Skip to main content

كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطٍ ِلْمُرْسَلِيْنَ ۖ

Denied
كَذَّبَتْ
جھٹلایا
(the) people
قَوْمُ
قوم
(of) Lut
لُوطٍ
لوط نے
the Messengers
ٱلْمُرْسَلِينَ
رسولوں کو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

لوطؑ کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا

English Sahih:

The people of Lot denied the messengers.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

لوطؑ کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا،

احمد علی Ahmed Ali

لوط کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا

أحسن البيان Ahsanul Bayan

قوم لوط (١) نے بھی نبیوں کو جھٹلایا۔

١٦٠۔١ حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی ہارون بن آزر کے بیٹے تھے۔ اور ان کو حضرت ابراہیم علیہ السلام ہی کی زندگی میں نبی بناکر بھیجا گیا تھا۔ ان کی قوم ' سدوم ' اور ' عموریہ ' میں رہتی تھی۔ یہ بستیاں شام کے علاقے میں تھیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(اور قوم) لوط نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

قوم لوط نے بھی نبیوں کو جھٹلایا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

قومِ لوط نے رسولوں کو جھٹلایا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور قوم لوط نے بھی مرسلین کو جھٹلایا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

قومِ لوط نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

لوط (علیہ السلام) اور انکی قوم
اب اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ بیان فرما رہا ہے۔ ان کا نام لوط بن ہاران بن آزر تھا۔ یہ ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی حیات میں بہت بڑی امت کی طرف بھیجا تھا۔ یہ لوگ سدوم اور اس کے پاس بستے تھے بالآخر یہ بھی اللہ کے عذابوں میں پکڑے گئے سب کے سب ہلاک ہوئے اور ان کی بستیوں کی جگہ ایک جھیل سڑے ہوئے گندے کھاری پانی کی باقی رہ گئی۔ یہ اب تک بھی بلاد غور میں مشہور ہے جو کہ بیت المقدس اور کرک وشوبک کے درمیان ہے ان لوگوں نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کی۔ آپ نے انہیں اللہ کی معصیت چھوڑنے اور اپنی تابعداری کرنے کی ہدایت کی۔ اپنا رسول ہو کر آنا ظاہر کیا۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اللہ کی باتیں مان لینے کو فرمایا۔ اعلان کردیا کہ میں تمہارے پیسے ٹکے کا محتاج نہیں۔ میں صرف اللہ کے واسطے تمہاری خیر خواہی کر رہا ہوں، تم اپنے اس خبیث فعل سے باز آؤ یعنی عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے حاجت روائی کرنے سے رک جاؤ لیکن انہیں نے اللہ کے رسول (علیہ السلام) کی نہ مانی بلکہ ایذائیں پہنچانے لگے۔