كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْئَيْكَةِ الْمُرْسَلِيْنَ ۖ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اصحاب الاَیکہ نے رسولوں کو جھٹلایا
English Sahih:
The companions of the thicket [i.e., the people of Madyan] denied the messengers .
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اصحاب الاَیکہ نے رسولوں کو جھٹلایا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا
احمد علی Ahmed Ali
بن والوں نے بھی پیعمبروں کو جھٹلایا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
ایکہ والوں (١) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔
١٧٦۔١ اَیْکَۃَ، جنگل کو کہتے ہیں۔ اس سے حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم اور بستی ' مدین ' کے اطراف کے باشندے مراد ہیں۔ اور کہا جاتا ہے کہ ایکہ کے معنی گھنا درخت اور ایسا ایک درخت مدین کے نواحی آبادی میں تھا۔ جس کی پوجا پاٹ ہوتی تھی۔ حضرت شعیب علیہ السلام کا دائرہ نبوت اور حدود دعوت و تبلیغ مدین سے لے کر اس کی نواحی آبادی تک تھا جہاں ایک درخت کی پوجا ہوتی تھی۔ وہاں کے رہنے والوں کو اصحاب الایکہ کہا گیا ہے۔ اس لحاظ سے اصحاب الایکہ اور اہل مدین کے پیغمبر ایک ہی یعنی حضرت شعیب علیہ السلام تھے اور یہ ایک ہی پیغمبر کی امت تھی۔ ایکہ چونکہ قوم نہیں بلکہ درخت تھا۔ اس لیے اخوت نسبی کا یہاں ذکر نہیں کیا جس طرح کہ دوسرے انبیاء کے ذکر میں ہے البتہ جہاں مدین کے ضمن میں حضرت شعیب علیہ السلام کا نام لیا گیا ہے وہاں ان کے اخوت نسبی کا ذکر بھی ملتا ہے کیونکہ مدین قوم کا نام ہے والی مدین اخاھم شعیبا۔ کالاعراف۔ بعض مفسرین نے اصحاب الایکہ کی طرف لیکن امام ابن کثیر نے فرمایا ہے کہ صحیح بات یہی ہے کہ یہ ایک ہی امت ہے اوفوا لکیل والمیزان کا جو وعظ اہل مدین کو کیا گیا یہی وعظ یہاں اصحاب الایکہ کو کیا جا رہا ہے جس سے صاف واضح ہے کہ یہ ایک ہی امت ہے دو نہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور بن کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اَیکہ والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
ایکہ والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جنگل کے رہنے والوں نے بھی مرسلین کو جھٹلایا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
باشندگانِ ایکہ (یعنی جنگل کے رہنے والوں) نے (بھی) رسولوں کو جھٹلایا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
شیعب (علیہ السلام)
یہ لوگ مدین کے رہنے والے تھے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) بھی ان ہی میں تھے آپ کو ان کا بھائی صرف اس لئے نہیں کہا گیا کہ اس آیت میں ان لوگوں کی نسبت ایکہ کی طرف کی ہے۔ جسے یہ لوگ پوجتے تھے۔ ایکہ ایک درخت تھا یہی وجہ ہے کہ جیسے اور نبیوں کی ان کی امتوں کا بھائی فرمایا گیا انہیں ان کا بھائی نہیں کہا گیا ورنہ یہ لوگ بھی انہی کی قوم میں سے تھے۔ بعض لوگ جن کے ذہن کی رسائی اس نکتے تک نہیں ہوئی وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ آپ کی قوم میں سے نہ تھے۔ اس لئے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو انکا بھائی فرمایا گیا یہ اور ہی قوم تھی۔ شعیب (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف بھی بھیجے گئے تھے اور ان لوگوں کی طرف بھی۔ بعض کہتے ہیں کہ ایک تیسری امت کی طرف بھی آپ کی بعثت ہوئی تھی۔ چناچہ حضرت عکرمہ (رح) سے مروی ہے کہ کسی نبی کو اللہ تعالیٰ نے دو مرتبہ نہیں بھیجا سوائے حضرت شعیب (علیہ السلام) کے کہ ایک مرتبہ انہیں مدین والوں کی طرف بھیجا اور ان کی تکذیب کی وجہ سے انہیں ایک چنگھاڑ کے ساتھ ہلاک کردیا۔ اور دوبارہ انہیں ایکہ والوں کی طرف بھیجا اور ان کی تکذیب کی وجہ ان پر سائے والے دن کا عذاب آیا اور وہ برباد ہوئے۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے راویوں میں ایک راوی اسحاق بن بشر کاہلی ہے جو ضعیف ہے۔ قتادۃ (رح) کا قول ہے کہ اصحاب رس اور اصحاب ایکہ قوم شعیب ہے اور ایک بزرگ فرماتے ہیں اصحاب ایکہ اور اصحاب مدین ایک ہی ہے۔ واللہ اعلم۔ ابن عساکر میں ہے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اصحاب مدین اور اصحاب ایکہ دو قومیں ہیں ان دونوں نے امتوں کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا تھا لیکن یہ حدیث غریب ہے اور اسکے مرفوع ہونے میں کلام ہے بہت ممکن ہے کہ یہ موقوف ہی ہو۔ صحیح امر یہی ہے کہ یہ دونوں ایک ہی امت ہے۔ دونوں جگہ ان کے وصف الگ الگ بیان ہوئے ہیں مگر وہ ایک ہی ہے۔ اس کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ دونوں قصوں میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کا وعظ ایک ہی ہے دونوں کو ناپ تول صحیح کرنے کا حکم دیا ہے۔