اگر تم اِن لوگوں سے پُوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور چاند اور سُورج کو کس نے مسخّر کر رکھا ہے تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، پھر یہ کدھر سے دھوکا کھا رہے ہیں؟
اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کرتا ہے، یقیناً اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے آسمان سے پانی برسایا اور اِس کے ذریعہ سے مُردہ پڑی ہوئی زمین کو جِلا اٹھایا تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے کہو، الحمدللہ، مگر اکثر لوگ سمجھتے نہیں ہیں
اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا اصل زندگی کا گھر تو دار آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے
جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُس سے دُعا مانگتے ہیں، پھر جب وہ اِنہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں
تاکہ اللہ کی دی ہوئی نجات پر اس کا کفران نعمت کریں اور (حیات دنیا کے) مزے لوٹیں اچھا، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے ایک پر امن حرم بنا دیا ہے حالانکہ اِن کے گرد و پیش لوگ اُچک لیے جاتے ہیں؟ کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کفران کرتے ہیں؟
اُس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھُٹلائے جب کہ وہ اس کے سامنے آ چکا ہو؟ کیا ایسے کافروں کا ٹھکانہ جہنم ہی نہیں ہے؟
جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے، اور یقیناً اللہ نیکو کاروں ہی کے ساتھ ہے