قَالَ رَبِّ انْصُرْنِىْ بِمَا كَذَّبُوْنِ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
نوحؑ نے کہا "پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری مدد فرما"
English Sahih:
[Noah] said, "My Lord, support me because they have denied me."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
نوحؑ نے کہا "پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری مدد فرما"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
نوح نے عرض کی اے میرے رب! میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا،
احمد علی Ahmed Ali
کہا اے میرے رب تو میری مدد کر کیوں کہ انہو ں نے مجھے جھٹلایا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
نوح (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب ان کو جھٹلانے پر تو میری مدد کر (١)
٢٦۔١ ساڑھے نو سو سال کی تبلیغ و دعوت کے بعد، بالآخر رب سے دعا کی، (فدَعارَبَّہ، اَنِّیْ
مَغْلُوْب فَانْتَصِرُ) (القمر ١٠) ' نوح علیہ السلام نے رب سے دعا کی، میں مغلوب اور کمزور ہوں میری مدد کر ' اللہ تعالٰی نے دعا قبول فرمائی اور حکم دیا کہ میری نگرانی اور ہدایت کے مطابق کشتی تیار کرو۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
نوح نے کہا کہ پروردگار انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے تو میری مدد کر
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
نوح (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب! ان کے جھٹلانے پر تو میری مدد کر
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
آپ نے کہا اے میرے پروردگار! تو میری مدد کر کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو نوح نے دعا کی کہ پروردگار ان کی تکذیب کے مقابلہ میں میری مدد فرما
طاہر القادری Tahir ul Qadri
نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! میری مدد فرما کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
جب نوح (علیہ السلام) ان سے تنگ آگئے اور مایوس ہوگئے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ میرے پروردگار میں لاچار ہوگیا ہوں میری مدد فرما۔ جھٹلانے والوں پر مجھے غالب کر اسی وقت فرمان الہٰی آیا کہ کشتی بناؤ اور خوب مضبوط چوڑی چکلی۔ اس میں ہر قسم کا ایک ایک جوڑا رکھ لو حیوانات نباتات پھل وغیرہ وغیرہ اور اسی میں اپنے والوں کو بھی بٹھالو مگر جس پر اللہ کی طرف سے ہلاکت سبقت کرچکی ہے جو ایمان نہیں لائے۔ جیسے آپ کی قوم کے کافر اور آپ کا لڑکا اور آپ کی بیوی۔ واللہ اعلم۔ اور جب تم عذاب آسمانی بصورت بارش اور پانی آتا دیکھ لو پھر مجھ سے ان ظالموں کی سفارش نہ کرنا۔ پھر ان پر رحم نہ کرنا نہ ان کے ایمان کی امید رکھنا۔ بس پھر تو یہ سب غرق ہوجائیں گے اور کفر پر ہی ان کا خاتمہ ہوگا۔ اس کا پورا قصہ سورة ھود کی تفسیر میں گزر چکا ہے ہے اس لئے ہم نہیں دہراتے۔ جب تو اور تیرے مومن ساتھی کشتی پر سوار ہوجاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے، جس نے ہمیں ظالموں سے نجات دی جیسے فرمان ہے کہ اللہ نے تمہاری سواری کے لئے کشتیاں اور چوپائے بنائے ہیں تاکہ تم سواری لے کر اپنے رب کی نعمت کو مانو اور سوار ہو کر کہو کہ وہ اللہ پاک ہے جس نے ان جانوروں کو ہمارے تابع بنادیا ہے حالانکہ ہم میں خود اتنی طاقت نہ تھی بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے یہی کہا اور فرمایا آؤ اس میں بیٹھ جاؤ اللہ کے نام کے ساتھ اس کا چلنا اور ٹھیرنا ہے پس شروع چلنے کے وقت بھی اللہ کو یاد کیا۔ اور جب وہ ٹھیرنے لگی تب بھی اللہ کو یاد کیا اور دعا کی کہ اے اللہ مجھے مبارک منزل پر اتارنا اور تو ہی سب سے بہتر اتارنے والا ہے اس میں یعنی مومنوں کی نجات اور کافروں کی ہلاکت میں انبیاء کی تصدیق کی نشایاں ہیں اللہ کی الوہیت کی علامتیں ہیں اس کی قدرت اس کا علم اس سے ظاہر ہوتا ہے۔ یقینا رسولوں کو بھیج کر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش اور ان کا پورا امتحان کرلیتا ہے