وَلَوْ شِئْنَا لَبَـعَثْنَا فِىْ كُلِّ قَرْيَةٍ نَّذِيْرًا ۖ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اگر ہم چاہتے تو ایک ایک بستی میں ایک ایک نذیر اٹھا کھڑا کرتے
English Sahih:
And if We had willed, We could have sent into every city a warner.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اگر ہم چاہتے تو ایک ایک بستی میں ایک ایک نذیر اٹھا کھڑا کرتے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیجتے
احمد علی Ahmed Ali
اور اگر ہم چاہتے تو ہر گاؤں میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اگر ہم چاہتے تو ہر ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج (١) دیتے۔
۵۱۔۱ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا اور صرف آپ کو ہی تمام بستیوں بلکہ تمام انسانوں کے لیے نذیر بنا کر بھیجا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اگر ہم چاہتے تو ہر ہر بستی میں ایک ایک ڈرانے واﻻ بھیج دیتے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے نبی(ص)) آپ کافروں کی پیروی نہ کریں اور اس (قرآن) کے ذریعہ سے ان سے بڑا جہاد کریں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم چاہتے تو ہر قریہ میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور اگر ہم چاہتے تو ہر ایک بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیج دیتے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
النبی کل عالم (علیہ السلام)
اگر رب چاہتا تو ہر ہر بستی میں ایک ایک نبی بھیج دیتا لیکن اس نے تمام دنیا کی طرف صرف ایک ہی نبی بھیجا ہے اور پھر اسے حکم دے دیا ہے کہ قرآن کا وعظ سب کو سنا دے۔ جیسے فرمان ہے کہ میں اس قرآن سے تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے ہوشیار کردوں اور ان تمام جماعتوں میں سے جو بھی اس سے کفر کرے اس کے ٹھہر نے کی جگہ جہنم ہے اور فرمان ہے کہ تم مکہ والوں کو اور چاروں طرف کے لوگوں کو آگاہ کردو۔ اور آیت میں ہے کہ اے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اے تمام لوگو ! میں تم سب کی طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بن کر آیا ہوں۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے میں سرخ وسیاہ سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ بخاری ومسلم کی اور حدیث میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے رہے اور میں عام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ پھر فرمایا کافروں کا کہنا نہ ماننا اور اس قرآن کے ساتھ ان سے بہت بڑاجہاد کرنا۔ جیسے ارشاد ہے۔ آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۭ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ ) 66 ۔ التحریم ;9) یعنی اے نبی کافروں سے اور منافقوں سے جہاد کرتے رہو۔ اسی رب نے پانی کو دو طرح کا کردیا ہے۔ میٹھا اور کھاری۔ نہروں چشموں اور کنووں کا پانی عموما شیریں صاف اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ بعض ٹھہرے ہوئے سمندروں کا پانی کھاری اور بدمزہ ہوتا ہے۔ اللہ کی اس نعمت پر بھی شکر کرنا چاہیے کہ اس نے میٹھے پانی کی چاروں طرف ریل پیل کردی تاکہ لوگوں کو نہانے دھونے پینے اور کھیت اور باغات کو پانی دینے میں آسانی رہے۔ مشرقوں اور مغربوں میں محیط سمندر کھاری پانی کے اس نے بہادیئے جو ٹھہرے ہوئے ہیں، ادھر ادھر بہتے نہیں لیکن موجیں مار رہے ہیں، تلاطم پیدا کر رہے ہیں، بعض میں مدوجزر ہے، ہر مہینے کی ابتدائی تاریخوں میں تو ان میں زیادتی اور بہاؤ ہوتا ہے پھر چاند کے گھٹنے کے ساتھ وہ گھٹتا جاتا ہے یہاں تک آخر میں اپنی حالت پر آجاتا ہے پھر جہاں چاند چڑھا یہ بھی چڑھنے لگا چودہ تاریخ تک برابر چاند کیساتھ چڑھتا رہا پھر اترنا شروع ہوا ان تمام سمندروں کو اسی اللہ نے پیدا کیا ہے وہ پوری اور زبردست قدرت والا ہے۔ کھاری اور گرم پانی گو پینے کے کام نہیں آتا لیکن ہواؤں کو صاف کردیتا ہے جس سے انسانی زندگی ہلاکت میں نہ پڑے اس میں جو جانور مرجاتے ہیں ان کی بدبو دنیا والوں کو ستا نہیں سکتی اور کھاری پانی کے سبب سے اس کی ہوا صحت بخش اور اسکا مردہ پاک طیب ہوتا ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جب سمندر کے پانی کی نسبت سوال ہوا کہ کیا ہم اس سے وضو کرلیں ؟ تو آپ نے فرمایا اسکا پانی پاک ہے اور اسکا مردہ حلال ہے۔ مالک شافعی اور اہل سنن (رح) نے اسے روایت کی ہے اور اسناد بھی صحیح ہے پھر اسکی قدرت دیکھو کہ محض اپنی طاقت سے اور اپنے حکم سے ایک دوسرے سے جدا رکھا ہے نہ کھاری میٹھے میں مل سکے نہ میٹھا کھاری میں مل سکے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيٰنِ 19 ۙ ) 55 ۔ الرحمن ;19) اس نے دونوں سمندرجاری کردئیے ہیں کہ دونوں مل جائیں اور ان دونوں کے درمیان ایک حجاب قائم کردیا ہے کہ حد سے نہ بڑھیں پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کے منکر ہو ؟ اور آیت میں ہے کون ہے وہ جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس میں جگہ جگہ دریا جاری کردئیے اس پر پہاڑ قائم کردئیے اور دوسمندروں کے درمیان اوٹ کردی۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے ؟ بات یہ ہے کہ ان مشرکین کے اکثر لوگ بےعلم ہیں۔ اس نے انسان کو ضعیف نطفے سے پیدا کیا ہے پھر اسے ٹھیک ٹھاک اور برابر بنایا ہے۔ اور اچھی پیدائش میں پیدا کرکے پھر اسے مرد یا عورت بنایا۔ پھر اس کے لئے نسب کے رشتے دار بنادئیے پھر کچھ مدت بعد سسرالی رشتے قائم کردئیے اتنے بڑے قادر اللہ کی قدرتیں تمہارے سامنے ہیں۔