اِنِّىْۤ اَنَاۡ رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَـعْلَيْكَۚ اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًىۗ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
میں ہی تیرا رب ہوں، جوتیاں اتار دے تو وادی مقدس طویٰ میں ہے
English Sahih:
Indeed, I am your Lord, so remove your sandals. Indeed, you are in the blessed valley of Tuwa.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
میں ہی تیرا رب ہوں، جوتیاں اتار دے تو وادی مقدس طویٰ میں ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بیشک میں تیرا رب ہوں تو تو اپنے جوتے اتار ڈال بیشک تو پاک جنگل طویٰ میں ہے
احمد علی Ahmed Ali
میں تمہارا رب ہوں سو تم اپنی جوتیاں اتار دو بے شک تم پاک وادی طویٰ میں ہو
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یقیناً میں تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، (١) کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے (٢)۔
١٢۔١ جوتیاں اتارنے کا حکم اس لئے دیا کہ اس میں تواضع کا اظہار اور شرف و تکریم کا پہلو زیادہ اور وادی کی پاکیزگی اس کا سبب تھا، جیسا کہ قرآن کے الفاظ سے واضح ہوتا ہے۔ تاہم اس کے دو پہلو ہیں۔ یہ حکم وادی کی تعظیم کے لئے تھا یا اس لئے کہ وادی کی پاکیزگی کے اثرات ننگے پیر ہونے کی صورت میں موسیٰ علیہ السلام کے اندر زیادہ جذب ہو سکیں۔ واللہ اعلم۔
١٢۔٢ طُوَی وادی کا نام ہے، اسے بعض نے منصرف اور بعض نے غیر منصرف کہا ہے (فتح القدیر)
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
میں تو تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دو۔ تم (یہاں) پاک میدان (یعنی) طویٰ میں ہو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یقیناً میں ہی تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
میں ہی تمہارا پروردگار ہوں! پس اپنی جوتیاں اتار دو (کیونکہ) تم طویٰ نامی ایک مقدس وادی میں ہو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
میں تمہارا پروردگار ہوں لہذا اپنی جوتیوں کو اتار دو کہ تم طویٰ نام کی ایک مقدس اور پاکیزہ وادی میں ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بیشک میں ہی تمہارا رب ہوں سو تم اپنے جوتے اتار دو، بیشک تم طوٰی کی مقدس وادی میں ہو،