Skip to main content

وَقَالَ مُوْسٰى رَبِّىْۤ اَعْلَمُ بِمَنْ جَاۤءَ بِالْهُدٰى مِنْ عِنْدِهٖ وَمَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِۗ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ

And Musa said
وَقَالَ
اور کہا
And Musa said
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
"My Lord
رَبِّىٓ
میرا رب
knows best
أَعْلَمُ
زیادہ جانتا ہے
of who
بِمَن
ساتھ اس کے جو
has come
جَآءَ
لایا
with [the] guidance
بِٱلْهُدَىٰ
ہدایت
from Him
مِنْ
سے
from Him
عِندِهِۦ
اس کی طرف (سے)
and who
وَمَن
اور جو
will be
تَكُونُ
ہے
for him
لَهُۥ
اس کے لئے
the good end in the Hereafter
عَٰقِبَةُ
انجام
the good end in the Hereafter
ٱلدَّارِۖ
گھر کا/ آخری انجام
Indeed
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
not
لَا
نہیں
will be successful
يُفْلِحُ
فلاح پاتے
the wrongdoers"
ٱلظَّٰلِمُونَ
ظالم

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

موسیٰؑ نے جواب دیا "میرا رب اُس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ آخری انجام کس کا اچھا ہونا ہے، حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے"

English Sahih:

And Moses said, "My Lord is more knowing [than we or you] of who has come with guidance from Him and to whom will be succession in the home. Indeed, wrongdoers do not succeed."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

موسیٰؑ نے جواب دیا "میرا رب اُس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ آخری انجام کس کا اچھا ہونا ہے، حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور موسیٰ نے فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لایا اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہوگا بیشک ظالم مراد کو نہیں پہنچتے

احمد علی Ahmed Ali

اور موسیٰ نے کہا میرا رب خوب جانتاہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہے بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالٰی اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے (١) اور جس کے لئے آخرت (اچھا) انجام ہوتا ہے (٢) یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہوگا۔ (۳)

٣٧۔١ یعنی مجھ سے اور تم سے زیادہ ہدایت کا جاننے والا اللہ ہے، اس لئے جو بات اللہ کی طرف سے آئے گی، وہ صحیح ہوگی یا تمہارے اور تمہارے باپ دادوں کی۔
٣٧۔٢ اچھے انجام سے مراد آخرت میں اللہ کی رضامندی اور اس کی رحمت و مغفرت کا مستحق قرار پا جانا ہے اور یہ استحقاق صرف اہل توحید کے حصے میں آئے گا
۳۷۔۳ ظالم سے مراد مشرک اور کافر ہیں، کیونکہ ظلم کے معنی ہیں۔ وضع الشئ فی غیر محلہ کسی چیز کو اسکے اصل مقام سے ہٹا کر کسی اور جگہ رکھ دینا۔ مشرک بھی چونکہ الوہیت کے مقام پر ایسے لوگوں کو بٹھا دیتے ہیں جو اس کے مستحق نہیں ہوتے۔ اسی طرح کافر بھی رب کے اصل مقام سے ناآشنا ہی رہتے ہیں۔ اس لئے یہ لوگ سب سے بڑے ظالم ہیں اور یہ کامیابی سے یعنی آخرت میں اللہ کی رحمت و مغفرت سے محروم رہیں گے۔ اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے۔ دنیا میں خوشحالی اور مال و اسباب کی فراوانی حقیقی کامیابی کی نفی فرما رہا ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ حقیقی کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے نہ کہ دنیا کی چند روزہ عارضی خوشحالی و فراوانی۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور موسٰی نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے حق لےکر آیا ہے اور جس کے لئے عاقبت کا گھر (یعنی بہشت) ہے۔ بیشک ظالم نجات نہیں پائیں گے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے اور جس کے لیے آخرت کا (اچھا) انجام ہوتا ہے۔ یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہوگا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور موسیٰ نے کہا میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ اس کی طرف سے کون ہدایت لے کر آیا ہے اور کس کیلئے دار آخرت کا انجام بخیر ہے؟ بیشک ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پاتے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور موسٰی نے کہا کہ میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور کس کے لئے آخرت کا گھر ہے یقینا ظالمین کے لئے فلاح نہیں ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب اس کو خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا ہے اور اس کو (بھی) جس کے لئے آخرت کے گھر کا انجام (بہتر) ہوگا، بیشک ظالم فلاح نہیں پائیں گے،