اُس نے بچے کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جا چنانچہ وہ الگ سے اس کو اس طرح دیکھتی رہی کہ (دشمنوں کو) اس کا پتہ نہ چلا
اور ہم نے بچّے پر پہلے ہی دُودھ پِلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں (یہ حالت دیکھ کر) اُس لڑکی نے اُن سے کہا "میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمّہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟"
اس طرح ہم موسیٰؑ کو اس کی ماں کے پاس پلٹا لائے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غمگین نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا، مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے
پھر جب موسیٰؑ اپنی پوری جوانی کو پہنچ گیا اور اس کا نشوونما مکمل ہو گیا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا، ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
(ایک روز) وہ شہر میں ایسے وقت میں داخل ہوا جبکہ اہلِ شہر غفلت میں تھے وہاں اس نے دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں ایک اس کی اپنی قوم کا تھا اور دُوسرا اس کی دشمن قوم سے تعلق رکھتا تھا اس کی قوم کے آدمی نے دشمن قوم والے کے خلاف اسے مدد کے لیے پکارا موسیٰؑ نے اس کو ایک گھونسا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا (یہ حرکت سرزد ہوتے ہی) موسیٰؑ نے کہا "یہ شیطان کی کارفرمائی ہے، وہ سخت دشمن اور کھلا گمراہ کن ہے"
پھر وہ کہنے لگا "اے میرے رب، مَیں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کر ڈالا، میری مغفرت فرما دے" چنانچہ اللہ نے اس کی مغفرت فرما دی، وہ غفور رحیم ہے
موسیٰؑ نے عہد کیا کہ "“اے میرے رب، یہ احسان جو تو نے مجھ پر کیا ہے اِس کے بعد اب میں کبھی مجرموں کا مدد گار نہ بنوں گا"
دُوسرے روز وہ صبح سویرے ڈرتا اور ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا شہر میں جا رہا تھا کہ یکایک کیا دیکھتا ہے کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکارا تھا آج پھر اسے پکار رہا ہے موسیٰؑ نے کہا "تُو تو بڑا ہی بہکا ہُوا آدمی ہے"
پھر جب موسیٰؑ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا "اے موسیٰؑ، کیا آج تو مجھے اُسی طرح قتل کرنے لگا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کر چکا ہے، تو اس ملک میں جبّار بن کر رہنا چاہتا ہے، اصلاح نہیں کرنا چاہتا"
اس کے بعد ایک آدمی شہر کے پرلے سِرے سے دَوڑتا ہوا آیا اور بولا "موسیٰؑ، سرداروں میں تیرے قتل کے مشورے ہو رہے ہیں، یہاں سے نکل جا، میں تیرا خیر خواہ ہوں"