مَثَلُ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِيَاۤءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ ۚ اِتَّخَذَتْ بَيْتًا ۗ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُيُوْتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوْتِۘ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دُوسرے سرپرست بنا لیے ہیں اُن کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپنا ایک گھر بناتی ہے اور سب گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہوتا ہے کاش یہ لوگ علم رکھتے
English Sahih:
The example of those who take allies other than Allah is like that of the spider who takes [i.e., constructs] a home. And indeed, the weakest of homes is the home of the spider, if they only knew.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دُوسرے سرپرست بنا لیے ہیں اُن کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپنا ایک گھر بناتی ہے اور سب گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہوتا ہے کاش یہ لوگ علم رکھتے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
ان کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا اور مالک بنالیے ہیں مکڑی کی طرح ہے، اس نے جالے کا گھر بنایا اور بیشک سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا گھر کیا اچھا ہوتا اگر جانتے
احمد علی Ahmed Ali
ان لوگوں کی مثال جنہوں نے الله کے سوا حمایت بنا رکھے ہیں مکڑی کی سی مثال ہے جس نے گھر بنایا اور بے شک سب گھروں سے کمزور گھر مکڑی کا ہے کاش وہ جانتے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہے (١) کاش! وہ جان لیتے۔
٤١۔١ یعنی جس طرح مکڑی کا جالا (گھر) نہایت، کمزور اور ناپائیدار ہوتا ہے، ہاتھ کے معمولی اشارے سے وہ نابود ہو جاتا ہے۔ اللہ کے سوا دوسروں کو معبود، حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا بھی بالکل ایسا ہی ہے، یعنی بےفائدہ ہے کیونکہ وہ بھی کسی کے کام نہیں آسکتے۔ اس لئے غیر اللہ کے سہارے بھی مکڑی کے جالے کی طرح یکسر ناپائیدار ہیں۔ اگر یہ پائیدار یا نفع بخش ہوتے تو یہ معبود گزشتہ اقوام کو تباہی سے بچا لیتے۔ لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ انہیں نہیں بچا سکے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں نے خدا کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے اُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وه بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حاﻻنکہ تمام گھروں سے زیاده بودا گھر مکڑی کا گھر ہی ہے، کاش! وه جان لیتے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور سرپرست اور کارساز بنا لئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے جس نے (جالے کا) ایک گھر بنایا اور یقیناً تمام گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی کا گھر ہے۔ کاش لوگ (یہ حقیقت) جانتے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جن لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنالئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے کہ اس نے گھر تو بنالیا لیکن سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے اگر ان لوگوں کے پاس علم و ادراک ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
ایسے (کافر) لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اوروں (یعنی بتوں) کو کارساز بنا لیا ہے مکڑی کی داستان جیسی ہے جس نے (اپنے لئے جالے کا) گھر بنایا، اور بیشک سب گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی کا گھر ہے، کاش! وہ لوگ (یہ بات) جانتے ہوتے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
مکڑی کا جالا
جو لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں کی پرستش اور پوجاپاٹ کرتے ہیں ان کی کمزوری اور بےعلمی کا بیان ہو رہا ہے۔ یہ ان سے مدد روزی اور سختی میں کام آنے کے امیدوار رہتے ہیں۔ ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی مکڑی کے جالے میں بارش اور دھوپ اور سردی سے پناہ چاہے۔ اگر ان میں علم ہوتا تو یہ خالق کو چھوڑ کر مخلوق سے امیدیں وابستہ نہ کرتے۔ پس ان کا حال ایمانداروں کے حال کے بالکل برعکس ہے۔ وہ ایک مضبوط کڑے کو تھامے ہوئے ہیں اور یہ مکڑی کے جالے میں اپنا سرچھپائے ہوئے ہیں۔ اس کا دل اللہ کی طرف ہے اس کا جسم اعمال صالحہ کی طرف مشغول ہے اور اس کا دل مخلوق کی طرف اور جسم اس کی پرستش کی طرف جھکا ہوا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ مشرکوں کو ڈرا رہا ہے کہ وہ ان سے ان کے شرک سے اور ان کے جھوٹے معبودوں سے خوب آگاہ ہے۔ انہیں ان کی شرارت کا ایسا مزہ چھکائے گا کہ یہ یاد کریں۔ انہیں ڈھیل دینے میں بھی اس کی مصلحت وحکمت ہے۔ نہ یہ کہ وہ علیم اللہ ان سے بیخبر ہو۔ ہم نے تو مثالوں سے بھی مسائل سمجھا دئے۔ لیکن اس کے سوچنے سمجھنے کا مادہ ان میں غور و فکر کرنے کی توفیق صرف باعمل علماء کو ہوتی ہے۔ جو اپنے علم میں پورے ہیں۔ اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللہ کی بیان کردہ مثالوں کو سمجھ لینا سچے علم کی دلیل ہے۔ حضرت عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں میں نے ایک ہزار مثالیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سیکھی ہیں (مسند احمد) اس سے آپ کی فضیلت اور آپ کی علمیت ظاہر ہے۔ حضرت عمرو بن مروۃ فرماتے ہیں کہ کلام اللہ شریف کی جو آیت میری تلاوت میں آئے اور اس کا تفصیلی معنوں کا مطلب میری سمجھ میں نہ آئے تو میرا دل دکھتا ہے مجھے سخت تکلیف ہوتی ہے اور میں ڈرنے لگتا ہوں کہ کہیں اللہ کے نزدیک میری گنتی جاہلوں میں تو نہیں ہوگئی کیونکہ فرمان اللہ یہی ہے کہ ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہیں لیکن سوائے عالموں کے انہیں دوسرے سمجھ نہیں سکتے۔