مُسْتَكْبِرِيْنَ ۖ بِهٖ سٰمِرًا تَهْجُرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اپنے گھمنڈ میں اُس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے اپنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیا کرتے تھے
English Sahih:
In arrogance regarding it, conversing by night, speaking evil.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اپنے گھمنڈ میں اُس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے اپنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیا کرتے تھے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
خدمت حرم پر بڑائی مارتے ہو رات کو وہاں بیہودہ کہانیاں بکتے
احمد علی Ahmed Ali
غرور میں آ کر اسے کہانی سمجھ کر چلے جایا کرتے تھے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اکڑتے اینٹھتے (١) افسانہ گوئی کرتے اسے چھوڑ دیتے تھے (٢)۔
٦٧۔١ یعنی انہیں اپنی تولیت خانہ کعبہ اور اس کا خادم و نگران ہونے کا جو غرور تھا، اس کی بنا پر آیات الٰہی کا انکار کیا اور بعض نے اس کا مرجع قرآن کو بنایا ہے اور مطلب یہ ہے کہ قرآن سن کر ان کے دل میں کھلبلی پیدا ہو جاتی جو انہیں قرآن پر ایمان لانے سے روک دیتی۔
٦٧۔٢ سَمَر کے معنی ہیں رات کی گفتگو یہاں اس کے معنی خاص طور پر ان باتوں کے ہیں جو قرآن کریم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وہ کرتے تھے اور اس کی بنا پر وہ حق کی بات سننے اور قبول کرنے سے انکار کر دیتے۔ یعنی چھوڑ دیتے۔ اور بعض نے ہجر کے معنی فحش گوئی کے کئے ہیں۔ یعنی راتوں کی گفتگو میں تم قرآن کی شان میں بےہودہ اور فحش باتیں کرتے ہو، جن میں کوئی بھلائی نہیں (فتح القدیر)
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ان سے سرکشی کرتے، کہانیوں میں مشغول ہوتے اور بیہودہ بکواس کرتے تھے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اکڑتے اینٹھتے افسانہ گوئی کرتے اسے چھوڑ دیتے تھے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
تکبر کرتے ہوئے داستان سرائی کرتے ہوئے (اور) بے ہودہ بکتے ہوئے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اکڑتے ہوئے اور قصہّ کہتے اور بکتے ہوئے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اس سے غرور و تکبّر کرتے ہوئے رات کے اندھیرے میں بے ہودہ گوئی کرتے تھے،