بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً وَّاَحَاطَتْ بِهٖ خَطِيْۤـــَٔتُهٗ فَاُولٰۤٮِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے او ر دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا
English Sahih:
Yes, [on the contrary], whoever earns evil and his sin has encompassed him – those are the companions of the Fire; they will abide therein eternally.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے او ر دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا -
احمد علی Ahmed Ali
ہاں جس نے کوئی گناہ کیا اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا سو وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یقیناً جس نے برے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا اور وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ہاں جو برے کام کرے، اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یقیناً جس نے بھی برے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا، وه ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
کیوں نہیں (چھوئے گی) جو بھی برا کام کرے گا اور اس کا گناہ (چاروں طرف سے) اسے گھیر لے گا یہی لوگ دوزخی ہیں جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یقینا جس نے کوئی برائی حاصل کی اور اس کی غلطی نے اسے گھیر لیا وہ لوگ اہلِ جہّنم ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
ہاں واقعی جس نے برائی اختیار کی اور اس کے گناہوں نے اس کو ہر طرف سے گھیر لیا تو وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
جہنمی کون ؟
مطلب یہ ہے کہ جس کے اعمال سراسر بد ہیں جو نیکیوں سے خالی ہے وہ جہنمی ہے اور جو شخص اللہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائے اور سنت کے مطابق عمل کرے وہ جنتی ہے۔ جیسے ایک جگہ فرمایا آیت (لَيْسَ بِاَمَانِيِّكُمْ وَلَآ اَمَانِيِّ اَھْلِ الْكِتٰبِ ) 4 ۔ النسآء ;123) یعنی نہ تو تمہارے منصوبے چل سکیں گے اور نہ اہل کتاب کے ہر برائی کرنے والا اپنی برائی کا بدلہ دیا جائے گا اور ہر بھلائی کرنے والا ثواب پائے گا اپنی نیکو کاری کا اجر پائے گا مگر برے کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ کسی مرد کا، عورت کا، بھلے آدمی کا کوئی عمل برباد نہ ہوگا۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہاں برائی سے مطلب کفر ہے اور ایک روایت میں ہے کہ مراد شرک ہے ابو وائل ابو العالیہ، مجاہد، عکرمہ، حسن، قتادہ، ربیع بن انس وغیرہ سے یہی مروی ہے۔ سدی کہتے ہیں مراد کبیرہ گناہ ہیں جو تہ بہ تہ ہو کر دل کو گندہ کردیں حضرت ابوہریرہ وغیرہ فرماتے ہیں مراد شرک ہے جس کے دل پر بھی قابض ہوجائے ربیع بن خثیم کا قول ہے جو گناہوں پر ہی مرے اور توبہ نصیب نہ ہو مسند احمد میں حدیث ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں گناہوں کو حقیر نہ سمجھا کرو وہ جمع ہو کر انسان کی ہلاکت کا سبب بن جاتے ہیں دیکھتے نہیں ہو کہ اگر کئی آدمی ایک ایک لکڑی لے کر آئیں تو انبار لگ جاتا ہے پھر اگر اس میں آگ لگائی جائے تو بڑی بڑی چیزوں کو جلا کر خاکستر کردیتا ہے پھر ایمانداروں کا حال بیان فرمایا کہ جو تم ایسے عمل نہیں کرتے بلکہ تمہارے کفر کے مقابلہ میں ان کا ایمان پختہ ہے تمہاری بد اعمالیوں کے مقابلہ میں ان کے پاکیزہ اعمال مستحکم ہیں انہیں ابدی راحتیں اور ہمیشہ کی مسکن جنتیں ملیں گی اور اللہ کے عذاب وثواب دونوں لازوال ہیں۔