الَّذِىْ جَعَلَ لَـكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّسَلَكَ لَـكُمْ فِيْهَا سُبُلًا وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۤءِ مَاۤءً ۗ فَاَخْرَجْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْ نَّبَاتٍ شَتّٰى
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
وہی جس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، اور اُس میں تمہارے چلنے کو راستے بنائے، اور اوپر سے پانی برسایا، پھر اُس کے ذریعہ سے مختلف اقسام کی پیداوار نکالی
English Sahih:
[It is He] who has made for you the earth as a bed [spread out] and inserted therein for you roadways and sent down from the sky, rain and produced thereby categories of various plants.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
وہی جس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، اور اُس میں تمہارے چلنے کو راستے بنائے، اور اوپر سے پانی برسایا، پھر اُس کے ذریعہ سے مختلف اقسام کی پیداوار نکالی
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
وہ جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے لیے اس میں چلتی راہیں رکھیں اور آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے طرح طرح کے سبزے کے جوڑے نکالے
احمد علی Ahmed Ali
جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا اور تمہارے لیے اس میں راستے بنائے اور آسمان سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس میں طرح طرح کی مختلف سبزیاں نکالیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
وہ (وہی تو ہے) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے لئے رستے جاری کئے اور آسمان سے پانی برسایا۔ پھر اس سے انواع واقسام کی مختلف روئیدگیاں پیدا کیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا ہے اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر اس برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
وہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس میں تمہارے لئے راستے بنائے اور آسمان سے پانی برسایا۔ تو ہم نے اس سے مختلف اقسام کے نباتات کے جوڑے پیدا کئے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس میں تمہارے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی برسایا ہے جس کے ذریعہ ہم نے مختلف قسم کے نباتات کا جوڑا پیدا کیا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
وہی ہے جس نے زمین کو تمہارے رہنے کی جگہ بنایا اور اس میں تمہارے (سفر کرنے کے) لئے راستے بنائے اور آسمان کی جانب سے پانی اتارا، پھر ہم نے اس (پانی) کے ذریعے (زمین سے) انواع و اقسام کی نباتات کے جوڑے نکال دیئے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اللہ رب العزت کا تعارف۔
موسیٰ (علیہ السلام) فرعون کے سوال کے جواب میں اوصاف الٰہی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اسی اللہ نے زمین کو لوگوں کے لئے فرش بنایا ہے۔ مھدا کی دوسری قرأت مھادا ہے۔ زمین کو اللہ تعالیٰ نے بطور فرش کے بنادیا ہے کہ تم اس پر قرار کئے ہوئے ہو، اسی پر سوتے بیٹھتے رہتے سہتے ہو۔ اس نے زمین میں تمہارے چلنے پھرنے اور سفر کرنے کے لئے راہیں بنادی ہیں تاکہ تم راستہ نہ بھولو اور منزل مقصود تک بہ آسانی پہنچ سکو۔ وہی آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس کی وجہ سے زمین سے ہر قسم کی پیداوار اگاتا ہے۔ کھیتیاں باغات میوے قسم قسم کے ذائقے دار کہ تم خود کھالو اور اپنے جانوروں کو چارہ بھی دو ۔ تمہارا کھانا اور میوے تمہارے جانوروں کا چارا خشک اور تر سب اسی سے اللہ تعالیٰ پیدا کرتا ہے۔ جن کی عقلیں صحیح سالم ہیں ان کے لئے تو قدرت کی یہ تمام نشانیاں دلیل ہیں۔ اللہ کی الوہیت، اس کی وحدانیت اور اس کے وجود پر۔ اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا فرمایا ہے۔ تمہاری ابتدا اسی سے ہے۔ اس لئے کہ تمہارے باپ حضرت آدم (علیہ السلام) کی پیدائش اسی سے ہوئی ہے۔ اسی میں تمہیں پھر لوٹنا ہے، مر کر اسی میں دفن ہونا ہے، اسی سے پھر قیامت کے دن کھڑے کئے جاؤ گے۔ ہماری پکار پر ہماری تعریفیں کرتے ہوئے اٹھو گے اور یقین کرلو گے کہ تم بہت ہی تھوڑی دیر رہے۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ اسی زمین پر تمہاری زندگی گزرے گی مر کر بھی اسی میں جاؤ گے پھر اسی میں سے نکالے جاؤ گے۔ سنن کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک میت کے دفن کے بعد اس کی قبر پر مٹی ڈالتے ہوئے پہلی بار فرمایا ( مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ 55 ۔ ) 20 ۔ طه ;55) دوسری لپ ڈالتے ہوئے فرمایا (وَفِيْهَا نُعِيْدُكُمْ 55 ۔ ) 20 ۔ طه ;55) تیسری بار فرمایا ( وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰى 55 ۔ ) 20 ۔ طه ;55) ۔ الغرض فرعون کے سامنے دلیلیں آچکیں، اس نے معجزے اور نشان دیکھ لئے لیکن سب کا انکار اور تکذیب کرتا رہا، کفر سرکشی ضد اور تکبر سے باز نہ آیا۔ جیسے فرمان ہے یعنی باوجود یہ کہ ان کے دلوں میں یقین ہوچکا تھا لیکن تاہم ازراہ ظلم و زیادتی انکار سے باز نہ آئے۔