڈپٹ اور مصیبت ہوگی۔ ادھر ہر وقت کہا جائے گا لواب عذاب کے مزے چکھو پس ایک تو وہ ظاہری جسمانی عذاب دوسرا یہ باطنی روحانی عذاب۔ اسی کا ذکر آیت ( يَوْمَ يُسْحَبُوْنَ فِي النَّارِ عَلٰي وُجُوْهِهِمْ ۭ ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ 48) 54 ۔ القمر ;48) یعنی جبکہ جہنم میں اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ لواب آگ کے عذاب کا مزہ چکھو۔ جس دن انہیں دھکے دے دے کر جہنم میں ڈالا جائے گا اور کہا جائے گا یہ وہ جہنم ہے جسے تم جھٹلاتے رہے اب بتاؤ ! یہ جادو ہے ؟ یا تم اندھے ہو ؟ جاؤ اب جہنم میں چلے جاؤ اب تمہارا صبر کرنا یا نہ کرنا یکساں ہے۔ تمہیں اپنے اعمال کا بدلہ ضرور بھگتنا ہے۔