وَيَسْـــَٔلُوْنَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنْسِفُهَا رَبِّىْ نَسْفًا ۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یہ لوگ تم سے پُوچھتے ہیں کہ آخر اُس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا
English Sahih:
And they ask you about the mountains, so say, "My Lord will blow them away with a blast.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یہ لوگ تم سے پُوچھتے ہیں کہ آخر اُس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور تم سے پہاڑوں کو پوچھتے ہیں تم فرماؤ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا،
احمد علی Ahmed Ali
اور تجھ سے پہاڑوں کا حال پوچھتے ہیں سوکہہ دے میرا رب انہیں بالکل اڑا دے گا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
وہ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، تو آپ کہہ دیں کہ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ خدا ان کو اُڑا کر بکھیر دے گا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
وه آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، تو آپ کہہ دیں کہ انہیں میرا رب ریزه ریزه کر کے اڑا دے گا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)) لوگ آپ سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ (قیامت کے دن کہاں جائیں گے)؟ تو آپ کہہ دیجئے! کہ میرا پروردگار ان کو (ریزہ ریزہ کرکے) اڑا دے گا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا ہوگا تو کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار انہیں ریزہ ریزہ کرکے اڑادے گا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور آپ سے یہ لوگ پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، سو فرمادیجئے: میرا رب انہیں ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
پہاڑوں کا کیا ہوگا ؟
لوگوں نے پوچھا کہ قیامت کے دن یہ پہاڑ باقی رہیں گے یا نہیں ؟ ان کا سوال نقل کرکے جواب دیا جاتا ہے کہ یہ ہٹ جائیں گے، چلتے پھرتے نظر آئیں گے اور آخر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ زمین صاف چٹیل ہموار میدان کی صورت میں ہوجائے کی۔ قاع کے معنی ہموار صاف میدان ہے۔ صفصفا اسی کی تاکید ہے اور صفصف کے معنی بغیر روئیدگی کی زمین کے بھی ہیں لیکن پہلے معنی زیادہ اچھے ہیں اور دوسرے مرادی اور لازمی ہیں۔ نہ اس میں کوئی وادی رہے گی نہ ٹیلہ نہ اونچان رہے گی نہ نچائی۔ ان دہشت ناک امور کے ساتھ ہی ایک آواز دینے والا آواز دے گا جس کی آواز پر ساری مخلوق لگ جائے گی، دوڑتی ہوئی حسب فرمان ایک طرف چلی جارہی ہوگی نہ ادھر ادھر ہوگی نہ ٹیڑھی بانکی چلے گی کاش کہ یہی روش دنیا میں رکھتے اور اللہ کے احکام کی بجا آوری میں مشغول رہتے۔ لیکن آج کی یہ روش بالکل بےسود ہے۔ اس دن تو خوب دیکھتے سنتے بن جائیں گے اور آواز کے ساتھ فرماں برداری کریں گے۔ اندھیری جگہ حشر ہوگا آسمان لپیٹ لیا جائے گا ستارے جھڑپڑیں گے سورج چاند مٹ جائے گا آواز دینے والے کی آواز پر سب چل کھڑے ہوں گے۔ اس ایک میدان میں ساری مخلوق جمع ہوگی مگر اس غضب کا سناٹا ہوگا کہ آداب الٰہی کی وجہ سے ایک آواز نہ اٹھے گی۔ بالکل سکون وسکوت ہوگا صرف پیروں کی چاپ ہوگی اور کانا پھوسی۔ چل کر جا رہے ہوں گے تو پیروں کی چاپ تو لامحالہ ہونی ہی ہے اور باجازت الٰہی کبھی کبھی کسی کسی حال میں بولیں گے بھی۔ لیکن چلنا بھی باادب اور بولنا بھی باادب۔ جیسے ارشاد ہے، ( يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّسَعِيْدٌ\010\05 ) 11 ۔ ھود ;105) ۔ یعنی جس دن وہ میرے سامنے حاضر ہوں گے کسی کی مجال نہ ہوگی کہ بغیرمیری اجازت کے زبان کھول لے۔ بعض نیک ہوں گے اور بعض بد ہوں گے۔